”تعلیم دینے کی طرف متوجہ رہ“
”تعلیم دینے کی طرف متوجہ رہ“
”تُم مجھے اُستاد اور خداوند کہتے ہو اور خوب کہتے ہو کیونکہ مَیں ہوں۔“ (یوح ۱۳:۱۳) اِس بات سے یسوع مسیح نے واضح کِیا کہ اُس کا خاص کام تعلیم دینا ہے۔ آسمان پر جانے سے تھوڑا عرصہ پہلے یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور . . . اُن کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا مَیں نے تُم کو حکم دیا۔“ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) اِس کے بعد پولس رسول نے بھی خدا کا کلام سکھانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مسیحی بزرگ تیمتھیس کو ہدایت کی: ”پڑھنے اور نصیحت کرنے اور تعلیم دینے کی طرف متوجہ رہ۔ . . . اِن باتوں کی فکر رکھ۔ اِن ہی میں مشغول رہ تاکہ تیری ترقی سب پر ظاہر ہو۔“—۱-تیم ۴:۱۳-۱۵۔
آج بھی ہم مُنادی میں لوگوں کو تعلیم دیتے ہیں۔ نیز، کلیسیا کے اجلاسوں پر بعض مسیحی تعلیم دیتے ہیں۔ ہم تعلیم دینے کی طرف کیسے متوجہ رہ سکتے ہیں؟ ہم لوگوں کو خدا کے کلام سے بہتر طور پر تعلیم دینے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں؟
عظیم اُستاد یسوع مسیح کی مثال پر عمل کریں
یسوع مسیح کا تعلیم دینے کا طریقہ لوگوں کو بہت پسند آتا تھا۔ مثال کے طور پر، ایک مرتبہ جب یسوع ناصرۃ کے عبادتخانہ میں آیا تو اُس نے وہاں تعلیم دی۔ اُس کی تعلیم کا لوگوں پر اتنا گہرا اثر ہوا کہ سب نے ”اُس پر گواہی دی اور اُن پُرفضل باتوں پر جو اُس کے مُنہ سے نکلتی تھیں تعجب“ کرنے لگے۔ (لو ۴:۲۲) یسوع کے شاگرد بھی اپنے اُستاد کے سکھائے ہوئے طریقے کے مطابق تعلیم دیتے تھے۔ اِس سلسلے میں پولس رسول نے ساتھی مسیحیوں کی حوصلہافزائی کی کہ ”تُم میری مانند بنو جیسا مَیں مسیح کی مانند بنتا ہوں۔“ (۱-کر ۱۱:۱) یسوع مسیح کے سکھائے ہوئے طریقوں کے مطابق تعلیم دینے سے پولس رسول بھی ”علانیہ اور گھرگھر“ تعلیم دینے میں ماہر ہو گیا تھا۔—اعما ۲۰:۲۰۔
اعلانیہ تعلیم دینے کی عمدہ مثال
اعمال کی کتاب کے ۱۷ باب میں ہمیں اعلانیہ تعلیم دینے کی عمدہ مثال نظر آتی ہے۔ اِس باب میں بیان کِیا گیا ہے کہ پولس رسول یونان کے شہر اتھینے میں آیا ہوا تھا۔ پولس رسول نے دیکھا کہ اِس شہر کی ہر گلی اور بازار بُتوں سے بھرا ہوا ہے۔ بِلاشُبہ، پولس رسول کو یہ سب کچھ دیکھ کر بہت دُکھ ہوا ہوگا۔ پھربھی وہ غصے میں نہ آیا بلکہ ”عبادتخانہ میں . . . اور چوک میں جو ملتے تھے اُن سے روز بحث کِیا کرتا تھا۔“ (اعما ۱۷:۱۶، ۱۷) یہ بہت اچھی مثال ہے جس پر ہمیں عمل کرنا چاہئے۔ اِس مثال سے ہم سیکھتے ہیں کہ ہمیں کسی دوسرے مذہب اور نسل کے لوگوں پر تنقید نہیں کرنی چاہئے بلکہ اُن کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہئے۔ اِس طرح شاید بعض ہماری بات سننے کے لئے تیار ہو جائیں اور آخرکار جھوٹے مذہب کی غلامی سے آزاد ہو جائیں۔—اعما ۱۰:۳۴، ۳۵؛ مکا ۱۸:۴۔
