مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ کا ضمیر خوب تربیت‌یافتہ ہے؟‏

کیا آپ کا ضمیر خوب تربیت‌یافتہ ہے؟‏

کیا آپ کا ضمیر خوب تربیت‌یافتہ ہے؟‏

کیا آپ نے کبھی اسطرح کے الفاظ کہے ہیں کہ ”‏میرا دل کہتا ہے کہ یہ صحیح نہیں ہے۔‏“‏ یا ”‏مَیں وہ کام نہیں کر سکتا جو آپ مجھے کرنے کیلئے کہتے ہیں۔‏ میرے اندر کوئی ایسی چیز ہے جو مجھے کہتی ہے کہ یہ غلط ہے۔‏“‏ یہ کیسی آواز ہے؟‏ یہ ضمیر کی آواز ہے۔‏ یہ درست اور غلط کا باطنی احساس ہے جو ہم پر الزام لگاتا یا ہمیں معذور رکھتا ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ ہماری پیدائش کے وقت سے ضمیر ہم میں ہوتا ہے۔‏

خدا سے جُدا اور بیگانہ لوگ بھی اچھے اور بُرے میں امتیاز کرنے کی خوبی رکھتے ہیں۔‏ اسکی وجہ یہ ہے کہ انسان خدا کی صورت پر خلق ہوئے ہیں اور وہ کسی حد تک اُسکی خوبیوں یعنی حکمت اور راستبازی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ پولس رسول نے اسی حوالے سے خدا کے الہام سے لکھا:‏ ”‏جب وہ قومیں جو شریعت نہیں رکھتیں اپنی طبیعت سے شریعت کے کام کرتی ہیں تو باوجود شریعت نہ رکھنے کے وہ اپنے لئے خود ایک شریعت ہیں۔‏ چنانچہ وہ شریعت کی باتیں اپنے دِلوں پر لکھی ہوئی دکھاتی ہیں اور اُنکا دل بھی اُن باتوں کی گواہی دیتا ہے اور اُنکے باہمی خیالات یا تو اُن پر الزام لگاتے ہیں یا اُنکو معذور رکھتے ہیں۔‏“‏ *‏—‏رومیوں ۲:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

یہ اخلاقی فطرت تمام رنگ‌ونسل اور قوموں کے لوگوں کو پہلے انسان آدم کی طرف سے ورثے میں ملی ہے۔‏ یہ ان میں ایک ”‏شریعت“‏ یا ضابطۂ‌کردار کے طور پر کام کرتی ہے۔‏ یہ اپنے گریبان میں جھانکنے اور پھر فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہے۔‏ (‏رومیوں ۹:‏۱‏)‏ آدم اور حوا نے خدا کا قانون توڑنے کے فوراً بعد خود کو چھپانے سے اس صلاحیت کو ظاہر کِیا۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۷،‏ ۸‏)‏ ضمیر کیسے ہم میں کام کرتا ہے اسکی ایک اَور مثال داؤد بادشاہ کی ہے۔‏ یہ بات اسکے ردِعمل سے ظاہر ہوتی ہے جب اس نے سمجھ لیا کہ اس نے اسرائیلیوں کا شمار کرنے سے گناہ کِیا ہے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏داؤد کا دل بےچین ہوا۔‏“‏—‏۲-‏سموئیل ۲۴:‏۱-‏۱۰‏۔‏

