مچھلیوں کا جھنڈ
کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
مچھلیوں کا جھنڈ
● ہر سال ۱۰ لاکھ سے زیادہ لوگ گاڑیوں کے حادثوں میں مارے جاتے ہیں اور تقریباً ۵ کروڑ لوگ اِن میں زخمی ہوتے ہیں۔ لیکن لاکھوں مچھلیاں جھنڈ میں تیرتی ہیں اور پھر بھی ایک دوسرے سے نہیں ٹکراتیں۔ وہ ایسا کیسے کرتی ہیں؟ ہم گاڑیوں کے حادثوں کو کم کرنے کے لئے اُن سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
غور کریں: جھنڈ میں تیرنے والی مچھلیاں نہ صرف اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتی ہیں بلکہ اُن کے جسم پر خلیوں کی ایک لکیر بھی ہوتی ہے جس کے ذریعے وہ محسوس کر سکتی ہیں کہ اُن کے اِردگِرد کیا ہو رہا ہے۔ اِن حواس کی مدد سے وہ معلوم کرتی ہیں کہ دوسری مچھلیاں کہاںکہاں ہیں اور کیاکیا کر رہی ہیں۔ پھر وہ صورتحال کے مطابق مختلف ردِعمل دِکھاتی ہیں:
۱. وہ ساتھساتھ تیرتی ہیں۔ وہ دوسری مچھلیوں کے برابر رفتار رکھتی ہیں اور اُن سے اپنا فاصلہ برقرار رکھتی ہیں۔
۲. وہ قریب آ جاتی ہیں۔ اگر ایک مچھلی دوسروں سے زیادہ دُور ہوتی ہے تو وہ دوسروں کے قریب آ جاتی ہے۔
۳. وہ رُخ بدلتی ہیں۔ یوں وہ ایک دوسرے سے نہیں ٹکراتیں۔
مچھلیوں کے اِن تین ردِعمل پر تحقیق کرنے سے گاڑیوں کی ایک جاپانی کمپنی نے ایسی چھوٹیچھوٹی روبوٹ گاڑیاں بنائی ہیں جو ایک دوسرے سے ٹکرائے بغیر گروہ کی شکل میں سفر کر سکتی ہیں۔ وہ الیکٹرانک ٹیکنالوجی کی مدد سے معلوم کرتی ہیں کہ دوسری گاڑیاں کہاںکہاں ہیں۔ کمپنی کا خیال ہے کہ اِس ایجاد کے ذریعے وہ ایسی گاڑیاں بنا سکے گی ”جو ٹریفک میں دوسری گاڑیوں سے نہ ٹکرائیں۔“ کمپنی کو یہ بھی اُمید ہے کہ اِس ایجاد سے ”ٹریفک جام کا مسئلہ ختم ہوگا اور ماحول کی آلودگی کم ہوگی۔“
توشییوکی آنڈو جو روبوٹ گاڑیاں بنانے کے پروگرام کی نگرانی کرتے ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ ”ہم نے جدیدترین الیکٹرانک ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے مچھلیوں کے جھنڈ کی نقل کی۔“ اُنہوں نے یہ بھی کہا: ”گاڑیوں کے اِس دَور میں ہم جھنڈ میں تیرنے والی مچھلیوں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔“
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا جھنڈ میں تیرنے کی صلاحیت مچھلیوں میں خودبخود پیدا ہوئی؟ یا پھر کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
[صفحہ ۷۱ پر تصویر کے حوالہ]
Fish: © Ralf Kiefner/age fotostock