جب پولس رسول اتھینے کے کسی چوک میں مُنادی کر رہا تھا تو لوگ اُس کے پیغام پر اعتراض کرنے لگے۔ اِن لوگوں میں ایسے عالم بھی شامل تھے جن کے نظریات اور پولس کی تعلیم میں بہت فرق تھا۔ پھربھی جب یہ عالم پولس رسول کے ساتھ بحث کر رہے تھے تو اُس نے اُن کی دلیلوں کو بھی غور سے سنا۔ پولس رسول کی باتیں سن کر بعض نے کہا کہ یہ شخص ”بکواسی“ ہے جبکہ ”اَوروں نے کہا یہ غیرمعبودوں کی خبر دینے والا معلوم ہوتا ہے۔“—اعما ۱۷:۱۸۔
لوگوں نے پولس رسول کی بیعزتی کی مگر وہ ہمت نہ ہارا۔ اِس کے برعکس، جب اُسے اپنے ایمان کی وضاحت کرنے کا موقع ملا تو اُس نے نہایت مؤثر تقریر پیش کی جس سے ظاہر ہو گیا کہ وہ ایک ماہر اُستاد ہے۔ (اعما ۱۷:۱۹-۲۲؛ ۱-پطر ۳:۱۵) آئیں اُس کی تقریر کا جائزہ لیں اور یہ سیکھیں کہ ہم تعلیم دینے میں ماہر کیسے بن سکتے ہیں۔
لوگوں کی دلچسپی کے موضوع کا انتخاب کریں
پولس رسول نے کہا: ”اَے اتھینے والو! مَیں دیکھتا ہوں کہ تُم ہر بات میں دیوتاؤں کے بڑے ماننے والے ہو۔ چُنانچہ مَیں نے . . . تمہارے معبودوں پر غور کرتے وقت ایک ایسی قربانگاہ بھی پائی جس پر لکھا تھا کہ نامعلوم خدا کے لئے۔ پس جس کو تُم بغیر معلوم کئے پوجتے ہو مَیں تُم کو اُسی کی خبر دیتا ہوں۔“—اعما ۱۷:۲۲، ۲۳۔
پولس رسول نے اپنے آس پاس کی چیزوں کا مشاہدہ کِیا۔ اِن چیزوں کا جائزہ لینے کی وجہ سے وہ وہاں کے لوگوں کی سوچ کو اچھی طرح سمجھ گیا تھا۔ اِسی طرح ہم بھی جب لوگوں کے گھروں میں جاتے ہیں تو اِردگِرد کی چیزوں پر غور کرنے سے اُن کے بارے میں کچھ نہ کچھ ضرور جان جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، صحن میں پڑے ہوئے کھلونے، دروازوں پر لکھی ہوئی عبارتیں یا سیاسی اور مذہبی نشان گھر میں رہنے والوں کے متعلق بہت کچھ واضح کر سکتے ہیں۔ جب ہمیں لوگوں کے حالات کا اندازہ ہو جاتا ہے تو ہم مناسب موضوع کا انتخاب کرنے اور اِس پر اچھے طریقے سے بات کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔—کل ۴:۶۔
پولس رسول نے اپنے پیغام میں لوگوں پر تنقید کرنے سے گریز کِیا۔ وہ جانتا تھا کہ اتھینے کے رہنے والے سچے خدا سے ناواقف ہونے کی وجہ سے جھوٹے معبودوں کو ”پوجتے“ ہیں۔ اِس لئے پولس رسول نے واضح طور پر بیان کِیا کہ وہ سچے خدا کی عبادت کیسے کر سکتے ہیں۔ (۱-کر ۱۴:۸) لہٰذا، یہ بہت ضروری ہے کہ بادشاہت کی خوشخبری سناتے وقت ہم اپنا پیغام واضح انداز میں پیش کریں اور لوگوں پر تنقید نہ کریں۔
