اُنہوں نے اپنے آپ کو خوشی سے پیش کِیا—روس میں
ایک لمبے عرصے تک روس میں حکومت نے یہوواہ کے گواہوں کے اِجلاسوں اور مُنادی کے کام پر پابندی لگا رکھی تھی۔ لیکن 1991ء کا سال اُن کے لیے ایک بڑی خوشی کی خبر لایا۔ اِس سال اِس پابندی کو ہٹا لیا گیا۔ اُس وقت کوئی یہ تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ آنے والے وقت میں روس میں گواہوں کی تعداد بہت بڑھ جائے گی۔ آج یہاں یہوواہ کے گواہوں کی تعداد تقریباً 1 لاکھ 70 ہزار ہے جو 1991ء کی تعداد سے دس گُنا زیادہ ہے۔ اِن گواہوں میں وہ مبشر بھی شامل ہیں جو اپنا ملک چھوڑ کر روس میں منتقل ہو گئے ہیں تاکہ یہاں لوگوں کو خوشخبری سنا سکیں۔ (متی 9:37، 38) آئیں، ایسے چند مبشروں کی حوصلہافزا باتوں پر غور کریں۔
بھائی کلیسیاؤں کی مدد کو پہنچتے ہیں
میتھیو کا تعلق برطانیہ سے ہے۔ جب 1991ء میں روس میں ہمارے کام سے پابندی ہٹائی گئی تو اُس وقت اُن کی عمر 28 سال تھی۔ 1991ء میں برطانیہ کے ایک اِجتماع پر ایک تقریر پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ مشرقی یورپ کی کلیسیاؤں کو ایسے بھائیوں کی ضرورت ہے جو ذمےداریاں اُٹھا سکیں۔ اِن کلیسیاؤں میں روس کی کلیسیائیں بھی شامل تھیں۔ مثال کے طور پر مقرر نے بتایا کہ روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ کی ایک کلیسیا میں ایک بھی بزرگ نہیں ہے، بس ایک خادم ہے۔ لیکن اِس کلیسیا کے بہن بھائی کئی سو لوگوں کو بائبل کا مطالعہ کرا رہے تھے۔ میتھیو نے بتایا: ”اِس تقریر کے بعد مَیں روس کی کلیسیاؤں کے بارے میں ہی سوچتا رہا۔ میرے اندر وہاں جانے کی خواہش جاگی اور مَیں نے اِس سلسلے میں یہوواہ خدا سے خاص دُعا کی۔“ اُنہوں نے کچھ پیسے جمع کیے، اپنی زیادہتر چیزیں بیچ ڈالیں اور 1992ء میں روس منتقل ہو گئے۔ اُنہیں وہاں جا کر کیسا لگا؟
میتھیو نے بتایا: ”مجھے روسی زبان سیکھنے میں بڑی مشکل ہوئی۔ اِس لیے مَیں مُنادی کے دوران صاحبِخانہ سے اچھی طرح بات نہیں کر پاتا تھا۔“ دوسرا مسئلہ یہ تھا کہ میتھیو کو رہنے کی کوئی مستقل جگہ نہیں مل رہی تھی۔ اُنہوں نے کہا: ”مجھے تو یاد بھی نہیں کہ مجھے کتنی دفعہ رہائش بدلنی پڑی۔ اکثر مجھے جلدی جلدی گھر خالی کرنے کو کہا جاتا تھا۔“ حالانکہ میتھیو کو کچھ مسئلوں کا سامنا ہوا پھر بھی اُنہوں نے کہا: ”روس منتقل ہونے کا فیصلہ میری زندگی کا سب سے اچھا فیصلہ ہے۔“ اُنہوں نے یہ بھی بتایا: ”یہاں آ کر مَیں یہوواہ خدا پر اَور بھی زیادہ بھروسا کرنے لگا ہوں۔ مَیں نے دیکھا ہے کہ وہ مختلف طریقوں سے میری رہنمائی کر رہا ہے۔“ کچھ عرصے بعد میتھیو کو کلیسیا میں بزرگ اور خصوصی پہلکار بنا دیا گیا۔ اب وہ سینٹ پیٹرزبرگ کے قریب واقع بیتایل میں خدمت کر رہے ہیں۔
