مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بُرے لوگوں سے دوستی نہ کریں

بُرے لوگوں سے دوستی نہ کریں

نوجوانوں کے لئے

بُرے لوگوں سے دوستی نہ کریں

ہدایات:‏ اِس مضمون کا مطالعہ ایسی جگہ کریں جہاں آپ اِس پر پوری توجہ دے سکتے ہیں۔‏ صحیفوں کو پڑھتے وقت تصور کریں کہ آپ واقعات کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں،‏لوگوں کی آوازیں سُن رہے ہیں اور کرداروں کے احساسات کو محسوس کر رہے ہیں۔‏

مرکزی کردار:‏ دینہ،‏ سکم،‏ یعقوب،‏ شمعون اور لاوی

خلاصہ:‏ سکم نے دینہ کی عزت لوٹ لی جس کی وجہ سے دینہ کے بھائی بہت غصے میں آ گئے اور اِس بات کا بدلہ لیا۔‏

۱ اِس واقعے پر سوچ‌بچار کریں۔‏‏—‏پیدایش ۳۴:‏۱-‏۳۱ کو پڑھیں۔‏

آپ کے خیال میں دینہ اپنی کنعانی سہیلیوں کے ساتھ مل کر کونسے کام کرتی ہوگی؟‏

‏․․․․․‏

آپ کے خیال میں سکم نے دینہ سے کس طرح کی ”‏میٹھی‌میٹھی باتیں“‏ کی ہوں گی؟‏

‏․․․․․‏

تیس آیت میں آپ کو یعقوب کے کونسے جذبات نظر آتے ہیں؟‏ ‏_______‏

‏․․․․․‏

۲ مزید تحقیق کریں۔‏

آپ کے خیال میں دینہ کنعانی لڑکیوں سے کیوں ملنے جاتی تھی؟‏ (‏شاید آپ سوچ سکتے ہیں کہ دینہ کے کونسے شوق کنعانی لڑکیوں جیسے ہوں گے؟‏ اُسے کنعانی لوگوں میں ایسی کونسی باتیں نظر آئی ہوں گی جو اُسے اپنے گھر میں نظر نہیں آتی تھیں؟‏)‏

‏․․․․․‏

دینہ کو سکم کی کونسی باتیں اچھی لگی ہوں گی؟‏ (‏۳‏،‏ ۱۲ اور ۱۹ آیت کو دوبارہ پڑھیں۔‏)‏

‏․․․․․‏

بائبل سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ دینہ،‏ سکم کے ساتھ جنسی تعلق قائم نہیں کرنا چاہتی تھی؟‏ (‏۲ آیت کو دوبارہ پڑھیں۔‏)‏

‏․․․․․‏

شمعون اور لاوی نے اپنی بہن کا بدلہ لینے کے لئے سکم اور اُس کے شہر کے لوگوں کو مار ڈالا۔‏ آپ کے خیال میں کیا یہ صحیح تھا؟‏ آپ کے ہاں یا نہیں میں جواب دینے کی کیا وجہ ہے؟‏

‏․․․․․‏

۳ سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کریں۔‏ نیچے دی گئی باتوں کے بارے میں آپ نے جو کچھ سیکھا ہے،‏ اُسے لکھیں۔‏

آپ کو سوچ‌سمجھ کر دوستوں کا انتخاب کیوں کرنا چاہئے؟‏

‏․․․․․‏

اگر آپ کا غصہ جائز بھی ہو تو آپ کو خود پر قابو کیوں رکھنا چاہئے؟‏

‏․․․․․‏

آپ نے اَور کیا سیکھا ہے؟‏

آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ بُرے لوگوں کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بننے کے خطرے میں نہ پڑیں؟‏

‏․․․․․‏

۴ آپ کو اِس واقعے میں کونسی بات سب سے اچھی لگی اور کیوں؟‏

‏․․․․․‏

اگر آپ کے پاس بائبل نہیں ہے تو آپ یہوواہ کے گواہوں سے بائبل لے سکتے ہیں یا پھر نیچے دی گئی ویب‌سائٹ پر اِسے پڑھ سکتے ہیں www.watchtower.org