سموئیل کی پہلی کتاب 15:1-35
15 اِس کے بعد سموئیل نے ساؤل سے کہا: ”یہوواہ نے مجھے بھیجا تھا کہ مَیں آپ کو اُس کی قوم اِسرائیل کے بادشاہ کے طور پر مسح* کروں۔ اب سنیں کہ یہوواہ نے کیا فرمایا ہے۔
2 فوجوں کے خدا یہوواہ نے فرمایا ہے: ”مَیں عمالیقیوں سے اُس سب کا حساب لوں گا جو اُنہوں نے اِسرائیل کے ساتھ کِیا تھا کیونکہ جب اِسرائیلی مصر سے نکل کر آ رہے تھے تو وہ راستے میں اُن سے لڑے۔
3 اب جاؤ اور عمالیقیوں کو ہلاک کر دو اور اُنہیں اُن کی سب چیزوں سمیت تباہوبرباد کر دو۔ تُم اُنہیں زندہ مت چھوڑنا۔* اُنہیں مار ڈالنا پھر چاہے وہ مرد ہوں یا عورتیں، بڑے بچے ہوں یا دودھ پیتے بچے، بیل ہوں یا بھیڑیں، اُونٹ ہوں یا گدھے۔““
4 تب ساؤل نے لوگوں کو بُلایا اور طیلائم میں اُنہیں گنا۔ وہاں 2 لاکھ پیدل سپاہی تھے اور یہوداہ کے 10 ہزار آدمی تھے۔
5 ساؤل اپنی فوج کو لے کر آگے بڑھے اور شہر عمالیق پہنچے اور وادی میں گھات لگا کر بیٹھ گئے۔
6 پھر ساؤل نے قینیوں سے کہا: ”عمالیقیوں کے بیچ سے چلے جاؤ تاکہ مَیں آپ کو اُن کے ساتھ ہلاک نہ کر دوں کیونکہ آپ نے اُس وقت اِسرائیل کے سب لوگوں کے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کی تھی جب وہ مصر سے نکلے تھے۔“ اِس لیے قینی عمالیق سے چلے گئے۔
7 اِس کے بعد ساؤل نے حوِیلہ سے شُور تک جو مصر کے نزدیک ہے، عمالیقیوں کو مار ڈالا۔
8 ساؤل نے عمالیق کے بادشاہ اجاج کو زندہ پکڑ لیا جبکہ باقی سب لوگوں کو تلوار سے مار ڈالا۔
9 ساؤل اور اُن کی فوج نے اجاج، بہترین گلّوں، ریوڑوں، موٹے تازے جانوروں، مینڈھوں اور باقی سب اچھی اچھی چیزوں کو بچا کر رکھا* کیونکہ وہ اُنہیں تباہ نہیں کرنا چاہتے تھے۔ مگر اُنہوں نے اُن سب چیزوں کو نیستونابود کر دیا جو بےکار تھیں اور اُنہیں نہیں چاہیے تھیں۔
10 پھر یہوواہ کا یہ کلام سموئیل پر نازل ہوا:
11 ”مجھے افسوس* ہے کہ مَیں نے ساؤل کو بادشاہ بنایا کیونکہ وہ میری راہ سے ہٹ گیا ہے اور اُس نے میری بات پر عمل نہیں کِیا ہے۔“ اِس پر سموئیل بہت پریشان ہو گئے اور ساری رات یہوواہ سے اِلتجائیں کرتے رہے۔
12 جب سموئیل ساؤل سے ملنے کے لیے صبح سویرے اُٹھے تو اُنہیں بتایا گیا: ”ساؤل کرمِل گئے تھے اور وہاں اُنہوں نے اپنی شان میں یادگار کے طور پر ایک ستون کھڑا کِیا۔ اِس کے بعد وہ مُڑ کر نیچے جِلجال چلے گئے۔“