اپنے ماضی پر نگاہ ڈالنا اور اپنے اخلاقی کردار کا جائزہ لینا ہم میں خدائی توبہ کا نہایت اہم اثر پیدا کرتا ہے۔‏ داؤد نے لکھا:‏ ”‏جب مَیں خاموش رہا تو دن‌بھر کے کراہنے سے میری ہڈیاں گھل گئیں۔‏ مَیں نے تیرے حضور اپنے گناہ کو مان لیا اور اپنی بدکاری کو نہ چھپایا۔‏ مَیں نے کہا مَیں خداوند کے حضور اپنی خطاؤں کا اقرار کروں گا اور تُو نے میرے گناہ کی بدی کو معاف کِیا۔‏“‏ (‏زبور ۳۲:‏۳،‏ ۵‏)‏ ایک زندہ ضمیر گنہگار شخص کو خدا کی طرف پھیر سکتا اور خدا سے معافی حاصل کرنے اور اسکی راہوں پر چلنے کی ضرورت کو پہچانے میں مدد دے سکتا ہے۔‏—‏زبور ۵۱:‏۱-‏۴،‏ ۹،‏ ۱۳-‏۱۵‏۔‏

جب ہمیں کوئی انتخاب یا اخلاقی فیصلہ درپیش ہوتا ہے تو ضمیر اُس وقت بھی آگاہی اور ہدایت فراہم کرتا ہے۔‏ ضمیر کی اسی خوبی نے وقت سے پہلے یوسف کی یہ سمجھنے میں مدد کی کہ زناکاری نہ صرف اخلاقی طور پر غلط ہے بلکہ خدا کے حضور سنگین گناہ بھی ہے۔‏ بعدازاں اسرائیل کو دئے جانے والے دس احکام میں زناکاری کے خلاف ایک خاص قانون دیا گیا۔‏ (‏پیدایش ۳۹:‏۱-‏۹؛‏ خروج ۲۰:‏۱۴‏)‏ یقیناً،‏ جب ہمارا ضمیر ہمیں محض الزام دینے کی بجائے ہماری راہنمائی کرنے کیلئے تربیت پاتا ہے تو ہم زیادہ فائدہ اُٹھاتے ہیں۔‏ کیا آپکا ضمیر بھی اسی طرح کام کرتا ہے؟‏

درست فیصلے کرنے کیلئے اپنے ضمیر کی تربیت کرنا

اگرچہ ہمیں پیدائشی طور پر ضمیر کی صلاحیت ملی ہے توبھی اس میں نقص پیدا ہو گیا ہے۔‏ انسانوں کو کامل آغاز بخشا گیا تھا لیکن ”‏سب نے گُناہ کِیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۳:‏۲۳‏)‏ چونکہ گناہ اور ناکاملیت کی وجہ سے ہم داغدار ہو چکے ہیں اسلئے ہمارا ضمیر خراب ہو سکتا اور جس طریقے سے اسے کام کرنا چاہئے اُس طریقے سے پوری طرح کام کرنے میں ناکام ہو سکتا ہے۔‏ (‏رومیوں ۷:‏۱۸-‏۲۳‏)‏ اسکے علاوہ بیرونی اثرات بھی ہمارے ضمیر پر اثرانداز ہوتے ہیں۔‏ اس میں ہماری پرورش،‏ مقامی رسم‌ورواج،‏ اعتقادات اور ماحول بھی شامل ہو سکتا ہے۔‏ دُنیا کے گرتے ہوئے اخلاقی معیاروں کو ہمارے نیک ضمیر کے معیار نہیں ہونا چاہئے۔‏

لہٰذا،‏ ایک مسیحی کو خدا کے کلام بائبل میں وضع‌کردہ ٹھوس اور راست معیاروں کے ذریعے بھی اضافی مدد حاصل کرنی چاہئے۔‏ یہ معیار معاملات کا صحیح طریقے سے جائزہ لینے اور انہیں درست طریقے سے حل کرنے میں ہماری راہنمائی کر سکتے ہیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶‏)‏ جب ہمارا ضمیر خدائی معیاروں کے مطابق ہدایت حاصل کرتا ہے تو یہ ہمیں ایسے کاموں سے بچنے میں مدد دے سکتا ہے جن سے ہمیں نقصان پہنچ سکتا ہے۔‏ ہم ”‏نیک‌وبد میں امتیاز“‏ کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۴‏)‏ خدائی معیاروں کے بغیر ہمارا ضمیر غلط کام میں پڑتے وقت ہمیں آگاہ نہیں کرے گا۔‏ بائبل بیان کرتی ہے،‏ ”‏ایسی راہ بھی ہے جو انسان کو سیدھی معلوم ہوتی ہے پر اُسکی انتہا میں موت کی راہیں ہیں۔‏“‏—‏امثال ۱۶:‏۲۵؛‏ ۱۷:‏۲۰‏۔‏

