سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
کیا ایک مسیحی ایسی ملازمت قبول کرنے کے بعد بھی نیک ضمیر رکھ سکتا ہے جس میں اُسے ہتھیار یا اسلحہ اُٹھانا پڑتا ہے؟
یہوواہ کے گواہ اپنے خاندانوں کی مادی ضروریات پوری کرنے کی خدائی ذمہداری کو بہت سنجیدہ خیال کرتے ہیں۔ (۱-تیمتھیس ۵:۸) تاہم، بعض ملازمتیں ایسی بھی ہیں جو بائبل اصولوں کے خلاف ہیں اور جن سے گریز کِیا جانا چاہئے۔ ان میں ایسی ملازمتیں شامل ہیں جنکا تعلق جوئےبازی، خون کے غلط استعمال اور تمباکو کی مصنوعات کو فروغ دینے سے ہے۔ (یسعیاہ ۶۵:۱۱؛ اعمال ۱۵:۲۹؛ ۲-کرنتھیوں ۷:۱؛ کلسیوں ۳:۵) ایسی ملازمتیں بھی ہیں جن سے بائبل براہِراست منع تو نہیں کرتی مگر ان سے کسی مسیحی کے اپنے ضمیر یا دوسروں کے ضمیر کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔
پس ایسی ملازمت قبول کرنا جس میں بندوق یا کوئی اَور ہتھیار اُٹھانے کا تقاضا کِیا جاتا ہے ہر شخص کا ذاتی فیصلہ ہے۔ اگر اُس سے ہتھیار استعمال کرنے کا تقاضا کِیا جاتا ہے تو ایسی نوکری میں ایک شخص کے خون کا مجرم بننے کا خطرہ موجود ہے۔ لہٰذا ایک مسیحی کو دُعائیہ غوروفکر کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا وہ فوراً ایسی ملازمت قبول کر لے گا جس میں انسانی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ جب کوئی دوسرا اُس پر حملہ کر دیتا ہے تو ہتھیار اُٹھانے والے کے خود زخمی ہونے یا جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے کا باعث بن سکتا ہے۔
آپکا فیصلہ دوسروں پر بھی اثرانداز ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک مسیحی کی بنیادی ذمہداری خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کی منادی کرنا ہے۔ (متی ۲۴:۱۴) کیا یہ ممکن ہے کہ آپ دوسروں کو تو ”سب آدمیوں کیساتھ میلملاپ“ رکھنے کی تعلیم دیں اور خود ایسی ملازمت کریں جس میں آپکو ہتھیار اُٹھانا پڑتا ہے؟ (رومیوں ۱۲:۱۸) خاندان کے دوسرے افراد اور بچوں کی بابت کیا ہے؟ کیا آپکا گھر میں بندوق رکھنا اُنکی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈال دے گا؟ علاوہازیں، کیا ہمارا ایسا کرنا دوسروں کیلئے ٹھوکر کا باعث بن سکتا ہے؟—فلپیوں ۱:۱۰۔
اس ”اخیر زمانہ“ میں زیادہتر لوگ ”تُندمزاج۔ نیکی کے دُشمن“ ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱، ۳) یہ جاننے کے باوجود اگر کوئی شخص ایسی ملازمت قبول کرتا ہے جس میں ہتھیار اُٹھانے پڑتے اور ایسے لوگوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو کیا وہ شخص ”بےالزام“ ٹھہر سکتا ہے؟ (۱-تیمتھیس ۳:۱۰) ہرگز نہیں! یہی وجہ ہے کہ اگر وہ بائبل مشورت حاصل کرنے کے بعد بھی ایسی ملازمت کرتا ہے جس میں ہتھیار اُٹھانے پڑتے ہیں تو وہ کلیسیا میں ”بےالزام“ نہیں ٹھہرتا۔ (۱-تیمتھیس ۳:۲؛ ططس ۱:۵، ۶) پس ایسے اشخاص خواہ مرد خواہ عورت کلیسیا میں کوئی خاص شرف حاصل کرنے کے لائق نہیں ہوں گے۔
یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یقیندہانی کرائی کہ اگر وہ بادشاہتی مفادات کو اپنی زندگیوں میں پہلا درجہ دیتے ہیں تو اُنہیں ضروریاتِزندگی کیلئے بہت زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ (متی ۶:۲۵، ۳۳) واقعی، اگر ہم یہوواہ خدا پر مکمل بھروسا رکھتے ہیں تو وہ ”[ہمیں] سنبھالے گا۔ وہ صادق کو کبھی جنبش نہ کھانے دے گا۔“—زبور ۵۵:۲۲۔