مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بزرگ تھکے ہوؤں کو تازہ‌دم کیسے کر سکتے ہیں؟‏

بزرگ تھکے ہوؤں کو تازہ‌دم کیسے کر سکتے ہیں؟‏

سوزی * کی عمر ۳۰ سال سے زیادہ ہے اور وہ غیرشادی‌شُدہ ہیں۔‏ کلیسیا کے بزرگ اُن سے ملنے آ رہے ہیں۔‏ اِس لئے وہ کچھ گھبرائی ہوئی ہیں۔‏ وہ سوچ رہی ہیں کہ ”‏بزرگ آکر مجھ سے کیا بات کریں گے؟‏ مجھے پتہ ہے کہ مَیں کچھ اجلاسوں میں نہیں جا پائی۔‏ لیکن سارا دن بوڑھے لوگوں کی دیکھ‌بھال کرتےکرتے مَیں تھک کر چُور ہو جاتی ہوں۔‏ اور جب مَیں گھر آتی ہوں تو میرا کہیں جانے کو دل نہیں کرتا۔‏“‏ صرف یہی نہیں،‏ سوزی اپنی بیمار ماں کی وجہ سے بھی بہت پریشان رہتی ہیں۔‏

اگر آپ کو سوزی سے ملنے کے لئے جانا ہوتا تو آپ اِس پریشان اور تھکی ہوئی بہن کو کیسے تازہ‌دم کرتے؟‏ (‏یرم ۳۱:‏۲۵‏)‏ ذرا سوچیں کہ آپ کسی ایسی بہن یا بھائی کے پاس جانے سے پہلے تیاری کیسے کر سکتے ہیں تاکہ آپ سے مل کر اُس کی حوصلہ‌افزائی ہو؟‏

بہن‌بھائیوں کی صورتحال پر غور کریں

ہم سب اپنی ملازمت یا مسیحی ذمہ‌داریوں کی وجہ سے بعض اوقات تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر جب دانی‌ایل نبی نے ایک رویا دیکھی تو وہ اِسے بالکل سمجھ نہ پائے۔‏ وہ اِسے سمجھنے کی کوشش کرتےکرتے ’‏تھک گئے۔‏‘‏ (‏دان ۸:‏۲۷‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ پھر جبرائیل فرشتے نے آکر اُنہیں اِس رویا کا مطلب سمجھایا۔‏ اُنہوں نے دانی‌ایل کو بتایا کہ خدا نے اُن کی دُعائیں سُن لی ہیں اور وہ خدا کی نظر میں ”‏بہت عزیز“‏ ہیں۔‏ (‏دان ۹:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ اِس کے بعد ایک اَور موقعے پر جب دانی‌ایل نبی ایک رویا کی وجہ سے بالکل بےدم ہو گئے تو ایک فرشتے کی حوصلہ‌افزا باتیں سُن کر وہ تازہ‌دم ہو گئے۔‏—‏دان ۱۰:‏۱۹‏۔‏

کسی بھائی یا بہن سے ملنے سے پہلے اُس کی صورتحال پر اچھی طرح غور کریں۔‏

اِسی طرح آپ بھی ایسے بہن‌بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں جو کسی وجہ سے بےحوصلہ ہو گئے ہیں یا پھر کسی طرح کی ذہنی یا جسمانی تھکاوٹ کا شکار ہیں۔‏ ایسے بہن‌بھائیوں سے ملنے سے پہلے اُن کی صورتحال پر اچھی طرح غور کریں۔‏ سوچیں کہ وہ کن مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں؟‏ اِن مشکلات نے اُنہیں کتنا نڈھال کر دیا ہے؟‏ وہ کون‌سی خوبیاں ظاہر کر رہے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں ایک بزرگ کی بات پر غور کریں جن کا نام رچرڈ ہے۔‏ وہ ۲۰ سال سے بزرگ ہیں اور کہتے ہیں کہ ”‏مَیں کسی بھائی یا بہن سے ملنے سے پہلے اُس کی خوبیوں پر غور کرتا ہوں۔‏ مَیں اِس بات پر بھی سوچ‌بچار کرتا ہوں کہ وہ کن حالات سے گزر رہا ہے۔‏ اِس طرح مَیں اُس کی صورتحال کے مطابق اُس کی حوصلہ‌افزائی اور مدد کر پاتا ہوں۔‏“‏ اگر آپ کے ساتھ کوئی اَور بزرگ بھی جا رہا ہے تو کیوں نہ آپ دونوں مل کر اپنے بھائی یا بہن کی صورتحال پر اچھی طرح غور کریں۔‏