جاپان کے ایک بھائی ہیرو نے 1999ء میں منسٹریل ٹریننگ سکول سے تربیت پائی۔ اُس وقت اُن کی عمر 25 سال تھی۔ اُن کے ایک اُستاد نے اُن کی حوصلہافزائی کی کہ وہ ایسے ملک میں جا کر خدمت کریں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے۔ ہیرو
جانتے تھے کہ روس میں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے اِس لیے اُنہوں نے روسی زبان سیکھنا شروع کی۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے روس جا کر حالات کا جائزہ بھی لیا۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں چھ مہینے کے لیے وہاں گیا۔ چونکہ سردیوں میں وہاں شدید ٹھنڈ پڑتی ہے اِس لیے میں نومبر میں وہاں گیا تاکہ یہ دیکھ سکوں کہ مَیں اِتنی سردی برداشت کر سکتا ہوں یا نہیں۔“ سردیاں وہاں گزارنے کے بعد وہ جاپان واپس آ گئے۔ وہ بہت ہی سادہ زندگی گزارنے لگے تاکہ روس منتقل ہونے کے لیے زیادہ سے زیادہ پیسے جمع کر سکیں۔ پھر وہ مستقل طور پر روس چلے گئے۔ہیرو کو روس میں رہتے ہوئے اب 12 سال ہو گئے ہیں۔ اُنہوں نے بہت سی کلیسیاؤں میں خدمت کی ہے۔ کچھ کلیسیاؤں میں تو وہ اکیلے بزرگ تھے اور 100 سے زیادہ مبشروں کی پیشوائی کرتے تھے۔ ایک کلیسیا میں وہ ہر ہفتے خدمتی اِجلاس کے زیادہتر حصے، مسیحی خدمتی سکول، مینارِنگہبانی کا مطالعہ اور اُس کلیسیا کے پانچ گروپوں میں کتابی مطالعہ کراتے تھے۔ وہ بہت سے مبشروں کی حوصلہافزائی کرنے اُن کے گھر بھی جاتے تھے۔ اُس وقت کو یاد کرتے ہوئے ہیرو نے کہا: ”مجھے اِس بات سے بڑی خوشی ملتی تھی کہ مَیں روحانی طور پر آگے بڑھنے میں بہن بھائیوں کی مدد کر رہا ہوں۔“ روس جا کر خدمت کرنے سے اُنہیں کیا فائدہ ہوا ہے؟ اُنہوں نے بتایا: ”یہاں آنے سے پہلے بھی مَیں بزرگ اور پہلکار کے طور پر خدمت کر رہا تھا۔ لیکن یہاں آ کر مجھے محسوس ہوا کہ یہوواہ خدا کے ساتھ میری دوستی اَور بھی مضبوط ہو گئی ہے۔ اب مَیں زندگی کے ہر پہلو میں یہوواہ خدا پر بھروسا کرنا سیکھ گیا ہوں۔“ ہیرو نے 2005ء میں سوتلانا سے شادی کر لی اور اب وہ دونوں پہلکاروں کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔
