مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اپنے ضمیر کی حفاظت کریں

اپنے ضمیر کی حفاظت کریں

اپنے ضمیر کی حفاظت کریں

کمپیوٹر میں ڈالی گئی غلط معلومات کے بھروسے پر ہوائی جہاز اُڑانے کا خیال ہی خوفناک ہے۔‏ اسکے برعکس ذرا اس بات کا تصور کریں کہ کسی نے جہاز کے رہبری نظام میں نقص پیدا کر دیا ہے یا جان‌بوجھ کر اسکا ڈیٹا تبدیل کر دیا ہے!‏ دراصل،‏ علامتی مفہوم میں کوئی آپ کے ضمیر کیساتھ ایسا ہی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‏ وہ آپکے اخلاقی راہنمائی کے نظام کو سبوتاژ کرنے پر تلا ہوا ہے۔‏ اُسکا مقصد آپکو خدا کیساتھ ٹکرانے والی سمت میں ڈالنا ہے!‏—‏ایوب ۲:‏۲-‏۵؛‏ یوحنا ۸:‏۴۴‏۔‏

یہ بیرحم سبوتاژ کرنے والا کون ہے؟‏ بائبل اِسے ”‏بڑا اژدہا یعنی وہی پُرانا سانپ“‏ کہتی ہے ”‏جو ابلیس اور شیطان کہلاتا ہے اور سارے جہان کو گمراہ کر دیتا ہے۔‏“‏ ‏(‏مکاشفہ ۱۲:‏۹‏)‏ اس نے باغِ‌عدن میں بظاہر درست دلیل کے ذریعے حوا کو صحیح بات کو رد کرنے اور خدا کے خلاف بغاوت کرنے پر اُکسایا۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱-‏۶،‏ ۱۶-‏۱۹‏)‏ اُس وقت سے شیطان نے لوگوں کو خدا کے خلاف کرنے کیلئے دھوکادہی کے بہتیرے ذرائع ایجاد کئے ہیں۔‏ ان میں سے سب سے نفرت‌انگیز ذریعہ جھوٹا مذہب ہے۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

جھوٹا مذہب ضمیر کو آلودہ کرتا ہے

بائبل کی کتاب مکاشفہ میں جھوٹے مذہب کو ایک علامتی کسبی کے طور پر پیش کِیا گیا ہے جسکا نام بڑا بابل ہے۔‏ اُسکی تعلیمات نے بیشتر لوگوں کو اخلاقی طور پر بےحس بناتے ہوئے مختلف اعتقادات رکھنے والے لوگوں کیساتھ نفرت اور تشدد سے پیش آنے پر اُکسایا ہے۔‏ درحقیقت،‏ مکاشفہ کی کتاب کے مطابق خدا جھوٹے مذہب کو اپنے پرستاروں اور ’‏زمین کے سب مقتولوں کے خون‘‏ کا ذمہ‌دار ٹھہراتا ہے۔‏—‏مکاشفہ ۱۷:‏۱-‏۶؛‏ مکاشفہ ۱۸:‏۳،‏ ۲۴‏۔‏

یسوع نے اس بیان سے اپنے شاگردوں کو خبردار کِیا کہ جھوٹا مذہب کس حد تک بعض لوگوں کو اخلاقی طور پر بگاڑ دیگا:‏ ”‏وہ وقت آتا ہے کہ جو کوئی تمکو قتل کریگا وہ گمان کریگا کہ مَیں خدا کی خدمت کرتا ہوں۔‏“‏ ایسے متشدّد اشخاص اخلاقی طور پر کتنے بےحس ہیں!‏ یسوع نے بیان کِیا:‏ ”‏اُنہوں نے نہ باپ کو جانا نہ مجھے۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۶:‏۲،‏ ۳‏)‏ اس بات کے کچھ ہی عرصہ بعد،‏ یسوع خود بھی بعض مذہبی پیشواؤں کے ایما پر قتل کر دیا گیا جن کے ضمیر نے اُنہیں اس جرم پر کوئی ملامت نہیں کی تھی۔‏ (‏یوحنا ۱۱:‏۴۷-‏۵۰‏)‏ اس کے برعکس،‏ یسوع نے کہا کہ اُسکے سچے شاگردوں کی شناخت انکی باہمی محبت سے ہوتی ہے۔‏ تاہم،‏ ان کی محبت اس سے بھی زیادہ وسیع ہے کیونکہ وہ اپنے دُشمنوں کے لئے بھی محبت دکھاتے ہیں۔‏—‏متی ۵:‏۴۴-‏۴۸؛‏ یوحنا ۱۳:‏۳۵‏۔‏

