کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
ایک سیپنما جاندار کے ریشے
کچھ سیپنما سمندری جاندار چٹانوں، لکڑیوں یا جہاز کے پیندوں سے چپک جاتے ہیں۔ اِن میں سے ایک جاندار پتلے پتلے ریشوں کے ذریعے خود کو اِن سطحوں سے مضبوطی سے چپکا لیتا ہے۔ اِن ریشوں کی وجہ سے یہ جاندار آسانی سے خوراک حاصل کر سکتا ہے اور ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو سکتا ہے۔یہ ریشے سمندر کی لہروں کا مقابلہ کرنے کے لیے بہت نازک لگتے ہیں۔ تو پھر اِن ریشوں کی مدد سے یہ سیپنما جاندار مختلف چیزوں کی سطحوں سے کیسے چپکا رہتا ہے اور سمندر میں نہیں بہتا؟
غور کریں: اِن ریشوں کا ایک سرا سخت ہوتا ہے جبکہ دوسرا نرم اور لچکدار ہوتا ہے۔ ماہرین نے دیکھا ہے کہ اِن ریشوں کا 80 فیصد مواد سخت ہوتا ہے اور 20 فیصد نرم ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ سیپنما جاندار مضبوطی سے مختلف سطحوں کے ساتھ چپکنے کے قابل ہوتا ہے۔ اِسی لیے اِس کے ریشے سمندر کی لہروں کے تھپیڑے سہہ پاتے ہیں۔
پروفیسر گائی جنین ماہرین کی اِس تحقیق کو ”لاجواب“ قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ”اِس جاندار کی اِس زبردست صلاحیت کا راز اِس کے ریشوں کے نرم اور سخت مواد کا میل ہے۔“ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اِن ریشوں کی طرز پر ایسا مواد بنایا جا سکتا ہے جسے مختلف مقاصد کے لیے اِستعمال کِیا جا سکتا ہے جیسے کہ عمارتوں اور آبدوزوں کے ساتھ مختلف آلات جوڑنے کے لیے، ہڈیوں کے ساتھ ریشے جوڑنے کے لیے اور آپریشن کے بعد زخم بند کرنے کے لیے۔ امریکہ کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے پروفیسر ہربرٹ ویٹ کہتے ہیں: ”یہ کائنات بےشمار شاہکاروں سے بھری ہے جن سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔“
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا اِس سیپنما جاندار کے ریشے خودبخود وجود میں آئے ہیں؟ یا کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