میتھیو اور اُن کے بھائی مائیکل ملک کینیڈا سے ہیں۔ میتھیو 34 سال کے ہیں اور مائیکل 28 سال کے۔ دونوں بھائی روس گئے اور یہ دیکھ کر بہت متاثر ہوئے کہ اِجلاسوں پر بہت سے نئے لوگ آتے ہیں۔ مگر اُنہیں اِس بات کا افسوس تھا کہ وہاں اِجلاس میں پیشوائی کرنے کے لیے زیادہ بھائی نہیں تھے۔ میتھیو نے بتایا: ”مَیں جس کلیسیا میں گیا، وہاں اِجلاسوں پر تقریباً 200 لوگ آتے تھے۔ لیکن وہاں اِجلاس کرانے کے لیے صرف ایک نوجوان خادم اور ایک عمررسیدہ بزرگ تھا۔ اِس صورتحال کو دیکھ کر مجھے ترغیب ملی کہ مَیں یہاں منتقل ہو جاؤں اور اِن بھائیوں کی مدد کروں۔“ لہٰذا میتھیو 2002ء میں روس منتقل ہو گئے۔
اِس کے چار سال بعد مائیکل بھی روس چلے گئے اور دیکھا کہ ابھی بھی یہاں بھائیوں کی سخت ضرورت ہے۔ چونکہ وہ خادم تھے اِس لیے اُنہیں کلیسیا کے حسابات کو دیکھنے، کتابیں اور بروشر وغیرہ دینے اور کلیسیا کے علاقے کا ریکارڈ رکھنے کا کام دیا گیا۔ لیکن مائیکل کو وہ کام بھی سونپے گئے جو عموماً کلیسیا کا سیکریٹری کرتا ہے۔ اِس کے علاوہ وہ عوامی تقریریں دیتے تھے، اِجتماعوں کا اِنتظام کرنے میں ہاتھ بٹاتے تھے اور کنگڈم ہال بنانے میں حصہ لیتے تھے۔ دراصل روس کی کلیسیاؤں میں آج بھی ذمےداری اُٹھانے کے لائق بھائیوں کی سخت ضرورت ہے۔ حالانکہ ایک شخص کے لیے بہت سے کام ایک ساتھ کرنا مشکل ہوتا ہے پھر بھی مائیکل نے کہا: ”بھائیوں کی مدد کر کے مجھے بڑی خوشی ملتی ہے۔ میری نظر میں زندگی گزارنے کا اِس سے بہتر طریقہ اَور کوئی نہیں۔“ مائیکل اب بزرگ بن چکے ہیں۔
میتھیو نے مارینا سے اور مائیکل نے اولگا سے شادی کر لی۔ یہ دونوں جوڑے آج بھی اپنی اپنی کلیسیاؤں میں بہن بھائیوں کی مدد کر رہے ہیں۔
بہنوں کی بیشقیمت خدمت
بہن تاتیانہ کا تعلق ملک یوکرین سے ہے۔ 1994ء میں وہ 16 سال کی تھیں جب اُن کی کلیسیا میں 6 خصوصی پہلکار آئے۔ وہ پہلکار چیک ریپبلک، پولینڈ اور سلواکیہ سے آئے تھے۔ تاتیانہ کو وہ پہلکار آج بھی یاد ہیں۔ اُنہوں نے اُن کے بارے میں بتایا: ”وہ پہلکار بڑے جوشیلے تھے اور اُن سے بات کرنے میں مجھے ذرا بھی جھجک محسوس نہ ہوئی۔ وہ سب کے ساتھ بڑے پیار سے پیش آتے تھے اور بائبل کا خوب علم رکھتے تھے۔“ تاتیانہ نے دیکھا کہ یہوواہ اُن پہلکاروں کی قربانیوں سے خوش ہے۔ لہٰذا تاتیانہ نے سوچا کہ وہ بھی اُن کی طرح بنیں گی۔
خصوصی پہلکاروں کی مثال سے ترغیب پا کر تاتیانہ نے یوکرین اور بیلاروس کے ایسے علاقوں میں جا کر مُنادی کرنے کا سوچا جہاں کبھی گواہی نہیں دی گئی۔ لہٰذا اُنہیں جب بھی سکول سے چھٹیاں ہوتیں، وہ کچھ بہن بھائیوں کے ساتھ ایسے علاقوں میں خوشخبری سنانے جاتیں۔ ایسے علاقوں میں مُنادی کرنے سے اُنہیں اِتنا مزہ آیا کہ اُنہوں نے روس جا کر خدمت کرنے کا منصوبہ بنایا۔ پہلے تاتیانہ صرف کچھ عرصے کے لیے وہاں گئیں اور ایک بہن کے ساتھ رُکیں جو کسی اَور ملک سے روس منتقل ہو گئی تھی۔