اخلاقی تنزلی کو نظرانداز کرکے جدید نظریات قبول کرنے کی تحریک دینے سے بھی جھوٹے مذہب نے کئی لوگوں کے ضمیر کو تباہ‌وبرباد کِیا ہے۔‏ پولس رسول نے اس بات کی پیشینگوئی کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏ایسا وقت آئیگا کہ لوگ صحیح تعلیم کی برداشت نہ کریں گے بلکہ کانوں کی کھجلی کے باعث اپنی‌اپنی خواہشوں کے موافق بہت سے اُستاد بنا لیں گے۔‏“‏—‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۳‏۔‏

آجکل کے مذہبی راہنما یہ کہہ کر لوگوں کے کان کھجاتے ہیں کہ خدا شادی کے بغیر جنسی تعلقات کو قبول کرتا ہے۔‏ دیگر ہم‌جنس‌پسندی کو جائز قرار دیتے ہیں۔‏ درحقیقت،‏ بعض پادری خود بھی ہم‌جنس‌پسندی میں ملوث ہیں۔‏ برطانیہ کے اخبار دی ٹائمز میں ایک مقالہ بیان کرتا ہے کہ ”‏تیرہ ایسے پادریوں کو جن کی بابت سب جانتے ہیں کہ وہ ہم‌جنس‌پسند ہیں“‏ چرچ آف انگلینڈ کی عام کلیسیائی مجلس کیلئے منتخب کِیا گیا ہے۔‏ جب چرچ لیڈر بائبل اخلاقیت کو ترک کرتے ہیں اور انکی کلیسیاؤں میں اس کی بابت کچھ نہیں کِیا جاتا تو انکے پیروکاروں کو کونسے معیار اپنانے چاہئیں؟‏ پس حیرانی کی بات نہیں کہ لاکھوں لوگ مکمل طور پر ابتری کا شکار ہیں۔‏

بائبل جن چراغ‌نما اخلاقی اور روحانی سچائیوں کی تعلیم دیتی ہے ان سے راہنمائی حاصل کرنا ہی مفید ہے!‏ (‏زبور ۴۳:‏۳؛‏ یوحنا ۱۷:‏۱۷‏)‏ مثال کے طور پر،‏ بائبل تعلیم دیتی ہے کہ نہ حرامکار اور نہ ہی زناکار ”‏خدا کی بادشاہی کے وارث ہونگے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ یہ بیان کرتی ہے کہ ”‏اپنے طبعی کام کو خلافِ‌طبع کام سے“‏ بدلنے والے مردوزن خدا کی نظروں میں ”‏روسیاہی کے کام“‏ کرتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۲۶،‏ ۲۷،‏ ۳۲‏)‏ یہ اخلاقی سچائیاں ناکامل انسانوں کی من‌گھڑت کہانیاں نہیں؛‏ یہ خدا کے الہامی معیار ہیں جو اُس نے کبھی منسوخ نہیں کئے۔‏ (‏گلتیوں ۱:‏۸؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶‏)‏ تاہم،‏ شیطان دوسرے طریقوں سے بھی ضمیر کو تباہ‌وبرباد کرتا ہے۔‏

تفریح میں انتخاب‌پسند بنیں

کسی سے جبراً کوئی غلط کام کرانا تو بُرا ہوتا ہی ہے لیکن کسی شخص کے اندر ایسا کام کرنے کی خواہش پیدا کرنا اُس سے بھی بُرا ہے۔‏ ’‏دُنیا کے سردار‘‏ شیطان کا یہی مقصد ہے۔‏ وہ کم‌عقل یا ناتجربہ‌کار لوگوں،‏ بالخصوص اس کے حملے کا نشانہ بننے والے نوجوانوں کے دل‌ودماغ میں اپنی گھٹیا سوچ منتقل کرنے کے لئے قابلِ‌اعتراض لٹریچر،‏ فلمیں،‏ موسیقی،‏ کمپیوٹر گیمز اور فحاشی پھیلانے والے انٹرنیٹ سائٹس جیسے ذرائع استعمال کرتا ہے۔‏—‏یوحنا ۱۴:‏۳۰؛‏ افسیوں ۲:‏۲‏۔‏

