”ہمارے ایمان کو بڑھا“
”میری مدد کریں تاکہ میرا ایمان مضبوط ہو جائے!“—مر 9:24، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔
1. اپنے ایمان کو مضبوط کرنا اہم کیوں ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
آپ کے خیال میں کیا آپ بڑی مصیبت سے بچنے اور نئی دُنیا میں جانے کے لائق ہیں؟ دُنیا کے خاتمے سے بچنے کے لیے ہمیں کئی شرائط پر پورا اُترنا ہے۔ ایک اہم شرط کا ذکر پولُس رسول نے کِیا۔ اُنہوں نے کہا: ”بغیر ایمان کے [خدا] کو پسند آنا ناممکن ہے۔“ (عبر 11:6) شاید آپ سوچیں کہ ایمان رکھنا تو کوئی مشکل شرط نہیں لیکن بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”سب میں ایمان نہیں“ ہوتا۔ (2-تھس 3:2) اِن دو آیتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپنے ایمان کو مضبوط کرنا بہت ہی اہم ہے۔
2، 3. (الف) ہم 1-پطرس 1:7 سے ایمان کی اہمیت کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
2 ایک موقعے پر پطرس رسول نے ’آزمائے ہوئے ایمان‘ کا ذکر کِیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ ایسا ایمان ”یسوؔع مسیح کے ظہور کے وقت تعریف اور جلال اور عزت کا باعث ٹھہرے“ گا۔ (1-پطرس 1:7 کو پڑھیں۔) بڑی مصیبت تیزی سے نزدیک آ رہی ہے۔ لہٰذا ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے تاکہ اُس وقت ہمارا بادشاہ یسوع مسیح ہمیں اِس کا اجر دے۔ بِلاشُبہ ہم ”ایمان رکھنے والے“ ثابت ہونا چاہتے ہیں تاکہ ”جان بچائیں۔“ (عبر 10:39) ایک بار ایک آدمی نے یسوع مسیح سے یہ اِلتجا کی: ”میری مدد کریں تاکہ میرا ایمان مضبوط ہو جائے!“ (مر 9:24، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) ایک اَور موقعے پر یسوع مسیح کے رسولوں نے اُن سے یہ درخواست کی کہ ”ہمارے ایمان کو بڑھا۔“ ہم بھی یہوواہ خدا سے درخواست کر سکتے ہیں کہ وہ ہمارے ایمان کو مضبوط کرے۔—لُو 17:5۔
3 اِس مضمون میں ہم اِن سوالوں پر غور کریں گے: ہم اپنے ایمان کو مضبوط کیسے کر سکتے ہیں؟ ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہمارا ایمان مضبوط ہے؟ اور ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ خدا ہماری یہ درخواست ضرور سنے گا کہ ”ہمارے ایمان کو بڑھا“؟
مضبوط ایمان کی مثالیں
4. کن کی مثالوں پر غور کرنے سے ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کی ترغیب ملتی ہے؟
4 بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں وہ ہماری تعلیم کے لئے لکھی گئیں۔“ اِس میں خدا کے بہت سے ایسے بندوں کا ذکر کِیا گیا ہے جنہوں نے مضبوط ایمان ظاہر کِیا۔ ہم اُن کی مثال سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ (روم 15:4) جب ہم ابراہام، سارہ، اِضحاق، یعقوب، موسیٰ، راحب، جدعون اور برق جیسے لوگوں کے بارے میں پڑھتے ہیں تو ہمیں اپنے ایمان کا جائزہ لینے کی ترغیب ملتی ہے۔ (عبر 11:32-35) اِس کے علاوہ ہمیں تب بھی اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کی ترغیب ملتی ہے جب ہم اُن بہن بھائیوں کی آپبیتیاں پڑھتے ہیں جنہوں نے ہمارے زمانے میں مضبوط ایمان ظاہر کِیا۔
