مَیں خدا کا دوست کیسے بن سکتا ہوں؟
باب نمبر 35
مَیں خدا کا دوست کیسے بن سکتا ہوں؟
جیرمی کو اپنی زندگی میں ایک بہت بڑا دُکھ دیکھنا پڑا۔ اُس گھڑی اُنہیں یہ احساس ہوا کہ خدا کی دوستی کتنی بڑی نعمت ہے۔ جیرمی نے بتایا: ”جب مَیں 12 سال کا تھا تو میرے ابو ہمیں چھوڑ کر چلے گئے۔ ایک رات مَیں خدا سے رو رو کر اِلتجائیں کرنے لگا کہ وہ میرے ابو کے دل میں یہ احساس ڈالے کہ وہ ہمارے پاس واپس لوٹ آئیں۔“
دُکھ کی اِس گھڑی میں جیرمی بائبل پڑھنے لگے۔ جب اُنہوں نے زبور 10:14 پڑھی تو اِس نے اُن کے دل کو چُھو لیا۔ اِس آیت میں یہوواہ کے بارے میں لکھا تھا: ”بےکس اپنے آپ کو تیرے سپرد کرتا ہے۔ تُو ہی یتیم کا مددگار رہا ہے۔“ جیرمی نے بتایا: ”اِس آیت کو پڑھ کر مجھے ایسے لگا جیسے یہوواہ مجھ سے بات کر رہا ہو اور مجھ سے کہہ رہا ہو کہ مَیں تمہارا مددگار ہوں؛ مَیں تمہارا باپ ہوں۔ بھلا یہوواہ سے بہتر باپ اَور کون ہو سکتا ہے؟“
بھلے ہی آپ کو ویسی صورتحال کا سامنا نہ ہوا ہو جیسی صورتحال کا سامنا جیرمی کو ہوا تھا لیکن پاک کلام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ آپ اُس کے دوست بنیں۔ دراصل بائبل میں لکھا ہے: ”خدا کے قریب جائیں تو وہ آپ کے قریب آئے گا۔“ (یعقوب 4:8) اِس بات سے کیا پتہ چلتا ہے؟ یہ کہ حالانکہ آپ خدا کو نہیں دیکھ سکتے اور وہ آپ سے ہر لحاظ سے افضل ہے تو بھی وہ آپ کو اپنا دوست بنانا چاہتا ہے۔
لیکن خدا سے دوستی کرنے کے لیے آپ کو کچھ قدم اُٹھانے ہوں گے۔ اِس سلسلے میں ذرا اِس مثال پر غور کریں: اگر آپ کے پاس ایک پودا ہے تو ظاہری بات ہے کہ یہ خود بخود نہیں بڑھ جائے گا۔ اِسے ہرا بھرا رکھنے کے لیے آپ کو اِسے باقاعدگی سے پانی دینا ہوگا اور ایسی جگہ رکھنا ہوگا جہاں یہ نشوونما پا سکے۔ یہی بات خدا کے ساتھ دوستی پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ آپ خدا کے ساتھ اپنی دوستی کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
بائبل کا مطالعہ کرنے کی اہمیت
جب دو لوگوں میں دوستی ہوتی ہے تو وہ نہ صرف خود بولتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کی بات بھی سنتے ہیں۔ یہی بات خدا کے ساتھ دوستی پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ خدا اپنے کلام کے ذریعے ہم سے بات کرتا ہے۔ اِس لیے ہمیں اِس کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ ہم جان سکیں کہ وہ ہم سے کیا کہہ رہا ہے۔—زبور 1:2، 3۔
سچ ہے کہ بہت سے نوجوانوں کو مطالعہ کرنے سے زیادہ ٹیوی دیکھنا، کھیل کھیلنا اور اپنے دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگتا ہے۔ لیکن اگر آپ خدا کے ساتھ دوستی کرنا چاہتے ہیں تو یہ خودبخود نہیں ہو جائے گی۔ اِس کے لیے آپ کو اُس کی بات سننی ہوگی جو کہ آپ اُس کے کلام کا مطالعہ کرنے سے کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کو بائبل کا مطالعہ کرنے کا شوق نہیں ہے تو پریشان مت ہوں۔ آپ اِسے دلچسپ بنا سکتے ہیں۔ لیکن سب سے پہلے آپ کو مطالعہ کرنے کے لیے ایک وقت مقرر کرنے کی ضرورت ہے۔ اِس سلسلے میں دو لڑکیوں کی بات پر غور کریں۔ اِن میں سے ایک کا نام لائس ہے اور دوسری کا نام ماریہ۔ لائس کہتی ہیں: ”مَیں ہر صبح سب سے پہلے بائبل کا ایک باب پڑھتی ہوں۔“ اور 15 سالہ ماریہ کہتی ہیں: ”مَیں ہر رات سونے سے پہلے بائبل کی کچھ آیتیں پڑھتی ہوں۔“
بائبل کے مطالعے کا معمول قائم کرنے کے لیے بکس ” بائبل کا مطالعہ کیسے کریں؟“ کو دیکھیں۔ پھر نیچے دی گئی لائن میں لکھیں کہ آپ کس وقت 30 منٹ کے لیے بائبل کا مطالعہ کریں گے۔
․․․․․
