قارئین کے سوال
ماضی میں ہماری کتابوں اور رسالوں میں اکثر یہ بتایا گیا کہ بائبل میں فلاں شخص یا چیز کسی اَور شخص یا چیز کی طرف اِشارہ کرتا تھا۔ لیکن پچھلے سالوں میں ایسی مشابہتوں کا ذکر بہت کم کِیا گیا ہے۔ اِس کی کیا وجہ ہے؟
دی واچٹاور 15 ستمبر 1950ء میں بتایا گیا کہ بائبل میں اکثر ایک شخص یا چیز کسی آنے والے شخص یا چیز کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔ پہلی چیز آنے والی چیز کا عکس ہے جبکہ آنے والی چیز اصل ہے۔ عکس ایک سائے کی طرح ہے جو اصلی چیز سے پہلے نظر آتا ہے۔
بہت سال پہلے ہماری کتابوں اور رسالوں میں بتایا جاتا تھا کہ خدا کے کچھ وفادار بندے، جیسے کہ اِلیہو، اِفتاح، ایوب، دبورہ، راحب اور رِبقہ ممسوح مسیحیوں یا پھر ”بڑی بِھیڑ“ کا عکس تھے۔ (مکا 7:9) مثال کے طور پر اِفتاح، ایوب اور رِبقہ کے بارے میں کہا گیا کہ یہ ممسوح مسیحیوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں جبکہ دبورہ اور راحب ”بڑی بِھیڑ“ کی طرف اِشارہ کرتی ہیں۔ لیکن پچھلے سالوں میں ہماری کتابوں اور رسالوں میں ایسی مشابہتیں نہیں کی گئیں۔ اِس کی کیا وجہ ہے؟
بائبل میں کچھ لوگوں کے بارے میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ اُنہوں نے آنے والے لوگوں کا عکس پیش کِیا تھا۔ گلتیوں 4:21-31 میں پولُس رسول نے دو عورتوں کے بارے میں کی گئی ایک ”تمثیل“ کا ذکر کِیا۔ ابرہام کی لونڈی ہاجرہ کو بنیاِسرائیل سے تشبیہ دی گئی جو شریعت کی وجہ سے یہوواہ خدا کے غلام تھے۔ لیکن سارہ ”آزاد“ تھیں اور مجازی معنوں میں خدا کی بیوی یعنی اُس کی تنظیم کے آسمانی حصے کی طرف اِشارہ کرتی ہیں۔ عبرانیوں کے نام خط میں پولُس رسول نے ملکِصدق اور یسوع مسیح میں پائی جانے والی مشابہتوں کا ذکر کِیا۔ (عبر 6:20؛ 7:1-3) اِس کے علاوہ اُنہوں نے یسعیاہ نبی اور اُن کے بیٹوں کو یسوع مسیح اور اُن کے ممسوح پیروکاروں سے تشبیہ دی۔ (عبر 2:13، 14) پولُس رسول نے یہ باتیں خدا کے اِلہام سے لکھیں اِس لیے ہم بغیر کسی شکوشُبے کے اِن مشابہتوں کو مانتے ہیں۔
پید 14:1، 18۔
اگرچہ بائبل میں کچھ لوگوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ کسی اَور کا عکس تھے لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں کہ اُن کی زندگی کے ہر واقعے کا تعلق آنے والے شخص کی زندگی کے ساتھ ہے۔ مثال کے طور پر پولُس رسول نے یہ تو بتایا کہ ملکِصدق، یسوع مسیح کا عکس تھے لیکن اُنہوں نے اُس واقعے کا ذکر نہیں کِیا جب ابرہام نے چار بادشاہوں پر فتح حاصل کی اور ملکِصدق اُن کے لیے روٹی اور مے لائے۔ لہٰذا بائبل سے کوئی اِشارہ نہیں ملتا کہ اِس واقعے کے کوئی مجازی معنی ہیں۔—یسوع مسیح کی موت کے بعد کچھ عالم پاک صحیفوں میں ہر جگہ مشابہتیں ڈھونڈنے لگے۔ دی اِنٹرنیشنل سٹینڈرڈ بائبل اِنسائیکلوپیڈیا میں قدیم زمانے کے عالموں اوریگن، ایمبروز اور جیروم کے بارے میں لکھا ہے: ”وہ صحیفوں کے ہر واقعے میں مشابہتیں تلاش کرتے تھے اور اُنہیں مل بھی جاتی تھیں۔ وہ معمولی سے معمولی واقعات میں بھی گہرے راز کھوجتے تھے۔ . . . یہاں تک کہ اُنہوں نے اُن مچھلیوں کی تعداد میں بھی کوئی چھپی ہوئی بات دریافت کی جو شاگردوں نے اُس رات پکڑیں جب ہمارا نجاتدہندہ اُن پر ظاہر ہوا۔ عدد 153 کی کتنی ہی تشریحات کی گئی ہیں!“