5. (الف) ایلیاہ نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ یہوواہ پر مضبوط ایمان رکھتے ہیں؟ (ب) ہمیں خود سے کیا پوچھنا چاہیے؟
5 ذرا ایلیاہ نبی کی مثال پر غور کریں۔ اُنہوں نے اپنی زندگی میں بہت سے موقعوں پر مضبوط ایمان ظاہر کِیا۔ مثال کے طور پر (1) جب اُنہوں نے بادشاہ اخیاب کو خشکسالی کے سلسلے میں خدا کا پیغام دیا تو اُنہوں نے بڑے یقین سے کہا: ”[یہوواہ] اِؔسرائیل کے خدا کی حیات کی قسم . . . [ملک] میں نہ اوس پڑے گی نہ مینہ برسے گا جب تک مَیں نہ کہوں۔“ (1-سلا 17:1) (2) ایلیاہ کو پورا یقین تھا کہ خشکسالی کے دوران یہوواہ خدا اُن کی اور دوسروں کی ضروریات پوری کرے گا۔ (1-سلا 17:4، 5، 13، 14) (3) اُنہیں اِس بات پر بھی بھروسا تھا کہ یہوواہ خدا بیوہ کے بیٹے کو زندہ کر دے گا۔ (1-سلا 17:21) (4) اُن کا ایمان تھا کہ یہوواہ کی طرف سے آگ نازل ہوگی اور اُن کی قربانی کو بھسم کر دے گی۔ (1-سلا 18:24، 37) (5) جب خشکسالی ختم ہونے کا وقت آیا تو ایلیاہ نے اخیاب سے کہا کہ ”کثرت کی بارش کی آواز ہے“ حالانکہ اُس وقت بارش کے کوئی آثار بھی نہیں تھے۔ (1-سلا 18:41) جب آپ بائبل میں ایسے واقعات کے بارے میں پڑھتے ہیں تو خود سے پوچھیں: ”کیا میرا ایمان بھی اِتنا ہی مضبوط ہے؟“
ہم اپنے ایمان کو مضبوط کیسے کر سکتے ہیں؟
6. ہمیں ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے کس کی ضرورت ہے؟
6 ہم اپنی طاقت سے اپنے ایمان کو مضبوط نہیں کر سکتے۔ اِس کے لیے ہمیں پاک روح کی ضرورت ہے۔ ایمان دراصل پاک روح کے پھل کا ایک پہلو ہے۔ بائبل میں لکھا ہے: ”روح کا پھل . . . ایمانداری [”ایمان،“ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن] ہے۔“ (گل 5:22) لہٰذا ہمیں یسوع مسیح کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے یہوواہ خدا سے روحُالقدس مانگتے رہنا چاہیے۔ اُنہوں نے وعدہ کِیا تھا کہ ہمارا ”آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو روحُالقدس“ دے گا۔—لُو 11:13۔
7. مثال دے کر بتائیں کہ ہم اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔
7 ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کی مسلسل کوشش کرنی چاہیے۔ ہم ایمان کو آگ سے تشبیہ دے سکتے ہیں۔ جب ہم لکڑیوں کو آگ لگاتے ہیں تو شروع میں اِس کے شعلے بڑے تیز ہوتے ہیں۔ لیکن اگر ہم آگ میں مزید لکڑی نہیں ڈالتے تو یہ مدھم ہوتی جاتی ہے اور آخرکار بجھ جاتی ہے۔ مگر لکڑیاں ڈالتے رہنے سے یہ جلتی رہتی ہے۔ اِسی طرح اگر ہم بائبل کو روز پڑھیں گے اور اِس پر سوچ بچار کریں گے تو ہمارے دل میں بائبل اور اِس کے مصنف یہوواہ کے لیے محبت بڑھے گی۔ یوں ہمارا ایمان مضبوط رہے گا۔
8. ہم اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کے لیے اَور کیا کر سکتے ہیں؟
