مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

شکستہ‌دلوں کے لئے تسلی

شکستہ‌دلوں کے لئے تسلی

خدا کے نزدیک جائیں

شکستہ‌دلوں کے لئے تسلی

ایک مسیحی عورت جو کافی عرصے تک ڈپریشن کا شکار رہی،‏ اُس نے کہا کہ ’‏مجھے کبھی یہوواہ خدا کی قربت حاصل نہیں ہو سکتی۔‏‘‏ دراصل اُس نے خود کو یقین دلا لیا تھا کہ یہوواہ خدا اُس سے بہت دُور ہے۔‏ کیا یہوواہ خدا واقعی اپنے اُن بندوں سے دُور ہے جو مایوسی کا شکار ہیں؟‏ اِس سوال کا جواب ہمیں زبور ۳۴:‏۱۸ میں ملتا ہے۔‏ اِس زبور کو داؤد نے لکھا تھا۔‏

داؤد جانتے تھے کہ جب یہوواہ خدا کے خادم پریشان ہوتے ہیں تو اِس کا اُن پر کتنا گہرا اثر ہوتا ہے۔‏ جب داؤد جوان تھے تو اُنہیں ساؤل بادشاہ سے بھاگنا پڑا۔‏ ساؤل،‏ داؤد سے حسد کرتے تھے اور اُنہیں قتل کرنا چاہتے تھے۔‏ اِس لئے داؤد نے فلستیوں کے علاقے،‏ جات میں پناہ لی۔‏ فلستی قوم بنی‌اِسرائیل کی دُشمن تھی۔‏ اِس لئے شاید داؤد نے سوچا ہو کہ ساؤل وہاں اُنہیں تلاش نہیں کریں گے۔‏ لیکن جات کے لوگوں نے داؤد کو پہچان لیا۔‏ اِس پر داؤد پاگلوں جیسی حرکتیں کرنے لگے اور یوں اُن کی جان بچ گئی۔‏ داؤد نے یہوواہ خدا کی بڑائی کی کہ اُس نے اُن کی جان بچائی۔‏ اِسی واقعے کو یاد کرتے ہوئے داؤد نے زبور ۳۴ لکھا تھا۔‏

کیا داؤد نے یہ سوچا کہ خدا کو اُن لوگوں کی پرواہ نہیں ہے جو مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں یا خود کو اِس قابل نہیں سمجھتے کہ خدا اُن کی مدد کرے؟‏ جی‌نہیں۔‏ داؤد نے لکھا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ شکستہ‌دلوں کے نزدیک ہے اور خستہ جانوں کو بچاتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۳۴:‏۱۸‏)‏ آئیں،‏ داؤد کے اِن الفاظ پر غور کریں اور دیکھیں کہ اِن سے مایوسی کا شکار لوگوں کو کیسے تسلی اور اُمید ملتی ہے۔‏

یہوواہ کس لحاظ سے نزدیک ہے؟‏ ایک کتاب کے مطابق خدا اِس لحاظ سے نزدیک ہے کہ ”‏وہ اپنے بندوں کی پرواہ کرتا ہے،‏ اُن کا خیال رکھتا ہے اور اُن کی مدد اور حفاظت کے لئے ہمیشہ تیار رہتا ہے۔‏“‏ یہ جان کر ہمیں بڑی تسلی ملتی ہے کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کا خیال رکھتا ہے۔‏ اُسے پتہ ہے کہ اُس کے خادم اِن ’‏بُرے دنوں‘‏ میں کن مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں اور وہ جانتا ہے کہ وہ کیسا محسوس کرتے ہیں۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱؛‏ اعمال ۱۷:‏۲۷‏۔‏

‏”‏شکستہ‌دلوں“‏ سے کیا مُراد ہے؟‏ کچھ ملکوں میں ’‏شکستہ‌دل‘‏ ایسے لوگوں کو سمجھا جاتا ہے جن کا محبت میں دل ٹوٹ جاتا ہے۔‏ لیکن ایک عالم نے کہا کہ اصطلاح شکستہ‌دلوں ”‏روزمرّہ زندگی کے غموں اور تکلیفوں“‏ میں مبتلا لوگوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔‏ خدا کے وفادار خادموں کو بھی کبھی‌کبھار ایسی مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے جن کی وجہ سے وہ شکستہ‌دل ہو سکتے ہیں۔‏

‏”‏خستہ‌جانوں“‏ سے کیا مُراد ہے؟‏ جو لوگ بیدل ہو جاتے ہیں شاید وہ خود کو اِتنا کمتر خیال کرنے لگیں کہ اُمید کا دامن چھوڑ دیں۔‏ ایک کتاب میں بتایا گیا کہ اصطلاح خستہ‌جانوں ایسے لوگوں کی طرف اشارہ کرتی ہے ”‏جو بالکل نااُمید ہو گئے ہیں۔‏“‏

یہوواہ خدا ”‏شکستہ‌دلوں“‏ اور ”‏خستہ جانوں“‏ کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہے؟‏ کیا وہ خود کو اُن سے دُور رکھتا ہے؟‏ کیا وہ سمجھتا ہے کہ ایسے لوگ اِس قابل نہیں کہ اُن سے محبت کی جائے؟‏ ہرگز نہیں۔‏ یہوواہ خدا ایک ایسے شفیق باپ کی طرح ہے جو مشکل یا پریشانی کی صورت میں اپنے بچے کو تسلی دیتا اور اُس کی مدد کرتا ہے۔‏ یہوواہ خدا اپنے اُن خادموں سے دُور نہیں ہے جو اُس سے مدد مانگتے ہیں۔‏ وہ شکستہ‌دل اور خستہ‌جان لوگوں کو تسلی دینے اور اُن کی مدد کرنے کے لئے ہر وقت تیار ہے۔‏ وہ اُنہیں حکمت اور طاقت دیتا ہے تاکہ وہ مشکلات کا مقابلہ کر سکیں۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷؛‏ یعقوب ۱:‏۵‏۔‏

ہمارے شفیق خدا یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے:‏ ”‏مَیں بلند اور مُقدس مقام میں رہتا ہوں اور اُس کے ساتھ بھی جو شکستہ‌دل اور فروتن ہے تاکہ فروتنوں کی رُوح کو زندہ کروں اور شکستہ‌دلوں کو حیات بخشوں۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۵۷:‏۱۵‏)‏ کیا آپ بھی یہوواہ خدا کی قربت حاصل کرنا چاہتے ہیں؟‏