اِس عرصے کے دوران تاتیانہ نے کام کی تلاش کی تاکہ وہ وہاں پہلکار کے طور پر خدمت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنا گزارہ بھی کر سکیں۔ پھر 2000ء میں وہ روس منتقل ہو گئیں۔ کیا ایک نئے ملک میں جا کر رہنا تاتیانہ کے لیے آسان تھا؟تاتیانہ نے کہا: ”چونکہ مَیں ایک پورا فلیٹ کرائے پر لینے کا خرچہ نہیں اُٹھا سکتی تھی اِس لیے مَیں نے کسی کے گھر میں ایک کمرہ کرائے پر لیا۔ دوسروں کے ساتھ رہنا اِتنا آسان نہیں تھا۔ کئی بار مَیں نے سوچا کہ اپنے گھر واپس چلی جاؤں۔ لیکن یہوواہ خدا نے ہمیشہ یہ دیکھنے میں میری مدد کی کہ روس میں ابھی بھی میری بڑی ضرورت ہے۔“ اب تاتیانہ روس میں ایک مشنری کے طور پر خدمت کر رہی ہیں۔ اُنہوں نے بتایا: ”مجھے اپنے وطن سے دُور رہتے ہوئے اب کافی عرصہ ہو گیا ہے۔ اِس تمام عرصے کے دوران مَیں نے بہت شاندار تجربہ حاصل کِیا اور بہت سے اچھے دوست بھی بنائے۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہوواہ پر میرا بھروسا اَور بھی مضبوط ہو گیا ہے۔“
بہن مساکو ملک جاپان سے ہیں۔ وہ تقریباً 52 سال کی ہیں۔ بچپن سے ہی اُن کی خواہش تھی کہ وہ ایک مشنری کے طور پر خدمت کریں۔ لیکن صحت کے کچھ مسائل کی وجہ سے ایسا نہ کر پائیں۔ پھر جب اُن کی صحت کچھ بہتر ہوئی تو اُنہوں نے روس جا کر مُنادی کے کام میں ہاتھ بٹانے کا فیصلہ کِیا۔ وہاں اُنہیں مناسب رہائش اور مستقل نوکری نہ ملی۔ پھر بھی وہ پہلکار کے طور پر خدمت کرتی رہیں اور جاپانی زبان کی ٹیوشن دینے اور گھروں میں صفائی کا کام کرنے سے اپنا خرچہ چلاتی رہیں۔ مشکلوں کے باوجود وہ اپنی خدمت جاری کیوں رکھ پائیں؟
روس میں 14 سال خدمت کرنے کے بعد مساکو کا کہنا ہے: ”یہاں خدمت کرنے سے مجھے جو خوشی ملتی ہے اُس کے مقابلے میں میری مشکلیں کچھ بھی نہیں۔ جن علاقوں میں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے اُن میں مُنادی کرنے سے آپ کی زندگی جوش اور لطف سے بھری رہتی ہے۔ اِن تمام سالوں کے دوران یہوواہ نے بڑے حیرتانگیز طریقے سے میری بنیادی ضروریات کو پورا کِیا۔ اُس نے نہ تو مجھے خوراک اور لباس کی کمی ہونے دی اور نہ ہی مجھے کبھی بےگھر ہونے دیا۔“ مساکو نے نہ صرف روس میں بلکہ کرغزستان میں بھی خوشخبری سنائی۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے انگریزی، چینی اور اویغور زبان کے گروپوں میں بھی خدمت کی۔ اور اب وہ سینٹ پیٹرزبرگ میں پہلکار کے طور پر خدمت کر رہی ہیں۔
