گیت نمبر 158
ہمیں صبر دے!
(حبقّوق 2:3)
1. بےمثال ہیں یاہ
تیرے سارے کام؛
ملے اِن سے پیار
اور صبر کا پیغام؛
تُو جو ہے رُکا،
صبر ہے وجہ؛
بنا دے گا تُو
ہر شے کو پھر نیا
اَے یاہ! تُو جو کہے،
ہو کر پورا رہے؛
ہوگی فردوس یہ زمین؛
صبروتحمل دے
کیونکہ ہم جانتے ہیں
آنے میں تیرے دن کے
تاخیر نہ ہوگی!
2. بندے وہ تیرے
جو ہیں قبر میں،
بےتاب ہے تُو یاہ
کہ دیکھے پھر اُنہیں؛
ہم کو بھی ہے چاہ،
آئے وہ سماں؛
دامن چھوڑیں نہ
تبھی ہم صبر کا
اَے یاہ! تُو جو کہے،
ہو کر پورا رہے؛
ہوگی فردوس یہ زمین؛
صبروتحمل دے
کیونکہ ہم جانتے ہیں
آنے میں تیرے دن کے
تاخیر نہ ہوگی!
3. صبر سے تُو دے
سب کو موقع یہ،
آئیں تیرے پاس
اور تیرے دوست بنیں؛
چاہتا تُو یہی،
پائیں وہ خوشی،
ایک روشن اُمید،
حقیقی زندگی
اَے یاہ! تُو جو کہے،
ہو کر پورا رہے؛
ہوگی فردوس یہ زمین؛
صبروتحمل دے
کیونکہ ہم جانتے ہیں
آنے میں تیرے دن کے
تاخیر نہ ہوگی!
اَے باپ! ہمیں صبر دے!
(کُل 1:11 کو بھی دیکھیں۔)