بےطرفداری اور سمجھداری سے کام لیں
پولس رسول نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ ”جس خدا نے دُنیا اور اُس کی سب چیزوں کو پیدا کِیا وہ آسمان اور زمین کا مالک ہو کر ہاتھ کے بنائے ہوئے مندروں میں نہیں رہتا۔ نہ کسی چیز کا محتاج ہو کر آدمیوں کے ہاتھوں سے خدمت لیتا ہے کیونکہ وہ تو خود سب کو زندگی اور سانس اور سب کچھ دیتا ہے۔“—اعما ۱۷:۲۴، ۲۵۔
پولس رسول نے یہوواہ خدا کو ”آسمان اور زمین کا مالک“ کہا۔ یوں اُس نے بڑی سمجھداری سے یہ واضح کِیا کہ یہوواہ خدا نے سب انسانوں کو زندگی دی ہے۔ یہ ہمارے لئے بھی بڑے شرف کی بات ہے کہ ہم مختلف مذہبوں اور نسلوں کے لوگوں کو بتاتے ہیں کہ یہوواہ خدا سب انسانوں کا خالق ہے۔—زبور ۳۶:۹۔
پولس رسول نے مزید بیان کِیا: ”اُس نے ایک ہی اصل سے آدمیوں کی ہر ایک قوم . . . پیدا کی اور اُن کی میعادیں اور سکونت کی حدیں مقرر کیں۔ تاکہ خدا کو ڈھونڈیں۔ شاید کہ ٹٹول کر اُسے پائیں ہر چند وہ ہم میں سے کسی سے دُور نہیں۔“—اعما ۱۷:۲۶، ۲۷۔
یہوواہ خدا کسی کا طرفدار نہیں ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ تمام لوگ ’اُسے ڈھونڈیں اور اُسے پائیں۔‘ اِسی طرح ہم بھی کسی مذہب، رنگ یا نسل کے لوگوں کے لئے طرفداری دکھائے بغیر سب کو بادشاہت کا پیغام سناتے ہیں۔ ہم خالق پر ایمان رکھنے والے لوگوں کی مدد کرتے ہیں تاکہ وہ خدا کی قربت حاصل کریں جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے۔ (یعقو ۴:۸) لیکن جو لوگ خدا کو نہیں مانتے ہم اُن کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟ اِس کے لئے ہمیں پولس رسول کی مثال پر عمل کرنا چاہئے۔ غور کریں کہ اُس نے اپنی تقریر میں اَور کیا کہا۔
”اُسی میں ہم جیتے اور چلتے پھرتے اور موجود ہیں۔ جیسا تمہارے شاعروں میں سے بھی بعض نے کہا ہے کہ ہم تو اُس کی نسل بھی ہیں۔ پس خدا کی نسل ہو کر ہم کو یہ خیال کرنا مناسب نہیں کہ ذاتِالہٰی اُس سونے یا روپے یا پتھر کی مانند ہے۔“—اعما ۱۷:۲۸، ۲۹۔
عبر ۳:۴) جب ہم لوگوں کو اِس تمثیل پر سوچبچار کرنے کا موقع دیتے ہیں تو اُنہیں یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ خدا واقعی موجود ہے۔ آئیں پولس رسول کی تقریر کے مؤثر ہونے کی ایک اَور وجہ پر غور کریں۔
پولس رسول نے اتھینے کے مشہور شاعروں کا حوالہ دیا تاکہ لوگ اُس کی بات پر توجہ دیں۔ اِسی طرح ہمیں بھی ایسی مثالیں اور ٹھوس دلیلیں پیش کرنی چاہئیں جن سے لوگ واقف ہوں اور اُنہیں رد نہ کر سکیں۔ مثال کے طور پر، پولس رسول نے عبرانیوں کے خط میں جو تمثیل پیش کی وہ آج بھی مؤثر ہے۔ اُس نے کہا: ”ہر ایک گھر کا کوئی نہ کوئی بنانے والا ہوتا ہے مگر جس نے سب چیزیں بنائیں وہ خدا ہے۔“ (لوگوں کو خاتمے کے متعلق آگاہ کریں