خاندان خدمت کرتے اور برکت پاتے ہیں
اکثر لوگ مالی مشکلات کی وجہ سے دوسرے ملک چلے جاتے ہیں تاکہ اُن کے حالات بہتر ہو جائیں۔ لیکن ابرہام اور سارہ کی طرح کچھ لوگ خدا کی خدمت کی خاطر دوسرے ملک منتقل ہو جاتے ہیں۔ (پید 12:1-9) اِس سلسلے میں میخائل اور اِنگا کی مثال پر غور کریں۔ دونوں میاں بیوی کا تعلق یوکرین سے ہے۔ وہ 2003ء میں روس منتقل ہوئے۔ وہاں اُنہیں بہت سے ایسے لوگ ملے جو سچائی کے بھوکے اور پیاسے تھے۔
میخائل نے بتایا: ”ایک بار ہم ایسے علاقے میں مُنادی کرنے گئے جہاں یہوواہ کے گواہ پہلے کبھی نہیں گئے تھے۔ ہم نے ایک گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا اور وہاں سے ایک عمررسیدہ شخص نکلا۔ اُس نے ہم سے پوچھا: ”کیا آپ مُنادی کر رہے ہیں؟“ جب ہم نے کہا، ”جی ہاں“ تو اُس نے کہا: ”مجھے پتہ تھا کہ ایک دن کوئی مُنادی کرتا ہوا میرے پاس ضرور آئے گا کیونکہ یہ تو ہو ہی نہیں سکتا کہ یسوع کی کہی ہوئی بات پوری نہ ہو۔“ پھر اُس نے متی 24:14 کا حوالہ دیا۔“ میخائل نے یہ بھی بتایا: ”اِسی علاقے میں ہمیں دس عورتیں بھی ملیں جن کا تعلق بپٹسٹ چرچ سے تھا۔ وہ سچائی کی تلاش میں تھیں۔ اُن کے پاس ہماری کتاب زمین پر فردوس تھی اور وہ مل کر ہر ہفتے اِس کتاب کے ذریعے بائبل کا مطالعہ کرتی تھیں۔ اُنہوں نے ہم سے بہت سے سوال پوچھے اور ہم کئی گھنٹوں تک اُن کے سوالوں کے جواب دیتے رہے۔ ہم نے اُن کے ساتھ مل کر اپنے گیت گائے اور کھانا بھی کھایا۔ اُن عورتوں سے ملاقات میری خوشگوار یادوں میں سے ایک ہے۔“ میخائل اور اِنگا کا ماننا ہے کہ روس میں خدمت کرنے سے وہ یہوواہ خدا کے اَور بھی قریب آ گئے ہیں، لوگوں کے لیے اُن کی محبت اَور گہری ہو گئی ہے اور اُن کی اپنی زندگی بھی بہت بامقصد ہے۔ اب میخائل حلقے کے نگہبان کے طور پر خدمت کرتے ہیں اور اِنگا اِس کام میں اُن کا پورا ساتھ دے رہی ہیں۔
یوری اور اوکسانا ملک یوکرین سے ہیں۔ اُن کی عمر 35 سال ہے اور اُن کا بیٹا الکسی 13 سال کا ہے۔ 2007ء میں وہ تینوں روس میں ہمارے برانچ کے دفتر گئے۔ وہاں اُنہوں نے روس کے نقشے میں ایسے بہت سے علاقے دیکھے جہاں مبشر نہ ہونے کی وجہ سے یا تو مُنادی کی ہی نہیں گئی یا پھر بہت کم مُنادی کی جاتی ہے۔ اوکسانا نے بتایا: ”اُس نقشے کو دیکھنے کے بعد ہمیں اندازہ ہوا کہ روس میں مُنادی کرنے والوں کی کتنی سخت ضرورت ہے۔ اِس سے ہمیں روس منتقل ہونے کی ترغیب ملی۔“ یہ فیصلہ کرنے میں اَور کن چیزوں نے اُن کی مدد کی؟ یوری نے کہا: ”ہم نے دوسروں ملکوں میں جا کر خدمت کرنے کے بارے میں مضامین پڑھے، جیسے کہ ”کیا آپ غیرملکی میدان میں خدمت انجام دے سکتے ہیں؟“ * ہم کچھ عرصے کے لیے روس کے اُس علاقے میں گئے جس کے بارے میں ہمیں برانچ کے دفتر نے بتایا تھا۔ ہم نے وہاں ملازمت اور رہائش تلاش کی۔“ پھر 2008ء میں وہ تینوں روس منتقل ہو گئے۔