13 آخر جب سموئیل ساؤل کے پاس پہنچے تو ساؤل نے اُن سے کہا: ”یہوواہ آپ کو برکت دے۔ مَیں نے یہوواہ کی بات پر عمل کِیا ہے۔“
14 لیکن سموئیل نے کہا: ”تو پھر یہ بھیڑبکریوں اور گائے بیلوں کی آوازیں کہاں سے آ رہی ہیں؟“
15 ساؤل نے جواب دیا: ”یہ جانور عمالیقیوں کے ہیں۔ اصل میں لوگوں نے بہترین گلّوں اور ریوڑوں کو زندہ چھوڑ دیا تھا* تاکہ اُنہیں آپ کے خدا یہوواہ کے حضور قربان کِیا جا سکے۔ لیکن باقی سب کچھ ہم نے تباہ کر دیا تھا۔“
16 اِس پر سموئیل نے ساؤل سے کہا: ”بس کریں! اب سنیں کہ یہوواہ نے کل رات مجھ سے کیا کہا ہے۔“ تب ساؤل نے کہا: ”جی بولیں!“
17 سموئیل نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ”جب آپ کو اِسرائیل کے قبیلوں کا سربراہ بنایا گیا اور جب یہوواہ نے آپ کو اِسرائیل کے بادشاہ کے طور پر مسح کِیا تو کیا آپ خود کو معمولی سا شخص نہیں سمجھتے تھے؟
18 بعد میں یہوواہ نے آپ کو ایک کام سونپا اور کہا: ”جاؤ اور گُناہگار عمالیقیوں کو تباہوبرباد کر دو۔ تب تک اُن کے خلاف لڑو جب تک تُم اُن کا نامونشان نہیں مٹا دیتے۔“
19 تو پھر آپ نے یہوواہ کی بات کیوں نہیں مانی؟ آپ لالچ میں آ کر لُوٹ کے مال پر ٹوٹ پڑے اور وہ کام کِیا جو یہوواہ کی نظر میں بُرا تھا!“
20 اِس پر ساؤل نے سموئیل سے کہا: ”لیکن مَیں نے تو یہوواہ کی بات مانی ہے! مَیں اُس کام کے لیے گیا جس کے لیے یہوواہ نے مجھے بھیجا تھا۔ مَیں عمالیق کے بادشاہ اجاج کو پکڑ کر لایا اور عمالیقیوں کو تباہوبرباد کر دیا۔
21 مگر لوگوں نے لُوٹ کے اُس مال میں سے بہترین چیزیں بچا لیں جسے تباہ کِیا جانا تھا۔ اُنہوں نے بھیڑیں اور گائے بیل رکھ لیے تاکہ اُنہیں جِلجال میں آپ کے خدا یہوواہ کے حضور قربان کِیا جا سکے۔“
22 تب سموئیل نے کہا: ”کیا یہوواہ بھسم ہونے والی قربانیوں اور دوسری قربانیوں سے اُتنا خوش ہوتا ہے جتنا اِس بات سے کہ اُس کا حکم مانا جائے؟ دیکھیں، یہوواہ کا حکم ماننا قربانی پیش کرنے سے بہتر ہے اور اُس کی بات پر دھیان دینا مینڈھوں کی چربی پیش کرنے سے بہتر ہے
23 کیونکہ بغاوت اُتنا ہی سنگین گُناہ ہے جتنا غیبدانی اور اپنے اِختیار کی حد پار کرنا اُتنا ہی سنگین ہے جتنا جادوٹونا اور بُتپرستی۔* آپ نے یہوواہ کے حکم کو رد کِیا ہے اِس لیے اُس نے بھی آپ کو بادشاہ کے طور پر رد کر دیا ہے۔“