8 ہم اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کے لیے اَور کیا کر سکتے ہیں؟ یہ نہ سوچیں کہ آپ نے بپتسمہ لینے سے پہلے بائبل سے جو کچھ سیکھا تھا، وہی کافی ہے۔ (عبر 6:1، 2) ایسی پیشگوئیوں پر غور کرتے رہیں جو پوری ہو چکی ہیں۔ ایسا کرنے سے آپ کا ایمان مضبوط رہے گا۔ بائبل کے ذریعے یہ جائزہ بھی لیں کہ آیا آپ اُن توقعات پر پورا اُتر رہے ہیں جو یہوواہ خدا مضبوط ایمان رکھنے والوں سے کرتا ہے۔—یعقوب 1:25؛ 2:24، 26 کو پڑھیں۔
9، 10. ہمارا ایمان اِن باتوں سے کیسے مضبوط ہوتا ہے: (الف) بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارنے سے؟ (ب) باقاعدگی سے اِجلاسوں پر جانے سے؟ (ج) مُنادی کے کام میں حصہ لینے سے؟
9 پولُس رسول نے مسیحیوں سے کہا: ”میرے ایمان سے تمہاری اور تمہارے ایمان سے میری حوصلہافزائی ہو۔“ (روم 1:12، نیو اُردو بائبل ورشن) اِن الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کلیسیا کے رُکن آپس میں وقت گزارنے سے ایک دوسرے کے ایمان کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ اِس کے برعکس بُرے لوگوں کی دوستی ہمارے ایمان کو کمزور کر سکتی ہے۔ (1-کُر 15:33) جب ہم اُن بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں جن کا ایمان ”آزمایا ہوا“ ہے تو ہمارا ایمان بڑھتا ہے۔ (یعقو 1:3) اِسی لیے ہمیں نصیحت کی گئی ہے کہ ہم باقاعدگی سے اِجلاسوں پر جائیں۔ اِس طرح ہم ایک دوسرے کو ”محبت اور نیک کاموں کی ترغیب“ دے سکیں گے۔ (عبرانیوں 10:24، 25 کو پڑھیں۔) اِس کے علاوہ اِجلاسوں پر ملنے والی معلومات سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”ایمان سننے سے پیدا ہوتا ہے۔“ (روم 10:17) لہٰذا خود سے پوچھیں: ”کیا مَیں باقاعدگی سے اِجلاسوں پر جاتا ہوں؟“
10 جب ہم مُنادی میں حصہ لیتے اور لوگوں کو کلام سے تعلیم دیتے ہیں تو ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ پہلی صدی کے مسیحیوں کی طرح ہم یہوواہ خدا پر بھروسا کرنا سیکھتے ہیں اور ہر طرح کی صورتحال میں دلیری سے پیغام سناتے ہیں۔—اعما 4:17-20؛ 13:46۔
11. (الف) کالب اور یشوع کا ایمان مضبوط کیوں تھا؟ (ب) ہم اُن کی طرح کیسے بن سکتے ہیں؟
11 جب ہم دیکھتے ہیں کہ خدا ہماری دُعاؤں کا جواب دے رہا ہے اور ہماری مدد کر رہا ہے تو اُس پر ہمارا ایمان بڑھتا ہے۔ کالب اور یشوع کا ایمان بھی اِسی وجہ سے بڑھا تھا۔ اُنہوں نے ملک کنعان کی جاسوسی کرتے وقت یہوواہ پر ایمان ظاہر کِیا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے اپنی زندگی کے ہر موڑ پر محسوس کِیا کہ یہوواہ اُن کی رہنمائی کر رہا ہے۔ اِس بات سے یہوواہ پر اُن کا ایمان بڑھتا رہا۔ اِسی لیے یشوع نے بنیاِسرائیل سے پورے یقین سے کہا: ”اُن سب اچھی باتوں میں سے جو [یہوواہ] تمہارے خدا نے تمہارے حق میں کہیں ایک بات بھی نہ چُھوٹی۔“ بعد میں اُنہوں نے یہ بھی کہا: ”پس اب تُم [یہوواہ] کا خوف رکھو اور نیکنیتی اور صداقت سے اُس کی پرستش کرو۔ . . . اب رہی میری اور میرے گھرانے کی بات سو ہم تو [یہوواہ] کی پرستش کریں گے۔“ (یشو 23:14؛ 24:14، 15) جب ہم یہوواہ کی رہنمائی اور مدد کو محسوس کر لیتے ہیں تو اُس پر ہمارا ایمان اَور پکا ہو جاتا ہے۔—زبور 34:8۔
ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہمارا ایمان مضبوط ہے؟
12. ہم یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہمارا ایمان مضبوط ہے؟
12 ذرا شاگرد یعقوب کی اِس بات پر غور کریں: ”مَیں اپنا ایمان اعمال سے تجھے دِکھاؤں گا۔“ (یعقو 2:18) ہمارے کاموں سے ظاہر ہوگا کہ ہمارا ایمان واقعی مضبوط ہے یا نہیں۔ اِس سلسلے میں آئیں، کچھ مثالوں پر غور کریں۔
13. ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ مُنادی کے کام میں حصہ لینا ایمان ظاہر کرنے کا ایک طریقہ ہے؟
13 ایمان ظاہر کرنے کا ایک بہترین طریقہ مُنادی کے کام میں حصہ لینا ہے۔ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ جب ہم مُنادی کرتے ہیں تو ہم اِس بات پر ایمان ظاہر کرتے ہیں کہ خاتمہ نزدیک ہے اور یہ ”تاخیر نہ کرے“ گا۔ (حبق 2:3) اپنے ایمان کی مضبوطی کا اندازہ لگانے کے لیے ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں: ”میری زندگی میں مُنادی کے کام کی کیا اہمیت ہے؟ کیا مَیں پوری لگن سے دوسروں کو خدا کے بارے میں سکھاتا ہوں؟ کیا مَیں خدا کی زیادہ خدمت کرنے کے موقعوں کی تلاش میں رہتا ہوں؟“ (2-کُر 13:5) آئیں، ہم اپنی نجات کا اِقرار کرنے یعنی خوشخبری سنانے سے ظاہر کریں کہ ہمارا ایمان واقعی مضبوط ہے۔—رومیوں 10:10 کو پڑھیں۔
14، 15. (الف) ہم روزمرہ زندگی میں ایمان کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ (ب) ایک میاں بیوی نے کیسے ظاہر کِیا کہ اُن کا ایمان مضبوط ہے؟
14 ہم روزمرہ کی مشکلات کو برداشت کرنے سے بھی ظاہر کرتے ہیں کہ ہمارا ایمان مضبوط ہے۔ ہمیں بیماری، مایوسی، غربت یا افسردگی کی حالت میں اِس بات پر ایمان رکھنا چاہیے کہ یہوواہ اور یسوع مسیح ”ضرورت کے وقت ہماری مدد“ کریں گے۔ (عبر 4:16) جب ہم یہوواہ خدا سے مدد مانگتے ہیں تو ہم اُس پر ایمان ظاہر کرتے ہیں۔ ہم یہوواہ خدا سے نہ صرف رہنمائی بلکہ اپنی ”روز کی روٹی“ بھی مانگ سکتے ہیں۔ (لُو 11:3) پاک کلام میں درج واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ خدا ہماری ہر ضرورت کو پورا کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر جب ملک اِسرائیل خشکسالی کا شکار ہوا تو یہوواہ خدا نے ایلیاہ نبی کو روٹی اور پانی فراہم کِیا۔ بائبل میں لکھا ہے کہ ”کوّے اُس کے لئے صبح کو روٹی اور گوشت اور شام کو بھی روٹی اور گوشت لاتے تھے اور وہ اُس نالہ میں سے پیا کرتا تھا۔“ (1-سلا 17:3-6) ہم بھی اِس بات پر پورا ایمان رکھتے ہیں کہ یہوواہ ہماری ہر ضرورت کو پورا کر سکتا ہے۔