بہن‌بھائیوں کی ہچکچاہٹ دُور کریں

بہن‌بھائی کسی بزرگ کو اپنے خیالات یا احساسات کے متعلق بتانے میں اکثر ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔‏ ایک بزرگ کے طور پر آپ بہن‌بھائیوں کی ہچکچاہٹ کو کیسے دُور کر سکتے ہیں؟‏ جب آپ کسی سے ملنے جاتے ہیں تو شروع میں ہی اپنی بات‌چیت اور مسکراہٹ سے ایسا ماحول بنا دیں جس میں وہ بھائی یا بہن آپ کے ساتھ کُھل کر بات کرے۔‏ اِس سلسلے میں مائیکل کی مثال پر غور کریں جو ۴۰ سال سے بزرگ ہیں۔‏ جب وہ کسی بھائی یا بہن سے ملنے جاتے ہیں تو وہ اپنی بات‌چیت کی شروعات ہی کچھ یوں کرتے ہیں:‏ ”‏ایک بزرگ کے لئے یہ بڑی خوشی کی بات ہوتی ہے کہ وہ کسی بھائی یا بہن کو ملنے جائے اور اُسے اَور زیادہ قریب سے جان سکے۔‏ اِس لئے مَیں آپ سے ملنے کا بڑی شدت سے انتظار کر رہا تھا۔‏“‏

آپ بات‌چیت شروع کرنے سے پہلے بھائی یا بہن کے ساتھ دُعا کر سکتے ہیں۔‏ جب پولس رسول اپنی دُعاؤں میں اپنے بہن‌بھائیوں کو یاد کرتے تھے تو وہ اُن کے ایمان،‏ محبت اور صبر کا ذکر کرتے تھے۔‏ (‏۱-‏تھس ۱:‏۲،‏ ۳‏)‏ اِسی طرح جب آپ دُعا میں اپنے بھائی یا بہن کی خوبیوں کا ذکر کرتے ہیں تو آپ دونوں مؤثر بات‌چیت کرنے کے لئے ذہنی طور پر تیار ہوتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ آپ دُعا میں جو کچھ کہتے ہیں،‏ وہ اُس بھائی یا بہن کے لئے تسلی کا باعث بن سکتا ہے۔‏ ایک تجربہ‌کار بزرگ جن کا نام رے ہے،‏ کہتے ہیں:‏ ”‏بعض اوقات زندگی کی پریشانیوں کی وجہ سے ہم شاید اِس بات پر توجہ نہیں دیتے کہ ہم خدا کی خدمت کی خاطر کیا کچھ کر رہے ہیں۔‏ لیکن جب کوئی اِن کاموں پر ہماری توجہ دِلاتا ہے تو ہمیں بہت حوصلہ اور خوشی ملتی ہے۔‏“‏

بہن‌بھائیوں کو کوئی روحانی نعمت دیں

آپ جس بھائی یا بہن سے ملنے جاتے ہیں،‏ اُسے کوئی ”‏روحانی نعمت“‏ دے سکتے ہیں یعنی آپ اُس کے ساتھ کچھ آیتوں پر یا پھر شاید ایک ہی آیت پر بات کر سکتے ہیں۔‏ (‏روم ۱:‏۱۱‏)‏ مثال کے طور پر ایک بھائی شاید بہت افسردہ ہو گیا ہے اور سمجھتا ہے کہ اب وہ کسی کام کا نہیں رہا۔‏ آپ اُس کے ساتھ زبور ۱۱۹:‏۸۳ پڑھ سکتے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ زبورنویس کو بھی ایسا ہی محسوس ہوا تھا۔‏ اُسے لگا کہ وہ ایسے سکڑے ہوئے ’‏مشکیزہ کی مانند ہو گیا ہے جو دُھوئیں میں ہو۔‏‘‏ اِس کے باوجود اُس نے خدا سے کہا کہ ”‏مَیں تیرے آئین کو نہیں بھولتا۔‏“‏ اِس آیت کی وضاحت کرنے کے بعد آپ اُس بھائی سے کچھ یوں کہہ سکتے ہیں کہ ”‏مجھے یقین ہے کہ زبورنویس کی طرح آپ بھی خدا کے حکموں کو نہیں بھولے۔‏“‏—‏زبور ۱۱۹:‏۱۷۶‏۔‏

اگر کوئی بہن کلیسیا سے دُور ہو گئی ہے یا پھر خدا کی خدمت کے لئے اُس کا جوش ٹھنڈا پڑ گیا ہے تو آپ خدا کے کلام سے اُس کی حوصلہ‌افزائی کیسے کر سکتے ہیں؟‏ شاید آپ اُس کی توجہ یسوع مسیح کی اُس تمثیل پر دِلا سکتے ہیں جس میں ایک عورت کا ایک درہم کا سکہ کھو گیا۔‏ (‏لو ۱۵:‏۸-‏۱۰‏)‏ اِس عورت کے پاس شاید ایک قیمتی ہار تھا جو چاندی کے سکوں سے بنا ہوا تھا اور جو سکہ کھو گیا تھا،‏ وہ شاید اِسی ہار کا تھا۔‏ آپ اِس تمثیل کی وضاحت کرتے ہوئے اُس بہن کو احساس دِلا سکتے ہیں کہ وہ کلیسیا کی ایک قیمتی رُکن ہے۔‏ پھر آپ اُسے بتا سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے گلّے کی ہر بھیڑ سے بہت پیار کرتا ہے۔‏ اور یہوواہ اُس کی بھی بڑی قدر کرتا ہے۔‏