پیڈیاٹرکس جریدے کی رپورٹ کے مطابق،‏ ”‏[‏ریاستہائےمتحدہ میں]‏ نوجوان لوگ ہر سال تخمیناً ۰۰۰،‏۱۰ پُرتشدد کام دیکھتے ہیں جن میں سے بچوں کے لئے ٹیلیویژن پروگراموں میں سب سے زیادہ تشدد دکھایا جاتا ہے۔‏“‏ رپورٹ میں یہ بھی ظاہر کِیا گیا کہ ”‏ہر سال نوجوان ٹیلیویژن پر تقریباً ۰۰۰،‏۱۵ جنس سے متعلق باتیں،‏ لطیفے یا کام دیکھتے ہیں۔‏“‏ یہ بتایا گیا ہے کہ پرائم ٹائم میں بھی ”‏ہر گھنٹے میں جنس سے متعلق ۸ سے زیادہ واقعات دکھائے جاتے ہیں جوکہ ۱۹۷۶ میں دکھائے جانے والے پروگراموں کی نسبت چار گُنا زیادہ ہے۔‏“‏ کچھ عجب نہیں کہ تحقیق میں یہ بھی دریافت کِیا گیا ہے کہ ”‏فحش کلامی میں بھی ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔‏“‏ تاہم،‏ بائبل اور بیشمار سائنسی مطالعے بھی ظاہر کرتے ہیں کہ ایسے مواد کا عام استعمال لوگوں کو بد سے بدتر بنا رہا ہے۔‏ لہٰذا،‏ اگر آپ واقعی خدا کو خوش کرنا اور خود بھی فائدہ اُٹھانا چاہتے ہیں تو امثال ۴:‏۲۳ میں درج مشورت پر عمل کریں جو بیان کرتی ہے:‏ ”‏اپنے دل کی خوب حفاظت کر کیونکہ زندگی کا سرچشمہ وہی ہے۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷‏۔‏

مقبولِ‌عام موسیقی بھی ضمیر کے لئے تباہ‌کُن ثابت ہوتی ہے۔‏ آسٹریلیا کے اخبار دی سنڈے میل کی رپورٹ خبردار کرتی ہے کہ ایک گلوکار جسکے گیتوں نے مقبولیت کے لحاظ سے کئی مغربی ممالک میں اوّل مقام حاصل کِیا ”‏خاص طور پر بیہودہ الفاظ استعمال کرتا ہے۔‏“‏ مقالہ مزید بیان کرتا ہے کہ ”‏اُس کے گیت منشیات،‏ محرمات سے مباشرت اور عصمت‌دری کی بڑائی کرتے ہیں“‏ اور وہ ”‏اپنے گیتوں میں اپنی بیوی کو قتل کرنے اور اُس کی لاش ندی میں بہا دینے کی بات کرتا ہے۔‏“‏ اُس کے گیتوں کے کچھ بول اسقدر بیہودہ ہیں کہ انہیں یہاں بیان کرنا موزوں نہیں۔‏ اس کے باوجود اُس کی موسیقی کے لئے اُسے ایوارڈ دیا گیا۔‏ کیا آپ اپنے دل‌ودماغ میں ایسے نقصاندہ خیالات ڈالنا چاہینگے خواہ انہیں بظاہر دلکش موسیقی میں ہی کیوں نہ ڈھالا گیا ہو؟‏ اُمید ہے کہ ایسا نہیں ہوگا کیونکہ اس روش پر چلنے والے اپنے ضمیر کو آلودہ کرتے اور آخرکار اپنے اندر ایک ’‏بُرا دل‘‏ پیدا کرتے ہوئے خدا کے مخالف بن جاتے ہیں۔‏—‏عبرانیوں ۳:‏۱۲؛‏ متی ۱۲:‏۳۳-‏۳۵‏۔‏

