مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یسوع مسیح—‏اُنہوں نے اپنی جان کیوں قربان کی؟‏

یسوع مسیح—‏اُنہوں نے اپنی جان کیوں قربان کی؟‏

یسوع مسیح—‏اُنہوں نے اپنی جان کیوں قربان کی؟‏

‏’‏ابنِ‌آدم اِس لئے آیا کہ اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے۔‏‘‏—‏مرقس ۱۰:‏۴۵‏۔‏

یسوع مسیح کو معلوم تھا کہ اُن کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔‏ وہ اِس بات سے اچھی طرح واقف تھے کہ اُنہیں بہت تکلیف سہنی پڑے گی اور وہ جوان ہی ہوں گے کہ اُنہیں قتل کر دیا جائے گا۔‏ یسوع مسیح ایسی موت کا سامنا کرنے کے لئے بالکل تیار تھے۔‏

پاک صحیفوں میں یسوع مسیح کی موت کی اہمیت کو واضح کِیا گیا ہے۔‏ ایک مذہبی رہنما کے مطابق بائبل کے یونانی صحیفوں یعنی نئے عہدنامے میں یسوع مسیح کی موت کا تقریباً ۱۷۵ مرتبہ ذکر آیا ہے۔‏ اِس سلسلے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یسوع مسیح نے کیوں تکلیف اُٹھائی اور اپنی جان قربانی کی؟‏ یہ جاننا اِس لئے ضروری ہے کیونکہ یسوع مسیح کی موت ہماری زندگی پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔‏

یسوع مسیح جانتے تھے کہ اُنہیں مرنا پڑے گا:‏ اُنہوں نے زمین پر اپنی زندگی کے آخری سال کے دوران کئی مرتبہ اپنے شاگردوں سے اپنی موت کا ذکر کِیا۔‏ یسوع مسیح نے بتایا کہ اُنہیں تکلیف پہنچائی جائے گی اور قتل کِیا جائے گا۔‏ جب وہ آخری بار عیدِفسح منانے کے لئے یروشلیم جا رہے تھے تو اُنہوں نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏ابنِ‌آدم سردارکاہنوں اور فقیہوں کے حوالہ کِیا جائے گا اور وہ اُس کے قتل کا حکم دیں گے اور اُسے غیرقوموں کے حوالہ کریں گے۔‏ اور وہ اُسے ٹھٹھوں میں اڑائیں گے اور اُس پر تھوکیں گے اور اُسے کوڑے ماریں گے اور قتل کریں گے۔‏“‏ * (‏مرقس ۱۰:‏۳۳،‏ ۳۴‏)‏ یسوع مسیح اِتنے یقین سے کیوں کہہ سکتے تھے کہ اُن کے ساتھ کیا ہونے والا ہے؟‏

یسوع مسیح پاک صحیفوں میں درج بہت سی پیشینگوئیوں سے واقف تھے جن میں بتایا گیا تھا کہ اُنہیں تکلیف‌دہ موت کا سامنا کرنا پڑے گا۔‏ (‏لوقا ۱۸:‏۳۱-‏۳۳‏)‏ آئیں،‏ اِس سلسلے میں پاک صحیفوں کی چند پیشینگوئیوں پر غور کریں۔‏ اِن پیشینگوئیوں کے ساتھ وہ آیتیں بھی دی گئی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ پیشینگوئیاں یسوع مسیح پر کیسے پوری ہوئی تھیں۔‏

اُنہیں چاندی کے ۳۰ سکوں کے عوض دھوکے سے پکڑوایا گیا۔‏ —‏زکریاہ ۱۱:‏۱۲؛‏ متی ۲۶:‏۱۴-‏۱۶‏۔‏

اُن کو مارا پیٹا گیا اور اُن پر تھوکا گیا۔‏ —‏یسعیاہ ۵۰:‏۶؛‏ متی ۲۶:‏۶۷؛‏ ۲۷:‏۲۶،‏ ۳۰‏۔‏

اُنہیں مصلوب کِیا گیا۔‏ —‏زبور ۲۲:‏۱۶؛‏ مرقس ۱۵:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

سولی پر اُنہیں ٹھٹھوں میں اُڑایا گیا۔‏ —‏زبور ۲۲:‏۷،‏ ۸؛‏ متی ۲۷:‏۳۹-‏۴۳‏۔‏

اُن کی کوئی ہڈی نہیں توڑی گئی۔‏ —‏زبور ۳۴:‏۲۰؛‏ یوحنا ۱۹:‏۳۳،‏ ۳۶‏۔‏

اِن پیشینگوئیوں کے علاوہ اَور بھی بہت سی پیشینگوئیاں یسوع مسیح پر پوری ہوئیں۔‏ یسوع مسیح خود ایسے حالات پیدا نہیں کر سکتے تھے کہ مسیحا کے متعلق ساری پیشینگوئیاں اُنہی پر پوری ہوں۔‏ اِن پیشینگوئیوں کا یسوع مسیح پر پورا ہونا اِس بات کا ثبوت تھا کہ اُنہیں خدا نے بھیجا تھا۔‏ *

آئیں،‏ اب اِس بات پر غور کریں کہ یسوع مسیح نے کیوں تکلیف اُٹھائی اور اپنی جان قربانی کی؟‏