”خدا جہالت کے وقتوں سے چشمپوشی کرکے اب سب آدمیوں کو ہر جگہ حکم دیتا ہے کہ توبہ کریں۔ کیونکہ اُس نے ایک دن ٹھہرایا ہے جس میں وہ راستی سے دُنیا کی عدالت اُس آدمی کی معرفت کرے گا جِسے اُس نے مقرر کِیا ہے۔“—اعما ۱۷:۳۰، ۳۱۔
یہوواہ خدا نے دُنیا میں ہونے والی بُرائی کے سلسلے میں اب تک اِس لئے تحمل کِیا ہے تاکہ سب انسانوں کو اُس کے بارے میں جاننے کا موقع ملے۔ اب لوگوں کو یہ سمجھانا نہایت ضروری ہے کہ خاتمہ بہت نزدیک ہے۔ نیز، ہمیں لوگوں پر یہ بھی واضح کرنا چاہئے کہ جلد ہی خدا کی بادشاہت انسانوں کو بیشمار برکات عطا کرے گی۔—۲-تیم ۳:۱-۵۔
بعض سنتے ہیں جبکہ بعض نہیں سنتے
”جب اُنہوں نے مُردوں کی قیامت کا ذکر سنا تو بعض ٹھٹھا مارنے لگے اور بعض نے کہا کہ یہ بات ہم تجھ سے پھر کبھی سنیں گے۔ اِسی حالت میں پولسؔ اُن کے بیچ میں سے نکل گیا۔ مگر چند آدمی اُس کے ساتھ مل گئے اور ایمان لے آئے۔“—اعما ۱۷:۳۲-۳۴۔
بعض لوگ شاید ہمارا پیغام فوراً قبول کر لیں جبکہ دیگر لوگوں کو شاید کچھ عرصے تک دلیلیں دے کر سمجھانا پڑے۔ جب ہمارا پیغام سن کر ایک شخص بھی یہوواہ خدا کے بارے میں سچائی جاننے کے قابل ہو تا ہے تو ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے۔ ہم یہوواہ کے شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہمیں یہ شرف بخشا ہے کہ لوگوں کی یسوع مسیح کے قریب آنے میں مدد کریں۔—یوح ۶:۴۴۔
ہم کیا سیکھ سکتے ہیں
پولس رسول کی تقریر پر غور کرنے سے ہم دوسروں کو مہارت سے بائبل کی تعلیم دینے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ اگر ہمیں کلیسیا میں عوامی تقریر دینے کا شرف ملتا ہے تو ہمیں پولس رسول کی مثال پر عمل کرنا چاہئے۔ ہمیں ایسی مثالیں اور دلیلیں استعمال کرنی چاہئیں جن سے نئے اشخاص کی بائبل کی تعلیم کو قبول کرنے میں مدد ہو۔ ہم بائبل کی تعلیم کو واضح انداز میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔ مگر ہمیں دوسروں کے ایمان پر تنقید نہیں کرنی چاہئے۔ جب ہم مُنادی کرتے ہیں تو ہمیں لوگوں کے احساسات کا لحاظ رکھنا چاہئے اور اُنہیں سمجھانے کے لئے ٹھوس دلیلیں پیش کرنی چاہئیں۔ ایسا کرنے سے ہم پولس رسول کی نصیحت کے مطابق ”تعلیم دینے کی طرف متوجہ“ رہیں گے۔
[صفحہ ۳۰ پر تصویر]
پولس رسول سمجھداری کے ساتھ سادہ اور واضح انداز میں تعلیم دیتا تھا
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
ہم لوگوں کے احساسات کا لحاظ رکھنے سے پولس رسول کی مثال پر عمل کرتے ہیں