سوال 5
اگر مجھے سکول میں ڈرایا دھمکایا جائے تو مَیں کیا کروں؟
آپ کیا کرتے؟
ذرا اِس صورتحال کا تصور کریں: تھامس آج سکول نہیں جانا چاہتا۔ وہ کل بھی سکول نہیں جانا چاہتا۔ اصل میں اب وہ سکول جانا ہی نہیں چاہتا۔ ایسا کیا ہو گیا ہے؟ دراصل تین مہینے پہلے اُس کے سکول کے کچھ لڑکوں نے اُس کے بارے میں طرح طرح کی افواہیں پھیلا دی تھیں۔ پھر اُنہوں نے اُس کے اُلٹے سیدھے نام ڈال دیے۔ اب بھی کبھی کبھار کوئی لڑکا اُس کے ہاتھ سے کتابیں گِرا کر چلا جاتا ہے مگر ظاہر یہ کرتا ہے کہ ایسا غلطی سے ہوا ہے۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی لڑکا تھامس کو پیچھے سے دھکا مارتا ہے لیکن جب وہ مُڑ کر دیکھتا ہے تو اُسے پتہ نہیں چلتا کہ دھکا کس نے دیا ہے۔ اور کل تو حد ہی ہو گئی۔ کسی نے تھامس کو اِنٹرنیٹ پر بھی ڈرانا دھمکانا شروع کر دیا۔
اگر آپ تھامس کی جگہ ہوتے تو آپ کیا کرتے؟
ذرا رُکیں اور سوچیں!
آپ بےبس نہیں ہیں۔ آپ اِس مسئلے کو لڑے بغیر بھی حل کر سکتے ہیں۔ یہ رہے چند مشورے:
-
امثال 29:11) اگر آپ غصہ ظاہر نہیں کریں گے تو بدمعاش بچوں کو آپ کو چڑانے میں مزہ نہیں آئے گا۔
غصے میں نہ آئیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”احمق اپنا قہر اُگل دیتا ہے لیکن دانا اُس کو روکتا اور پی جاتا ہے۔“ ( -
بدلہ نہ لیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”بُرائی کے بدلے بُرائی نہ کریں۔“ (رومیوں 12:17) بدلہ لینے کی کوشش کرنے سے معاملہ اَور خراب ہو جائے گا۔
-
خطرے کو بھانپ لیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”ہوشیار بلا کو دیکھ کر چھپ جاتا ہے۔“ (امثال 22:3) جہاں تک ممکن ہو، ایسے لوگوں سے دُور رہیں جو آپ کو ڈراتے دھمکاتے ہیں۔ کوشش کریں کہ ایسی جگہوں پر بھی نہ جائیں جہاں آپ کا آمنا سامنا ایسے لوگوں سے ہو سکتا ہے۔
-
ایسا جواب دیں جس کی توقع نہ ہو۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”نرم جواب قہر کو دُور کر دیتا ہے۔“ (امثال 15:1) آپ بات کو مذاق میں بھی ٹال سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی آپ سے کہتا ہے کہ آپ بہت موٹے ہیں تو آپ ہنس کر کہہ سکتے ہیں: ”ہاں بھئی مَیں تو گول گپا ہی بن گیا ہوں۔“
-
چپ کر کے چلے جائیں۔ 19 سالہ لڑکی نورا نے کہا: ”چپ رہنے سے آپ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ سمجھدار ہیں اور اُس شخص سے زیادہ مضبوط ہیں جو آپ کو ڈرا دھمکا رہا ہے۔ آپ کی خاموشی اِس بات کا ثبوت بھی ہوتی ہے کہ آپ اپنے غصے کو قابو میں رکھ سکتے ہیں جبکہ یہ خوبی اُس شخص میں نہیں ہوتی جو آپ پر رُعب جماتا ہے۔“—2-تیمُتھیُس 2:24۔
-
پُراعتماد اور دلیر بنیں۔ بدمعاش بچے اکثر اُن بچوں پر رُعب جماتے ہیں جن میں اِعتماد کی کمی ہوتی ہے اور لڑنے کی جُرأت نہیں ہوتی۔ لیکن اگر آپ بدمعاش بچوں کو اپنے اُوپر حاوی نہیں ہونے دیں گے تو وہ آپ کو تنگ کرنا چھوڑ دیں گے۔
-
کسی کو بتائیں۔ ایک شخص نے جو پہلے سکول ٹیچر تھا، کہا: ”جن بچوں کو سکول میں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اُن سب سے میرا یہی کہنا ہے کہ وہ چپ نہ رہیں۔ بہتر یہی ہے کہ وہ اِس کے بارے میں کسی کو بتائیں۔ اِس طرح دوسرے بچے بھی اِس مسئلے کا شکار ہونے سے بچ جائیں گے۔“