15 ہمیں یقین ہے کہ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے سے ہم اپنے گھرانے کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔ اِس سلسلے میں ربیقہ نامی بہن کی مثال پر غور کریں جن کا تعلق ایشیا سے ہے۔ بہن ربیقہ نے بتایا کہ اُنہوں نے اور اُن کے شوہر نے متی 6:33 اور امثال 10:4 میں درج اصولوں پر کیسے عمل کِیا۔ ایک موقعے پر ربیقہ کے شوہر کو لگا کہ جو نوکری وہ کر رہا ہے، اُس کی وجہ سے وہ اور اُس کے گھر والے خدا سے دُور ہو جائیں گے۔ اِس لیے اُس نے وہ نوکری ہی چھوڑ دی۔ لیکن اُس کے کندھوں پر چار بچوں کی دیکھبھال کرنے کی ذمےداری تھی۔ ربیقہ نے بتایا: ”ہم نے کیک پیسٹری وغیرہ بنانے کا کام شروع کِیا۔ ہم نے دیکھا ہے کہ یہوواہ نے ہمیں ایک وقت بھی بھوکا نہیں رہنے دیا۔“ کیا آپ نے بھی بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے سے ایسے ہی برکت پائی ہے اور آپ کا ایمان اَور مضبوط ہو گیا ہے؟
16. خدا پر بھروسا کرنے کا فائدہ کیا ہوتا ہے؟
16 ہمیں اِس بات پر کبھی شک نہیں کرنا چاہیے کہ خدا کی رہنمائی پر گل 3:11؛ حبق 2:4) اِس لیے خدا پر ایمان رکھنا بہت اہم ہے جو ہماری مدد کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ پولُس نے ہمیں یقین دِلایا کہ خدا ”اپنی اُس قدرت کے موافق جو ہم میں کام کر رہی ہے ایسا زبردست کام کر سکتا ہے جو ہماری ہر سوچ اور دُعا سے کہیں باہر ہے۔“ (اِفس 3:20، اُردو جیو ورشن) یہوواہ خدا کے بندے اُس کی مرضی پر چلنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ لیکن وہ اپنی کمزوریوں اور حدود کو بھی جانتے ہیں۔ اِس لیے وہ ایمان رکھتے ہیں کہ یہوواہ اُن کی کوششوں میں برکت ڈالے گا۔ کیا ہم یہوواہ کے شکرگزار نہیں کہ وہ ہمارا ساتھ دیتا ہے؟
چلنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔ پولُس رسول نے حبقوق نبی کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ”راستباز ایمان سے جیتا رہے گا۔“ (ایمان مانگیں گے تو ضرور ملے گا
17. (الف) رسولوں کو اُن کی درخواست کا جواب کیسے ملا؟ (ب) ہم یہ توقع کیوں کر سکتے ہیں کہ خدا ہماری درخواست کے مطابق ہمارے ایمان کو بڑھائے گا؟
17 اب تک ہم نے جو کچھ سیکھا ہے، اُس کی بِنا پر ہم کیسا محسوس کرتے ہیں؟ شاید ہمیں رسولوں کی طرح یہ محسوس ہو گیا ہے کہ ہمیں اَور زیادہ ایمان کی ضرورت ہے۔ اِس لیے ہمیں بھی یہ درخواست کرنے کی ترغیب ملی ہے: ”ہمارے ایمان کو بڑھا۔“ (لُو 17:5) رسولوں کو اپنی درخواست کا جواب 33ء میں عیدِپنتِکُست پر ایک خاص طریقے سے ملا۔ اُس وقت اُن پر روحُالقدس نازل ہوئی اور وہ خدا کے مقصد کو اَور اچھی طرح سمجھنے لگے۔ اِس سے اُن کا ایمان اَور مضبوط ہوا۔ اِس کے نتیجے میں اُنہوں نے مُنادی کا کام بہت بڑے پیمانے پر شروع کِیا۔ (کُل 1:23) کیا ہم یہ توقع کر سکتے ہیں کہ خدا ہماری درخواست کے مطابق ہمارے ایمان کو بھی بڑھائے گا؟ بالکل۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ جب ہم خدا کی ”مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔“—1-یوح 5:14۔
18. یہوواہ خدا اُن لوگوں کو کیا برکت دیتا ہے جو اپنے ایمان کو بڑھاتے ہیں؟
18 جب ہم یہوواہ خدا پر پورا بھروسا رکھتے ہیں تو وہ خوش ہوتا ہے۔ جب ہم اُس سے اَور ایمان مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔ یوں ہمارا ”ایمان بہت بڑھتا جاتا ہے“ اور ہمارا شمار ایسے لوگوں میں ہوتا ہے جو ”خدا کی بادشاہی کے لائق“ ٹھہرتے ہیں۔—2-تھس 1:3، 5۔