آگسٹین نے تو اُس واقعے کے بارے میں بہت ہی لمبی وضاحتیں کیں جب یسوع مسیح نے 5000 آدمیوں کا پیٹ جَو کی پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں سے بھرا۔ چونکہ جَو کو گندم سے کمتر خیال کِیا جاتا تھا اِس لیے آگسٹین نے یہ نتیجہ اخذ کِیا کہ پانچ روٹیاں موسیٰ کی پانچ کتابوں کی طرف اِشارہ کرتی ہیں جو پُرانے عہدنامے میں شامل ہیں۔ (وہ پُرانے عہدنامے کو نئے عہدنامے سے کمتر قرار دیتے تھے۔) کسی وجہ سے اُنہوں نے دو مچھلیوں کو ایک بادشاہ اور ایک کاہن سے تشبیہ دی۔ ایک اَور عالم نے دعویٰ کِیا کہ جب یعقوب نے لال دال کے ذریعے اپنے بھائی عیسو سے پہلوٹھے کا حق خرید لیا تو اُنہوں نے یسوع مسیح کی طرف اِشارہ کِیا جنہوں نے لال خون کے ذریعے اِنسانوں کے لیے آسمانی میراث خرید لی۔
صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ایسی تشریحات کسی مضبوط بنیاد پر قائم نہیں ہیں۔ اِنسان یہ نہیں جان سکتے کہ بائبل کا کوئی واقعہ آنے والی چیزوں کا عکس ہے یا نہیں۔ لہٰذا اِس اصول پر عمل کرنا سمجھداری کی بات ہوگی: جب صحیفوں میں کسی شخص، واقعے یا چیز کو کسی اَور سے تشبیہ دی جاتی ہے تو ہم اِسے مانیں گے۔ لیکن اگر خدا کے کلام میں کسی شخص یا واقعے کے بارے میں یہ واضح طور پر نہیں بتایا گیا ہے کہ یہ آنے والی باتوں کی طرف اِشارہ کرتا ہے تو ہمیں اِس میں کوئی مجازی معنی نہیں ڈھونڈنے چاہئیں۔
تو پھر ہم بائبل میں درج واقعات اور لوگوں کی مثالوں سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟ رومیوں 15:4 میں پولُس رسول نے لکھا: ”جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں وہ ہماری تعلیم کے لئے لکھی گئیں تاکہ صبر سے اور کتابِمُقدس کی تسلی سے اُمید رکھیں۔“ پولُس رسول یہ کہہ رہے تھے کہ پہلی صدی عیسوی کے ممسوح مسیحی صحیفوں میں درج واقعات سے اہم باتیں سیکھ سکتے ہیں۔ لیکن خدا کے بندے، چاہے وہ ممسوح مسیحی ہوں یا یسوع مسیح کی ”اَور بھی بھیڑیں،“ چاہے وہ ”اخیر زمانہ“ میں رہ رہے ہوں یا کسی اَور زمانے میں، وہ سب اُن باتوں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں جو ”پہلے لکھی گئیں۔“—یوح 10:16؛ 2-تیم 3:1۔
لہٰذا ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ بائبل میں درج واقعات صرف ممسوح مسیحیوں پر یا پھر صرف ”بڑی بِھیڑ“ پر لاگو ہوتے ہیں یا صرف کسی مخصوص زمانے کے لوگوں پر لاگو ہوتے ہیں۔ یہ واقعات خدا کے تمام خادموں کے لیے اور ہر زمانے میں فائدہمند ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ کہنا مناسب نہیں ہوگا کہ ایوب کی مصیبتوں سے صرف وہی ممسوح مسیحی کچھ سیکھ سکتے تھے جن پر پہلی عالمی جنگ کے دوران اذیت ڈھائی گئی۔ بہت سے مسیحیوں نے جن میں مرد، عورتیں، ممسوح مسیحی اور بڑی بِھیڑ کے مسیحی شامل ہیں، ایسی مشکلات کا سامنا کِیا ہے جیسی مشکلات کا سامنا ایوب نے کِیا تھا۔ اُن سب نے ”[یہوواہ] کی طرف سے جو [ایوب] کا انجام ہوا اُسے بھی معلوم کر لیا جس سے [یہوواہ] کا بہت ترس اور رحم ظاہر ہوتا ہے۔“—یعقو 5:11۔
کیا یہ سچ نہیں کہ آج کی کلیسیاؤں میں بھی ایسی عمررسیدہ بہنیں ہیں جو دبورہ کی طرح خدا کی وفادار ہیں؛ ایسے جوان بزرگ ہیں جو اِلیہو کی طرح سمجھدار ہیں؛ ایسے پہلکار ہیں جو اِفتاح کی طرح دلیر اور سرگرم ہیں اور ایوب جیسے وفادار مرد اور عورتیں بھی ہیں؟ ہم یہوواہ خدا کے بہت شکرگزار ہیں کہ ”جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں،“ اُس نے اُنہیں ہمارے لیے محفوظ رکھا تاکہ ہم ”صبر سے اور کتابِمُقدس کی تسلی سے اُمید رکھیں۔“
اِن وجوہات کی بِنا پر پچھلے سالوں میں ہماری کتابوں اور رسالوں میں یہ کم ہی بتایا گیا کہ بائبل میں فلاں شخص کسی اَور شخص کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ اِس کی بجائے اِس بات پر زیادہ زور دیا گیا کہ ہم اُن کی مثالوں سے کون سی باتیں سیکھ سکتے ہیں۔