زندگی کے بعض حلقوں میں خدا کا کلام واضح ہدایت اور راہنمائی فراہم کرتا ہے۔‏ ہم اس پر عمل کرنے سے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔‏ اسکے برعکس،‏ بہتیری ایسی باتیں بھی ہیں جنکی بابت بائبل میں کوئی واضح ہدایت نہیں دی گئی۔‏ اس میں کسی قسم کی ملازمت کرنے،‏ صحت کے معاملات،‏ تفریح کا انتخاب کرنے،‏ لباس‌وآرائش اور دیگر معاملات ہو سکتے ہیں۔‏ ایسی صورت میں کسی درست فیصلے تک پہنچنا آسان نہیں ہوتا۔‏ ایسے موقع پر ہمیں داؤد جیسا رُجحان ظاہر کرنا چاہئے جس نے یہ دُعا کی:‏ ”‏اَے خداوند!‏ اپنی راہیں مجھے دکھا۔‏ اپنے راستے مجھے بتا دے۔‏ مجھے اپنی سچائی پر چلا اور تعلیم دے۔‏ کیونکہ تُو میرا نجات دینے والا خدا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۲۵:‏۴،‏ ۵‏)‏ جتنا زیادہ ہم خدا کی مرضی اور راہوں کی بہتر سمجھ حاصل کرتے ہیں اُتنا ہی زیادہ ہم اپنے حالات کا درست جائزہ لینے کے قابل ہوں گے اور نیک ضمیر کیساتھ درست فیصلے کریں گے۔‏

لہٰذا،‏ جب بھی کسی سوال یا فیصلے کا سامنا ہو ہمیں اُن بائبل اصولوں کو یاد کرنا چاہئے جنکا اطلاق اس پر ہوتا ہے۔‏ بعض اصول یہ ہیں:‏ سرداری کا احترام (‏کلسیوں ۳:‏۱۸،‏ ۲۰‏)‏ ؛‏ تمام باتوں میں دیانتدار رہنا (‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۸‏)‏ ؛‏ بدی سے نفرت کرنا (‏زبور ۹۷:‏۱۰‏)‏ ؛‏ صلح کے طالب ہونا (‏رومیوں ۱۴:‏۱۹‏)‏ ؛‏ اختیار کی تابعداری کرنا (‏متی ۲۲:‏۲۱؛‏ رومیوں ۱۳:‏۱-‏۷‏)‏ ؛‏ صرف سچے خدا کی پرستش کرنا (‏متی ۴:‏۱۰‏)‏ ؛‏ دُنیا سے الگ رہنا (‏یوحنا ۱۷:‏۱۴‏)‏ ؛‏ بُری صحبتوں سے کنارہ کرنا (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۳۳‏)‏ ؛‏ لباس اور آرائش میں حیادار ہونا (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ ؛‏ اور دوسروں کو ٹھوکر نہ دلانا (‏فلپیوں ۱:‏۱۰‏)‏ ۔‏ ان اہم بائبل اصولوں کی پہچان ہمارے ضمیر کو تیز اور درست فیصلے کرنے میں ہماری مدد کرے گی۔‏