یسوع مسیح کی موت سے کچھ اہم سوالوں کا جواب دیا گیا:‏ یسوع مسیح اُن سوالوں سے واقف تھے جو ایک باغی فرشتے نے باغِ‌عدن میں خدا کے خلاف اُٹھائے تھے۔‏ اِس فرشتے نے آدم اور حوا کو خدا کی نافرمانی کرنے پر اُکسایا۔‏ اِس کے نتیجے میں یہ سوال اُٹھے کہ کیا خدا کی حکمرانی کرنے کا طریقہ صحیح ہے یا نہیں؟‏ اور کیا انسان مشکل وقت میں بھی خدا کے وفادار رہیں گے یا نہیں؟‏—‏پیدایش ۳:‏۱-‏۶؛‏ ایوب ۲:‏۱-‏۵‏۔‏

یسوع مسیح نے اِن سوالوں کا بہترین جواب دیا۔‏ یسوع مسیح نے ’‏موت تک فرمانبردار‘‏ رہنے سے یہوواہ خدا کی حکمرانی کی حمایت کی۔‏ (‏فلپیوں ۲:‏۸‏)‏ یسوع مسیح نے یہ بھی ثابت کِیا کہ ایک بےعیب انسان مشکل سے مشکل صورتحال میں بھی یہوواہ خدا کا وفادار رہ سکتا ہے۔‏

یسوع مسیح کی موت سے انسانوں کو گُناہ اور موت سے چھٹکارا مل سکتا ہے:‏ یسعیاہ نبی نے یہ پیشینگوئی کی کہ مسیحا انسانوں کے گُناہوں کا کفارہ دینے کے لئے تکلیف اُٹھائے گا اور اپنی جان دے گا۔‏ (‏یسعیاہ ۵۳:‏۵،‏ ۱۰‏)‏ یسوع مسیح اِس پیشینگوئی کی اہمیت سے واقف تھے۔‏ اِس لئے اُنہوں نے خوشی سے ”‏اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے“‏ دی۔‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸‏)‏ یسوع مسیح کی قربانی سے یہ ممکن ہوا کہ انسان یہوواہ خدا کی قربت حاصل کریں اور گُناہ اور موت سے چھٹکارا حاصل کریں۔‏ آدم اور حوا نے زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کا موقع کھو دیا تھا۔‏ لیکن یسوع مسیح کی موت سے تمام انسانوں کو ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا موقع ملا۔‏ *‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ اِن مضامین کا مطالعہ کرنے سے ہم نے دیکھ لیا ہے کہ پاک صحیفوں میں یسوع مسیح کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ وہ کہاں سے آئے تھے،‏ اُن کی زندگی کا مقصد کیا تھا اور اُنہوں نے اپنی جان کیوں قربان کی۔‏ یسوع مسیح کے بارے میں اِن سچائیوں کو جان لینے سے ہماری بہت سی غلط‌فہمیاں دُور ہو جاتی ہیں۔‏ اِن سچائیوں پر عمل کرنے سے ہم نہ صرف اب اچھی زندگی گزارنے کے قابل ہوں گے بلکہ ہم مستقبل میں بھی ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکیں گے۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ اِن برکات کو حاصل کرنے کے لئے آپ کیا کر سکتے ہیں۔‏

یسوع مسیح کے بارے میں مزید سیکھیں۔‏ خاص طور پر یہ سیکھیں کہ خدا کی مرضی پوری کرنے میں یسوع مسیح کا کردار کیا ہے۔‏ —‏یوحنا ۱۷:‏۳‏۔‏

یسوع مسیح پر ایمان رکھیں۔‏ اپنے کاموں سے یہ ثابت کریں کہ آپ یسوع مسیح کو اپنا نجات دینے والا مانتے ہیں۔‏ —‏یوحنا ۳:‏۳۶؛‏ اعمال ۵:‏۳۱‏۔‏

آپ خدا کے اِکلوتے بیٹے یسوع مسیح کے ذریعے ہی ”‏ہمیشہ کی زندگی“‏ حاصل کر سکتے ہیں۔‏ اگر آپ یسوع مسیح کے متعلق مزید سیکھنا چاہتے ہیں تو یہوواہ کے گواہ بڑی خوشی سے آپ کی مدد کریں گے۔‏—‏یوحنا ۳:‏۱۶‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 5 یسوع مسیح نے اکثر خود کو ”‏ابنِ‌آدم“‏ کہا۔‏ (‏متی ۸:‏۲۰‏)‏ اِس سے دو باتیں ظاہر ہوتی ہیں۔‏ ایک تو یہ کہ یسوع مسیح نے زمین پر ایک انسان کے طور پر زندگی گزاری۔‏ دوسری یہ کہ یسوع مسیح ہی وہ ”‏آدم‌زاد“‏ تھے جس کا ذکر پیشینگوئی میں کِیا گیا تھا۔‏—‏دانی‌ایل ۷:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

^ پیراگراف 12 یہ جاننے کے لئے کہ یسوع مسیح پر اَور کونسی پیشینگوئیاں پوری ہوئیں،‏ کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں میں ”‏مزید معلومات“‏ کے تحت موضوع ”‏یسوع کے مسیحا ہونے کا ثبوت“‏ کو دیکھیں۔‏ یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔‏

^ پیراگراف 16 یسوع مسیح کی قربانی کی اہمیت کے بارے میں مزید جاننے کے لئے کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب نمبر ۵ کو پڑھیں۔‏ اِس باب کا عنوان ہے ‏”‏فدیہ—‏خدا کی طرف سے ایک بیش‌قیمت تحفہ۔‏“‏