۱. زلزلے
۱. زلزلے
”بڑےبڑے بھونچال آئیں گے۔“—لوقا ۲۱:۱۱۔
● کچھ رپورٹر ہیٹی میں زلزلے سے ہونے والی تباہی پر رپورٹ پیش کرنے کے لئے ایک علاقے میں پہنچے۔ جب وہ رپورٹ پیش کر رہے تھے تو اُنہیں کسی کے کراہنے کی ہلکی سی آواز سنائی دی۔ کچھ تلاش کے بعد اُنہیں ملبے کے ڈھیر تلے دبی ہوئی ایک بچی ملی جو تقریباً ڈیڑھ سال کی تھی۔ اِس بچی کا نام وینی تھا۔ وینی تو زلزلے سے بچ گئی لیکن اُس کے ماںباپ زلزلے میں جاںبحق ہو گئے۔
اعدادوشمار سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟ جنوری ۲۰۱۰ء میں ہیٹی میں ۰.۷ شدت کا زلزلہ آیا۔ اِس زلزلے میں ۳ لاکھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے اور ۱۳ لاکھ لوگ بےگھر ہو گئے۔ اپریل ۲۰۰۹ء سے اپریل ۲۰۱۰ء تک ہیٹی سمیت دُنیابھر میں کمازکم ۱۸ بڑے زلزلے آئے۔
لوگ کیا اعتراض کرتے ہیں؟ زلزلے کوئی نئی بات تو نہیں ہیں۔ پہلے بھی اِتنے ہی زلزلے آتے تھے، لیکن اب جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہمیں اِن کے بارے میں زیادہ معلومات حاصل ہوتی ہیں۔
کیا یہ اعتراض درست ہے؟ غور کریں کہ پاک صحیفوں میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آخری زمانے میں کتنے زلزلے آئیں گے بلکہ یہ بتایا گیا ہے کہ جگہجگہ ”بڑےبڑے بھونچال“ آئیں گے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زلزلے آخری زمانے میں ہونے والے اہم واقعات میں سے ایک ہیں۔—مرقس ۱۳:۸؛ لوقا ۲۱:۱۱۔
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا پاک صحیفوں کی پیشینگوئی کے مطابق واقعی آجکل بڑےبڑے زلزلے آ رہے ہیں؟
صرف زلزلے ہی اِس بات کا ثبوت نہیں ہیں کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں۔ یہ تو آخری زمانے میں پوری ہونے والی صرف ایک پیشینگوئی ہے۔ آئیں، ایک اَور پیشینگوئی پر غور کریں۔
[صفحہ ۴ پر عبارت]
”ہم سائنسدان اِن کو محض بڑی شدت کے زلزلے کہتے ہیں لیکن عام انسان اِنہیں آفت کہتے ہیں۔“—زلزلوں پر تحقیق کرنے والے امریکی ماہر، کین ہڈنٹ۔
[صفحہ ۴ پر تصویر کا حوالہ]
William Daniels/Panos Pictures ©