24 تب ساؤل نے سموئیل سے کہا: ”مَیں نے گُناہ کِیا ہے۔ مَیں نے یہوواہ کے حکم اور آپ کی ہدایتوں کی خلافورزی کی ہے۔ اصل میں مَیں لوگوں سے ڈر گیا اِس لیے مَیں نے اُن کی بات مان لی۔
25 مہربانی سے میرا گُناہ معاف کر دیں اور میرے ساتھ واپس چلیں تاکہ مَیں یہوواہ کے حضور مُنہ کے بل جھکوں۔“
26 لیکن سموئیل نے ساؤل سے کہا: ”مَیں آپ کے ساتھ واپس نہیں جاؤں گا کیونکہ آپ نے یہوواہ کی بات کو رد کر دیا اور یہوواہ نے آپ کو رد کر دیا ہے تاکہ آپ آئندہ اِسرائیل کے بادشاہ نہ رہیں۔“
27 جیسے ہی سموئیل جانے کے لیے مُڑے، ساؤل نے اُن کے بغیر بازوؤں والے چوغے کا دامن پکڑ لیا اور وہ پھٹ کر الگ ہو گیا۔
28 اِس پر سموئیل نے اُن سے کہا: ”اِس کپڑے کی طرح یہوواہ نے آج اِسرائیل کی بادشاہت بھی آپ سے الگ کر دی ہے اور وہ اِسے ایک ایسے شخص کو دے گا جو آپ سے بہتر ہے۔
29 اِسرائیل کا عظیمُالشان خدا جھوٹا ثابت نہیں ہوگا اور اپنا اِرادہ نہیں بدلے گا* کیونکہ وہ اِنسان نہیں کہ اپنا اِرادہ بدل لے۔“*
30 اِس پر ساؤل نے کہا: ”مَیں نے گُناہ کِیا ہے۔ لیکن مہربانی سے میری قوم کے بزرگوں اور اِسرائیل کے سامنے میری عزت رکھیں۔ میرے ساتھ واپس چلیں اور مَیں آپ کے خدا یہوواہ کے حضور مُنہ کے بل جھکوں گا۔“
31 اِس لیے سموئیل ساؤل کے ساتھ واپس آئے اور ساؤل یہوواہ کے حضور مُنہ کے بل جھکے۔
32 سموئیل نے کہا: ”عمالیق کے بادشاہ اجاج کو میرے پاس لائیں۔“ اجاج ہچکچاتے ہوئے* اُن کے پاس گیا کیونکہ وہ سوچ رہا تھا کہ ”یقیناً موت کا خطرہ* ٹل گیا ہے۔“
33 لیکن سموئیل نے کہا: ”جس طرح تُم نے اپنی تلوار سے ماؤں کو بےاولاد کِیا اُسی طرح تمہاری ماں بھی بےاولاد ہو جائے گی۔“ پھر سموئیل نے جِلجال میں یہوواہ کے سامنے اجاج کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے۔
34 اِس کے بعد سموئیل رامہ چلے گئے اور ساؤل جِبعہ میں اپنے گھر چلے گئے۔
35 سموئیل ساؤل کی وجہ سے ماتم کرتے رہے اور اُنہوں نے مرتے دم تک ساؤل کا مُنہ نہیں دیکھا۔ اور یہوواہ کو اِس بات پر افسوس* ہوا کہ اُس نے ساؤل کو اِسرائیل کا بادشاہ بنایا تھا۔
فٹ نوٹس
^ ”الفاظ کی وضاحت“ میں ”مسح کرنا“ کو دیکھیں۔
^ یا ”اُن پر رحم نہ کرنا۔“
^ یا ”پر رحم کِیا“
^ یا ”پچھتاوا؛ غم“
^ یا ”پر رحم کِیا تھا“
^ لفظی ترجمہ: ”ترافیم بُت۔“ یعنی خاندانی بُت؛ دیوتا
^ یا ”اور پچھتائے گا نہیں“
^ یا ”پچھتائے۔“
^ یا شاید ”اِعتماد سے“
^ لفظی ترجمہ: ”موت کی تلخی“
^ یا ”پچھتاوا؛ غم“