جگنو کی ٹھنڈی روشنی
کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
جگنو کی ٹھنڈی روشنی
● دُنیا کے بہت سے علاقوں میں لوگ جگنو کی جگمگاتی ہوئی روشنی کو دیکھ کر حیران ہوتے ہیں۔ دراصل جگنو روشنی جگمگانے سے ساتھی تلاش کرتے ہیں۔ وہ حیرتانگیز طریقے سے روشنی پیدا کرتے ہیں۔ انسان نے بھی روشنی پیدا کرنے کے بہت سے طریقے ایجاد کئے ہیں، مثلاً بلب، ٹیوبلائٹ وغیرہ۔ لیکن توانائی کی بچت کے لحاظ سے جگنو زیادہ مؤثر طریقے سے روشنی پیدا کرتے ہیں۔ اگلی بار جب آپ کو بجلی کا بل ملے گا تو ذرا سوچیں کہ یہ چھوٹا سا کیڑا کتنے مؤثر طریقے سے توانائی کی بچت کرتا ہے۔
غور کریں: ایک عام بلب میں استعمال ہونے والی توانائی میں سے صرف ۱۰ فیصد روشنی کی شکل میں خارج ہوتی ہے اور باقی، حرارت کی شکل میں ضائع ہوتی ہے۔ ٹیوبلائٹ یا انرجی سیور بلب میں استعمال ہونے والی توانائی میں سے ۹۰ فیصد روشنی کی شکل میں خارج ہوتی ہے۔ لیکن جگنو توانائی سے تقریباً ۱۰۰ فیصد روشنی پیدا کرتا ہے۔
جگنو کی روشنی ایک کیمیائی عمل کے ذریعے پیدا ہوتی ہے۔ اُس کے جسم میں خاص خلیے ہوتے ہیں جو لوسیفیریز نامی اینزائم کے ذریعے اِس کیمیائی عمل کو شروع کرتے ہیں۔ اِس عمل میں لوسیفیرین نامی ایک مادے اور آکسیجن کے ذریعے روشنی پیدا ہوتی ہے لیکن حرارت پیدا نہیں ہوتی ہے۔ اِس لئے جگنو کی روشنی کو ”ٹھنڈی روشنی“ کہا جاتا ہے۔ ماہرِماحولیات سینڈرا میسن نے کہا کہ بلب ایجاد کرنے والے ٹامس ایڈیسن کو ”جگنو کی کارکردگی پر رشک آیا ہوگا۔“
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا جگنو میں روشنی پیدا کرنے کی صلاحیت اتفاقاً وجود میں آئی تھی؟ یاپھر کیا یہ ایک ذہین خالق کی عنایت ہے؟
[صفحہ ۱۷ پر ڈائیگرام/تصویریں]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
توانائی کا مؤثر استعمال
۱۰ فیصد ۹۰ فیصد ۹۶ فیصد
عام بلب انرجی سیور بلب جگنو
[صفحہ ۱۷ پر تصویروں کے حوالہجات]
;.Firelfy on leaf: © E. R. Degginger/Photo Researchers, Inc
.firefly in flight: © Darwin Dale/Photo Researchers, Inc