سوال 3
مَیں اپنے امی ابو سے کیسے بات کروں؟
آپ کیا کرتے؟
ذرا اِس صورتحال کا تصور کریں: یہ بدھ کی شام کا وقت ہے۔ 17 سالہ جیفری نے اپنے سارے کام نمٹا لیے ہیں اور اب وہ آرام سے کُرسی پر بیٹھ گیا ہے اور ٹیوی دیکھنے لگا ہے۔
اُسی لمحے اُس کے ابو اندر آتے ہیں اور اُسے بیٹھا دیکھ کر اُن کا موڈ خراب ہو جاتا ہے۔
وہ کہتے ہیں: ”جیفری! تُم ٹیوی دیکھنے میں اپنا وقت کیوں ضائع کر رہے ہو! جاؤ، جا کر اپنے چھوٹے بھائی کو ہومورک کراؤ! تُم تو کبھی کہنا نہیں مانتے!“
”لو، پھر شروع ہو گئے۔“ جیفری مُنہ میں بڑبڑاتا ہے مگر اُس کے ابو سُن لیتے ہیں۔
اُس کے ابو تھوڑا آگے جھک کر کہتے ہیں: ”کیا کہا تُم نے؟“
جیفری آنکھیں گھما کر بڑی بیزاری سے کہتا ہے: ”کچھ نہیں کہا مَیں نے۔“
اُس کے ابو غصے میں آ کر کہتے ہیں: ”خبردار، مجھ سے اِس لہجے میں بات کی تو!“
اگر آپ جیفری کی جگہ ہوتے تو آپ کیا کرتے؟
ذرا رُکیں اور سوچیں!
اگر گاڑی چلاتے وقت راستے میں کوئی رُکاوٹ آ جائے تو ہم دوسرا راستہ تلاش کرتے ہیں۔ اِسی طرح اگر والدین کے ساتھ باتچیت کرنے کا ایک طریقہ ناکام ہو جائے تو کوئی دوسرا طریقہ آزمایا جا سکتا ہے تاکہ اُن کے ساتھ باتچیت کا سلسلہ جاری رہے۔
ایک مثال:
لیاہ نامی لڑکی کہتی ہے: ”مجھے اپنے ابو سے بات کرنا بہت مشکل لگتا ہے۔ کبھی کبھار جب مَیں اُن سے بات کر رہی ہوتی ہوں تو ایسا لگتا ہے کہ وہ میری بات سُن رہے ہیں لیکن تھوڑی دیر بعد جب وہ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ ”کیا تُم مجھ سے کچھ کہہ رہی تھی؟“ تو مجھے پتہ چلتا ہے کہ وہ میری بات سُن ہی نہیں رہے تھے۔“
لیاہ کے پاس کم از کم تین آپشن ہیں:
-
اپنے ابو پر چلائے۔
لیاہ اپنے ابو سے چیخ کر کہے: ”مَیں آپ سے اِتنی ضروری بات کر رہی ہوں اور آپ سُن ہی نہیں رہے!“
-
اپنے ابو سے بات کرنا ہی بند کر دے۔
لیاہ اپنے مسئلے کے بارے میں اپنے ابو سے بالکل ہی بات نہ کرے۔
-
کسی مناسب وقت کا اِنتظار کرے اور پھر اپنے ابو سے بات کرے۔
لیاہ کسی اَور وقت اپنے مسئلے کے بارے میں اپنے ابو سے بات کرے یا پھر اُنہیں اِس کے بارے میں لکھ کر بتائے۔
آپ کے خیال میں لیاہ کو کون سا آپشن چُننا چاہیے؟
ذرا سوچیں: لیاہ کے ابو کا دھیان کسی اَور کام میں لگا ہوا تھا اِس لیے اُنہیں اپنی بیٹی کی پریشانی کا اندازہ نہیں ہوا۔ لہٰذا اگر لیاہ آپشن A چُنتی ہے تو اُس کے ابو کو اُس کے چیخنے چلانے کی وجہ سمجھ نہیں آئے گی۔ اِس طرح اُس کے ابو شاید اُس کی بات سُن تو لیں مگر اِس پر کوئی خاص توجہ نہ دیں۔ اِس کے علاوہ اِس سے یہ بھی ظاہر ہوگا کہ لیاہ اپنے ابو کی عزت نہیں کرتی۔ (اِفسیوں 6:2) اِس آپشن کو چُننے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
شاید آپشن B سب سے آسان حل نظر آئے مگر یہ سمجھداری کی بات نہیں ہوگی۔ اگر لیاہ چاہتی ہے کہ اُس کا مسئلہ حل ہو تو اُسے اپنے ابو کو اِس کے بارے میں بتانا ہوگا۔ اور اُس کے ابو بھی اُس کی مدد تبھی کر پائیں گے جب اُنہیں اُس کے مسئلے کا پتہ ہوگا۔ خاموشی اِختیار کر لینا مسئلے کا حل نہیں۔
اگر لیاہ آپشن C چُنتی ہے تو وہ اپنے ابو کے ساتھ باتچیت میں آنے والی رُکاوٹ پر قابو پا سکتی ہے۔ وہ کسی اَور مناسب وقت پر اپنے ابو سے بات کرنے کی کوشش کر سکتی ہے۔ اور اگر وہ اُنہیں اپنے مسئلے کے بارے میں بتانے کے لیے خط لکھتی ہے تو اُس کے دل کا بوجھ کسی حد تک کم ہو جائے گا۔
خط میں وہ اپنے مسئلے کو زیادہ اچھی طرح بیان کر سکے گی۔ جب اُس کے ابو خط پڑھیں گے تو اُنہیں پتہ چلے گا کہ لیاہ اُنہیں کیا بتانا چاہتی تھی اور وہ اُس کی پریشانی کو بھی اچھی طرح سمجھ پائیں گے۔ آپشن C سے لیاہ اور اُس کے ابو دونوں کو فائدہ ہوگا۔ اور اِس طرح ”امن کو فروغ ملے“ گا۔—رومیوں 14:19۔
لیاہ کے پاس اَور کون سے آپشن ہیں؟
کوئی ایک آپشن سوچیں اور اُسے نیچے دی گئی جگہ پر لکھیں۔ پھر یہ بھی لکھیں کہ اِس آپشن سے فائدہ کیا ہوگا۔
آپ کہتے کچھ ہیں اور وہ سمجھتے کچھ ہیں
کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ آپ جو بات کہتے ہیں، آپ کے امی ابو اُسے کسی اَور طرح سمجھتے ہیں۔
ایک مثال:
آپ کے امی ابو آپ سے پوچھتے ہیں کہ ”آپ کا موڈ اِتنا خراب کیوں ہے؟“ اور آپ اُن سے کہتے ہیں: ”مَیں اِس معاملے میں آپ سے بات نہیں کرنا چاہتا۔“
لیکن آپ کے امی ابو سمجھتے ہیں کہ آپ نے کہا: ”مجھے آپ پر کوئی بھروسا نہیں۔ مَیں اِس معاملے کے بارے میں اپنے دوستوں سے بات کروں گا مگر آپ سے نہیں۔“
تصور کریں کہ آپ کسی مسئلے میں اُلجھے ہوئے ہیں اور آپ کے امی ابو آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن آپ اُن سے کہتے ہیں: ”آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ مَیں خود ہی سنبھال لوں گا۔“
-
لیکن آپ کے امی ابو سمجھتے ہیں کہ آپ نے کہا:
-
اگر آپ یہ کہتے تو بہتر ہوتا: