اپنوں کیساتھ دل کی بات کریں
اپنوں کیساتھ دل کی بات کریں
”خاندانی افراد کے ساتھ باتچیت کرنے یا رابطہ رکھنے کے رُجحان میں بڑی حد تک کمی واقع ہو رہی ہے،“ پولینڈ کا ہفتروزہ پولیٹیکا بیان کرتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، ریاستہائےمتحدہ میں شادیشُدہ جوڑے ایک دوسرے کے ساتھ پُرمعنی گفتگو کرنے میں ہر روز ۶ منٹ صرف کرتے ہیں۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ دُنیا میں ہونے والی علیٰحدگیوں اور طلاق میں سے نصف کی وجہ خاندانی رابطے کی کمی ہے۔
والدین اور بچوں کے درمیان گفتگو کی بابت کیا ہے؟ بیشتر معاملات میں ”آپ یہ جانکر حیران ہوں گے کہ والدین اور بچوں میں باتچیت کی بجائے سوال جواب ہوتے ہیں جیسےکہ آج سکول میں دن کیسا رہا؟ تمہارے دوست کیسے ہیں؟“ اُوپر دی گئی رپورٹ پر غور کرنے کے بعد خود سے پوچھیں، ”ایسے حالات میں ہمارے بچے خونی رشتے کی اہمیت کو کیسے سمجھ سکیں گے؟“
چونکہ اچھا رابطہ رکھنے کی عادت خودبخود پیدا نہیں ہو جاتی لہٰذا ہم گفتگو کی خوبی کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں؟ مسیحی شاگرد یعقوب نے ہمیں بہت اہم مشورت دی: ”ہر آدمی سننے میں تیز اور بولنے میں دھیرا اور قہر کرنے میں دھیما ہو۔“ (یعقوب ۱:۱۹) جیہاں، ہمیں حوصلہافزا گفتگو کرنے کے لئے بات کو توجہ سے سننا چاہئے۔ نیز بےصبری سے دوسروں کی بات کاٹتے ہوئے جلدی سے کسی نتیجہ پر نہ پہنچ جائیں۔ تنقید سے گریز کریں کیونکہ یہ آسانی سے رابطے کا گلا گھونٹ دیتی ہے۔ اس کے علاوہ، یسوع مسیح نے تحقیقوتفتیش کرنے کی بجائے موقعشناسی سے سوالات کا استعمال کرتے ہوئے اپنے سننے والوں کے دل کی بات جاننے کی کوشش کی اور اُن کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط کِیا۔—امثال ۲۰:۵؛ متی ۱۶:۱۳-۱۷؛ ۱۷:۲۴-۲۷۔
بائبل پر مبنی عمدہ اصولوں پر عمل کرنے سے آپ اپنے عزیزوں کے ساتھ گفتگو میں پہل کرنے اور رابطہ رکھنے کے قابل ہوں گے۔ ایسا کرنا کئی سالوں بلکہ عمربھر قائم رہنے والے انمول رشتے کا باعث بنتا ہے۔