لہٰذا تفریح کے انتخاب میں دانشمند بنیں۔‏ بائبل ہمیں نصیحت کرتی ہے:‏ ”‏جتنی باتیں سچ ہیں اور جتنی باتیں شرافت کی ہیں اور جتنی باتیں واجب ہیں اور جتنی باتیں پاک ہیں اور جتنی باتیں پسندیدہ ہیں اور جتنی باتیں دلکش ہیں غرض جو نیکی اور تعریف کی باتیں ہیں اُن پر غور کِیا کرو۔‏“‏—‏فلپیوں ۴:‏۸‏۔‏

رفاقتیں آپ کے ضمیر پر اثرانداز ہوتی ہیں

نیل اور فرینز بچوں کے طور پر خلوصدل مسیحیوں کے ساتھ صحتمندانہ رفاقت سے لطف‌اندوز ہوتے تھے۔‏ * تاہم،‏ نیل نے بیان کِیا کہ کچھ عرصے بعد ”‏مَیں نے بُرے لوگوں کیساتھ میل‌جول شروع کر دیا۔‏“‏ اُسے بیحد افسوس ہے کہ اسکا نتیجہ جرم اور قیدخانہ تھا۔‏ فرینز کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے۔‏ اُس نے گہرے افسوس کا اظہار کِیا،‏ ”‏مَیں سمجھتا تھا کہ مَیں دُنیاوی نوجوانوں سے اثرپذیر ہوئے بغیر ان کیساتھ میل‌جول رکھ سکتا ہوں۔‏ لیکن جیساکہ گلتیوں ۶:‏۷ بیان کرتی ہے،‏ ’‏خدا ٹھٹھوں میں نہیں اُڑایا جاتا کیونکہ آدمی جوکچھ بوتا ہے وہی کاٹیگا۔‏‘‏ مَیں نے ایک تلخ تجربے کے ذریعے سیکھا کہ یہوواہ ٹھیک ہے اور مَیں غلط ہوں۔‏ اپنی غلطی کی وجہ سے مجھے عمرقید کی سزا بھگتنی پڑی۔‏“‏

نیل اور فرینز جیسے لوگ راتوں‌رات مجرم نہیں بن جاتے؛‏ پہلےپہل تو اُن کے لئے یہ خیال بھی ناقابلِ‌تصور ہوتا ہے۔‏ یہ تنزلی بتدریج وقوع‌پذیر ہوتی ہے اور اس کا آغاز اکثر بُری صحبتوں سے ہوتا ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۳۳‏)‏ اس سے اگلا قدم منشیات یا حد سے زیادہ شراب‌نوشی ہو سکتا ہے۔‏ درحقیقت،‏ نہایت موزوں طور پر کہا گیا ہے کہ ضمیر ”‏شخصیت کا وہ حصہ ہے جو الکحل میں حل ہو جاتا ہے۔‏“‏ یہاں سے جرم یا بداخلاقی کی جانب فاصلہ بہت کم رہ جاتا ہے۔‏

پس،‏ پہلا قدم اُٹھانے کی کیا ضرورت ہے؟‏ اس کے برعکس،‏ خدا سے سچی محبت رکھنے والے دانشمند لوگوں سے رفاقت رکھیں۔‏ وہ درست راہنمائی کے لئے آپ کے ضمیر کو مضبوط کرنے میں مدد کریں گے اور یوں آپ کئی تکالیف سے بچ جائیں گے۔‏ (‏امثال ۱۳:‏۲۰‏)‏ اگرچہ نیل اور فرینز ابھی تک قیدخانہ میں ہیں تاہم اب وہ اپنے ضمیر کو ایک الہٰی بخشش خیال کرتے ہیں جسے مناسب تربیت اور بیشک عزیز رکھنے کی ضرورت ہے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ وہ یہوواہ خدا کے ساتھ ایک اچھا رشتہ اُستوار کرنے کی سخت کوشش کر رہے ہیں۔‏ دانشمند بنیں اور ان کی غلطیوں سے سبق سیکھیں۔‏—‏امثال ۲۲:‏۳‏۔‏