اپنے ضمیر کی آواز سنیں

اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ضمیر ہماری مدد کرے تو ہمیں اُسکی آواز سننی چاہئے۔‏ جب ہم اپنے بائبل سے تربیت‌یافتہ ضمیر کی آگاہیوں پر فوراً دھیان دیں گے تو اس سے فائدہ اُٹھائیں گے۔‏ ہم اپنے تربیت‌یافتہ ضمیر کا مقابلہ ان علامات سے کر سکتے ہیں جو بیمار ہوتے وقت کسی شخص کے جسم سے ظاہر ہوتی ہیں۔‏ شروع شروع میں جسم میں حرارت پیدا ہو سکتی یا درد ہو سکتا ہے۔‏ اگر ان علامات کو نظرانداز کِیا جاتا ہے تو کیا ہو سکتا ہے؟‏ اسکی بیماری بڑھ سکتی ہے اور شاید اسے ہسپتال داخل ہونا پڑ سکتا ہے۔‏ اسی طرح ہمارا ضمیر یا باطنی آواز ہمیں خبردار کرتی ہے کہ یہ کام غلط ہے۔‏ جو کام ہم کرتے یا جن کاموں کو کرنے کے بارے میں ہم سوچتے ہیں اپنے خدائی معیاروں اور اصولوں کیساتھ انکا موازنہ کرنے سے ضمیر آگاہیاں دیتا ہے بالکل اسی طرح جیسے جسم پر آگاہ کرنے والی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔‏ آگاہی پر دھیان دینے سے ہمیں نہ صرف بُرے کاموں کے انجام سے بچنے میں مدد ملتی ہے بلکہ اسطرح ہم اپنے ضمیر کو متواتر آگاہ کرنے کی اجازت بھی دیتے ہیں۔‏

اُس وقت کیا ہو اگر ہم آگاہی کو نظرانداز کر دیتے ہیں؟‏ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ ہمارا ضمیر مُردہ ہو سکتا ہے۔‏ اگر ہم ضمیر کی آواز کو مسلسل نظرانداز کرتے یا دبا دیتے ہیں تو یہ گویا جسم کو گرم لوہے سے داغے جانے کی مانند ہو سکتا ہے۔‏ گرم لوہے سے داغے جانے سے جسم کا حصہ بےحس ہو جاتا ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۲‏)‏ اسی طرح ہمارا ضمیر بھی گناہ کرنے کے بعد ہمیں مجرم نہیں ٹھہراتا اور بار بار غلطی کرنے پر آگاہ کرنے کا کام نہیں کرتا۔‏ ایک داغدار ضمیر بائبل کے صحیح اور غلط معیاروں کو نظرانداز کرکے بُرا ضمیر بن جاتا ہے۔‏ ایک آلودہ ضمیر مُردہ ہے۔‏ ایسا ضمیر رکھنے والا شخص ”‏سُن“‏ ہوکر خدا سے جُدا ہو جاتا ہے۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۱۷-‏۱۹؛‏ ططس ۱:‏۱۵‏)‏ ضمیر کو نظرانداز کرنے کے کیا ہی افسوسناک نتائج!‏

نیک ضمیر رکھیں

نیک ضمیر برقرار رکھنا مستقل کوشش کا تقاضا کرتا ہے۔‏ پولس رسول نے بیان کِیا:‏ ”‏مَیں خود بھی کوشش میں رہتا ہوں کہ خدا اور آدمیوں کے باب میں میرا دل مجھے کبھی ملامت نہ کرے۔‏“‏ (‏اعمال ۲۴:‏۱۶‏)‏ ایک مسیحی کے طور پر،‏ پولس نے باقاعدگی کیساتھ اپنے اعمال کا جائزہ لیکر اپنی روش کو درست کِیا کہ کہیں وہ خدا کے خلاف خطا تو نہیں کر رہا۔‏ پولس جانتا تھا کہ انجام‌کار جوکچھ ہم کرتے ہیں اُسے صحیح یا غلط قرار دینے کا فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔‏ (‏رومیوں ۱۴:‏۱۰-‏۱۲؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۴:‏۴‏)‏ پولس نے کہا:‏ ”‏اُس سے مخلوقات کی کوئی چیز چھپی نہیں بلکہ جس سے ہم کو کام ہے اُسکی نظروں میں سب چیزیں کُھلی اور بےپردہ ہیں۔‏“‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۳‏۔‏