شروع شروع میں تو اُنہیں ملازمت حاصل کرنے میں کچھ مشکلوں کا سامنا ہوا اور اُنہیں اپنا گھر بھی کئی بار بدلنا پڑا۔ یوری نے کہا: ”ہم اکثر دُعا کرتے تھے کہ ہم ہمت نہ ہاریں۔ اِس کے علاوہ ہم اپنی ساری فکریں یہوواہ پر ڈال کر مُنادی کا کام کرتے رہے۔ ہم نے یہ جان لیا کہ جب ہم خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں سب سے اہم مقام دیتے ہیں تو وہ ہمیں سنبھالتا ہے۔ یہاں آ کر ہمارا ایمان پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہو گیا ہے اور ہم ایک دوسرے کے بھی اَور زیادہ قریب ہو گئے ہیں۔“ (متی 6:22، 33) روس میں خدمت کرنے سے نوجوان الکسی پر کیا اثر ہوا؟ اوکسانا نے بتایا: ”روس آنے کا فیصلہ الکسی کے لیے بہت فائدہمند ثابت ہوا۔ اُس نے نو سال کی عمر میں خود کو یہوواہ کے لیے وقف کِیا اور بپتسمہ لیا۔ وہ جانتا ہے کہ یہاں مُنادی کا بہت سارا کام کرنا ابھی باقی ہے اِس لیے اُسے جب بھی سکول سے چھٹیاں ہوتی ہیں تو وہ مددگار پہلکار کے طور پر خدمت کرتا ہے۔ جب ہم دیکھتے ہیں کہ وہ بڑے جوش سے مُنادی کرتا ہے تو ہمیں بڑی خوشی ہوتی ہے۔“ اب یوری اور اوکسانا خصوصی پہلکاروں کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
”کاش مَیں نے یہ فیصلہ پہلے ہی کر لیا ہوتا“
اُوپر جن بہن بھائیوں کا ذکر کِیا گیا ہے، اُن کی باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ جن علاقوں میں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے وہاں منتقل ہونے کے لیے یہوواہ خدا پر پورا بھروسا کرنا بہت ضروری ہے۔ جو بہن بھائی ایسے علاقوں میں منتقل ہوتے ہیں اُنہیں بےشک مشکلوں کا سامنا تو کرنا پڑتا ہے لیکن وہاں بہت سے لوگ بادشاہت کے پیغام میں دلچسپی بھی لیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی مدد کر کے اِن بہن بھائیوں کو بڑی خوشی ملتی ہے۔ کیا آپ بھی ایسے علاقوں میں منتقل ہو سکتے ہیں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے؟ اگر آپ ایسا کریں گے تو جلد ہی آپ کو بھی ویسا ہی محسوس ہوگا جیسا یوری کو ہوا تھا۔ اُنہوں نے روس جانے کے اپنے فیصلے کے بارے میں کہا: ”کاش مَیں نے یہ فیصلہ پہلے ہی کر لیا ہوتا۔“
^ پیراگراف 20 مینارِنگہبانی 15 اکتوبر 1999ء، صفحہ 23-27 کو دیکھیں۔