اپنے ضمیر کی حفاظت کریں

جب ہم خدا کے مؤدبانہ خوف کیساتھ ساتھ اس کیلئے اپنی محبت اور ایمان کو بڑھاتے ہیں تو ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اپنے ضمیر کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔‏ (‏امثال ۸:‏۱۳؛‏ ۱-‏یوحنا ۵:‏۳‏)‏ بائبل ظاہر کرتی ہے کہ جس ضمیر میں یہ اثرات نہیں ہوتے اس میں اکثر اخلاقی توازن کی کمی ہوتی ہے۔‏ مثال کے طور پر زبور ۱۴:‏۱ ایسے لوگوں کا ذکر کرتی ہے جو اپنے دل میں کہتے ہیں کہ ”‏کوئی خدا نہیں۔‏“‏ ایمان کی ایسی کمی سے انکا چال‌چلن کیسے متاثر ہوتا ہے؟‏ آیت مزید بیان کرتی ہے:‏ ”‏وہ بگڑ گئے۔‏ اُنہوں نے نفرت‌انگیز کام کئے ہیں۔‏“‏

خدا پر سچا ایمان نہ رکھنے والے لوگ ایک بہتر مستقبل کی پُختہ اُمید بھی نہیں رکھتے۔‏ لہٰذا وہ حال پر توجہ دیتے ہوئے جسمانی خواہشات کی تسکین کو عزیز رکھتے ہیں۔‏ انکا فلسفہ یہ ہے:‏ ”‏آؤ کھائیں پئیں کیونکہ کل تو مر ہی جائینگے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۳۲‏)‏ اسکے برعکس،‏ ہمیشہ کی زندگی کے انعام پر نظریں جمائے رکھنے والے لوگ اس دُنیا کی عارضی آسائشوں کے فریب میں نہیں آتے۔‏ جہاز کی راہنمائی کرنے والے درست کمپیوٹر کی طرح اُنکے تربیت‌یافتہ ضمیر انہیں خدا کی وفادارانہ تابعداری کی صحیح راہ پر گامزن رکھتے ہیں۔‏—‏فلپیوں ۳:‏۸‏۔‏

اپنے ضمیر کی طاقت اور درستی کو برقرار رکھنے کیلئے اسے خدا کے کلام سے باقاعدہ راہنمائی کی ضرورت ہے۔‏ بائبل اس تمثیلی بیان کے ذریعے ظاہر کرتی ہے کہ ایسی راہنمائی دستیاب ہے:‏ ”‏جب تُو دہنی یا بائیں طرف مڑے تو تیرے کان تیرے پیچھے سے یہ آواز سنیں گے کہ راہ یہی ہے اُس پر چل۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۳۰:‏۲۱‏)‏ لہٰذا روزانہ بائبل پڑھائی کیلئے وقت مختص کریں۔‏ یہ آپکو درست کام کرنے کی سخت کوشش کرتے وقت یا پریشانی اور تکلیف کے دوران تقویت اور حوصلہ‌افزائی فراہم کریگی۔‏ یقین رکھیں کہ اگر آپ یہوواہ پر مکمل بھروسا کریں تو وہ اخلاقی اور روحانی طور پر آپکی راہنمائی ضرور کریگا۔‏ جی‌ہاں،‏ زبورنویس کی نقل کریں جس نے لکھا:‏ ”‏مَیں نے [‏یہوواہ]‏ کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھا ہے۔‏ چونکہ وہ میرے دہنے ہاتھ ہے اسلئے مجھے جنبش نہ ہوگی۔‏“‏—‏زبور ۱۶:‏۸؛‏ ۵۵:‏۲۲‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 16 نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویریں]‏

جھوٹا مذہب جسے بائبل میں ”‏بڑا بابل“‏ کہا گیا ہے بیشمار لوگوں کے ضمیر کو بےحس کرنے کا ذمہ‌دار ہے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Priest blessing troops: U.S. Army photo

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویریں]‏

تشدد اور بداخلاقی دیکھنا آپکے ضمیر کو نقصان پہنچائیگا

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

خدا کے کلام سے باقاعدہ راہنمائی آپ کے ضمیر کی حفاظت کرے گی