پولس نے انسان کے خلاف خطا نہ کرنے کی بابت بھی بیان کِیا۔‏ اسکی ایک مثال کرنتھس کے مسیحیوں کو ”‏بُتوں کی قربانیوں کے گوشت کھانے“‏ کے بارے میں مشورت دی گئی تھی۔‏ اس مشورت کی خاص بات یہ تھی کہ جب خدا کے کلام کے نقطۂ‌نظر سے کوئی کام قابلِ‌اعتراض نہ بھی ہو توبھی ہمیں اس سلسلے میں دوسروں کے ضمیر کا خیال رکھنا چاہئے۔‏ اپنے بہن‌بھائیوں کے ضمیر کا خیال نہ رکھنا اُنکی روحانیت کو تباہ کر سکتا ہے جن کی خاطر یسوع نے اپنی جان دی تھی۔‏ ایسا کرنے سے ہم خدا کیساتھ اپنے رشتے کو بھی تباہ کر سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۸:‏۴،‏ ۱۱-‏۱۳؛‏ ۱۰:‏۲۳،‏ ۲۴‏۔‏

پس اپنے ضمیر کی تربیت کرتے رہیں اور نیک ضمیر رکھیں۔‏ فیصلے کرتے وقت خدا کی راہنمائی کے طالب ہوں۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۵‏)‏ خدا کے کلام کا مطالعہ کریں اور اسکے اصولوں کو اپنے دل‌ودماغ پر اثر کرنے دیں۔‏ (‏امثال ۲:‏۳-‏۵‏)‏ اگر کسی سنگین مسئلے کا سامنا ہو تو اُن پُختہ مسیحیوں سے مشورہ لیں جنہیں اس سلسلے میں بائبل اصولوں کی درست سمجھ حاصل ہے۔‏ (‏امثال ۱۲:‏۱۵؛‏ رومیوں ۱۴:‏۱؛‏ گلتیوں ۶:‏۵‏)‏ اس بات پر غور کریں کہ آپکے فیصلوں کا آپکے ضمیر پر،‏ دوسروں پر اور سب سے بڑھکر یہوواہ خدا کیساتھ آپکے رشتے پر کیسا اثر پڑے گا۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۵،‏ ۱۸،‏ ۱۹‏۔‏

ہمارا ضمیر ہمارے آسمانی باپ یہوواہ خدا کی طرف سے ایک شاندار تحفہ ہے۔‏ اگر ہم ضمیر کو اسکے عطا کرنے والے کے مطابق استعمال کریں گے تو ہم اپنے خالق کیساتھ ایک قریبی رشتے سے مستفید ہوں گے۔‏ جب ہم اپنے سب کاموں میں نیک ضمیر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم اس سے ظاہر کرتے ہیں کہ ہم خدا کی صورت پر خلق ہوئے ہیں۔‏—‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۶؛‏ کلسیوں ۳:‏۱۰‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 جس یونانی لفظ کا ترجمہ یہاں دل کِیا گیا ہے اُس سے مُراد ضمیر ہے۔‏ جسکا مطلب ہے ”‏اخلاقی بصیرت کا باطنی احساس۔‏“‏ (‏اینالٹیکل گریک لیکسیکن ریوائزڈ،‏ از ہیرلڈ کے.‏ مولٹن)‏ ؛‏ ”‏اخلاقی طور پر اچھے اور بُرے میں امتیاز یا فرق کرنے کی صلاحیت۔‏“‏—‏گریک انگلش لیکسیکن از جے.‏ ایچ.‏ تھائیر۔‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

کیا آپکا ضمیر آپکو الزام دینے کی بجائے آپکی راہنمائی کرنے کیلئے تربیت پاتا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویر]‏

بائبل اصولوں کو سیکھنے اور اُنکا اطلاق کرنے سے ہمارا ضمیر خوب تربیت‌یافتہ بن جاتا ہے

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویریں]‏

اپنے ضمیر کی آگاہیوں کو نظرانداز نہ کریں