ہمارے بہن‌بھائی بائبل کی آیتوں کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار بڑے شوق سے کرتے ہیں۔‏ اِس لئے صرف خود ہی نہ بولتے رہیں۔‏ بھائی یا بہن کی صورتحال کے مطابق کوئی آیت پڑھنے کے بعد اُس آیت کے کسی خاص حصے پر اُس کی توجہ دِلائیں۔‏ پھر اُس سے پوچھیں کہ اِس کے بارے میں اُس کا کیا خیال ہے۔‏ مثال کے طور پر اگر آپ کسی کے ساتھ ۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۱۶ پڑھتے ہیں تو اُس سے پوچھیں:‏ ”‏یہوواہ خدا نے کن طریقوں سے آپ کی ہمت بڑھائی ہے؟‏“‏ جب آپ اور وہ بھائی یا بہن دونوں بات‌چیت میں حصہ لیں گے تو آپ دونوں کی حوصلہ‌افزائی ہوگی۔‏—‏روم ۱:‏۱۲‏۔‏

ہمارے بہن‌بھائی بائبل کی آیتوں کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار بڑے شوق سے کرتے ہیں۔‏

آپ ایک بھائی یا بہن کی حوصلہ‌افزائی کرنے کے لئے اُس کی توجہ کسی ایسے وفادار خادم پر دِلا سکتے ہیں جس کا بائبل میں ذکر کِیا گیا ہے۔‏ شاید خدا کا وہ خادم ویسی ہی صورتحال سے گزرا جس سے ہماری بہن یا بھائی گزر رہا ہے۔‏ ایک غمگین بہن یا بھائی شاید حنّہ یا اِپفردِتس کی مثال پر غور کرنے سے حوصلہ پا سکتا ہے۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں بھی بعض اوقات غمگین اور افسردہ ہو گئے تھے مگر وہ یہوواہ خدا کو بہت عزیز تھے۔‏ (‏۱-‏سمو ۱:‏۹-‏۱۱،‏ ۲۰؛‏ فل ۲:‏۲۵-‏۳۰‏)‏ بائبل میں اَور بھی بہت سے وفادار خادموں کی مثالیں درج ہیں جنہیں آپ بہن‌بھائیوں کی صورتحال کے مطابق استعمال کر سکتے ہیں۔‏

بہن‌بھائیوں کی بھلائی میں دلچسپی ظاہر کریں

کسی بہن یا بھائی کی حوصلہ‌افزائی کرنے کے بعد بھی یہ ظاہر کرتے رہیں کہ آپ کو اُس کی فکر ہے اور آپ اُس کی مدد کرنے کے لئے ہر لمحہ تیار ہیں۔‏ (‏اعما ۱۵:‏۳۶‏)‏ مثال کے طور پر آپ بات‌چیت ختم کرنے سے پہلے بہن یا بھائی کے ساتھ مُنادی کا کام کرنے کا پروگرام بنا سکتے ہیں۔‏ ایک تجربہ‌کار بزرگ جن کا نام برنارڈ ہے،‏ وہ کسی بھائی یا بہن کی حوصلہ‌افزائی کرنے کے بعد جب اُس سے دوبارہ کہیں ملتے ہیں تو وہ اُس سے کہتے ہیں:‏ ”‏مجھے اُمید ہے کہ جو مشورہ آپ کو دیا گیا تھا،‏ اُس سے آپ کو ضرور فائدہ ہوا ہوگا۔‏“‏ اپنے بہن‌بھائیوں کی بھلائی میں دلچسپی لینے سے آپ یہ جان سکیں گے کہ آیا اُنہیں مزید مدد اور حوصلہ‌افزائی کی ضرورت ہے یا نہیں۔‏

ہمارے بہن‌بھائیوں کو اب پہلے سے کہیں زیادہ آپ کی محبت،‏ توجہ اور تسلی کی ضرورت ہے۔‏ (‏۱-‏تھس ۵:‏۱۱‏)‏ لہٰذا کسی بھائی یا بہن سے ملنے سے پہلے اُس کی صورتحال پر اچھی طرح غور کرنے کے لئے وقت نکالیں۔‏ اُس کے پاس جانے سے پہلے دُعا کریں۔‏ ایسی آیتوں کا انتخاب کریں جو اُس کی صورتحال کے مطابق ہوں۔‏ اِس طرح آپ تھکے ہوئے اور افسردہ بہن‌بھائیوں کو تازہ‌دم کر سکیں گے۔‏

^ پیراگراف 2 فرضی نام استعمال کِیا گیا ہے۔‏