مطالعے کے لیے وقت مقرر کرنا تو بس شروعات ہے۔ جب آپ مطالعہ کرنے لگتے ہیں تو شاید آپ کو احساس ہو کہ بائبل کے کچھ حصے اِتنے دلچسپ نہیں ہیں۔ شاید آپ بھی 11 سالہ جیزریل نامی لڑکے کی بات سے اِتفاق کریں جس نے کہا: ”بائبل کے کچھ حصے اِتنے دلچسپ نہیں ہیں اور اِنہیں سمجھنے کے لیے اپنی پوری توجہ اِن پر رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔“ اگر آپ کے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو ہمت نہ ہار بیٹھیں۔ ہمیشہ یہ بات ذہن میں رکھ کر بائبل کا مطالعہ کریں کہ آپ نے اپنے دوست یہوواہ کی بات سننے کے لیے وقت نکالا ہے۔ یاد رکھیں کہ جتنا زیادہ آپ مطالعے کو دلچسپ بنانے کی کوشش کریں گے اُتنا ہی زیادہ آپ کو مطالعہ کرنے میں مزہ آئے گا اور اِس سے فائدہ حاصل ہوگا۔
دُعا کرنے کی اہمیت
جب ہم دُعا کرتے ہیں تو ہم یہوواہ سے بات کر رہے ہوتے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ دُعا یہوواہ کی طرف سے کتنا شاندار تحفہ ہے! آپ یہوواہ سے کسی بھی وقت بات کر سکتے ہیں پھر چاہے دن ہو یا رات۔ وہ ہمیشہ آپ کی بات سننے کے لیے تیار ہے۔ اِتنا ہی نہیں، وہ تو خود یہ جاننے کا شوق رکھتا ہے کہ آپ اُس سے کیا کہنا چاہتے ہیں۔ اِسی لیے بائبل میں آپ کی حوصلہافزائی کی گئی ہے کہ ”ہر معاملے میں شکرگزاری کے ساتھ دُعا اور اِلتجا کریں اور اپنی درخواستیں خدا کے سامنے پیش کریں۔“—فِلپّیوں 4:6۔
اِس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ یہوواہ خدا سے فرق فرق معاملوں کے بارے میں بات کر سکتے ہیں۔ آپ اُسے اپنی مشکلوں اور پریشانیوں کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ آپ اُن کاموں کے لیے اُس کا شکر ادا کر سکتے ہیں جو اُس نے آپ کے لیے کیے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ اگر آپ کا کوئی دوست آپ کے لیے کچھ کرتا ہے تو کیا آپ اُس کے شکرگزار نہیں ہوں گے؟ اِسی طرح آپ کو یہوواہ کا بھی شکرگزار ہونا چاہیے جس نے آپ کے لیے ایسے کام کیے ہیں جو آپ کا کوئی اَور دوست نہیں کر سکتا۔—زبور 106:1۔
نیچے کچھ ایسی باتیں لکھیں جن کے لیے آپ یہوواہ کے شکرگزار ہیں۔
․․․․․
کبھی کبھار شاید آپ خود کو پریشانی یا خوف تلے دبا محسوس کریں۔ ایسی صورت میں زبور 55:22 آپ کے بہت کام آ سکتی ہے جہاں لکھا ہے: ”اپنا بوجھ [یہوواہ] پر ڈال دے۔ وہ تجھے سنبھالے گا۔ وہ صادق کو کبھی جنبش نہ کھانے دے گا۔“
نیچے کچھ ایسی پریشانیوں کے بارے میں لکھیں جن کا ذکر آپ دُعا میں یہوواہ سے کرنا چاہتے ہیں۔
․․․․․
خدا کی مدد کا تجربہ کریں
آپ خدا کے ساتھ اپنی دوستی کو بڑھانے کے لیے ایک اَور کام بھی کر سکتے ہیں۔ بادشاہ داؤد نے لکھا: ”آزما کر دیکھو کہ [یہوواہ] کیسا مہربان ہے۔“ (زبور 34:8) جب داؤد نے زبور 34 کو لکھا تو وہ ایک خطرناک صورتحال سے بالبال بچے تھے۔ بادشاہ ساؤل اُن کی جان لینے کے درپے تھے۔ اِس لیے داؤد دربدر بھٹک رہے تھے۔ سونے پہ سہاگا یہ کہ اُنہیں اپنے دُشمنوں یعنی فلستیوں کے ہاں پناہ لینی پڑی۔ فلستی داؤد کی جان کے پیاسے تھے لیکن داؤد نے بڑی ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے پاگل ہونے کا ڈرامہ کِیا اور یوں اُن کے ہاتھ سے بچ گئے۔—1-سموئیل 21:10-15۔
داؤد نے یہ نہیں سوچا کہ وہ اپنے بلبوتے پر موت کے مُنہ سے نکل آئے ہیں۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے تعریف کا سہرا یہوواہ کے سر باندھا۔ زبور 34 کی شروع کی آیتوں میں داؤد نے کہا: ”مَیں [یہوواہ] کا طالب ہوا۔ اُس نے مجھے جواب دیا اور میری ساری دہشت سے مجھے رِہائی بخشی۔“ (زبور 34:4) چونکہ داؤد نے خود یہوواہ کی مدد کا تجربہ کِیا اِس لیے اُنہوں نے دوسروں کی یہ حوصلہافزائی کی کہ ”آزما کر دیکھو کہ [یہوواہ] کیسا مہربان ہے۔“ *
کیا آپ کو اپنی زندگی میں کوئی ایسا وقت یاد ہے جب آپ کو یہ محسوس ہوا کہ یہوواہ نے آپ کی مدد کی؟ کیوں نہ اُس واقعے کو نیچے لکھیں۔ ضروری نہیں کہ یہ کوئی ایسا واقعہ ہو جب یہوواہ نے حیرتانگیز طریقے سے آپ کی مدد کی۔ روزمرہ ملنے والی برکتوں کے بارے میں سوچیں جو شاید دِکھنے میں معمولی سی لگیں۔
․․․․․
شاید آپ نے اپنے امی ابو سے پاک کلام کی تعلیم حاصل کی ہے۔ اگر ایسا ہے تو یہ کسی برکت سے کم نہیں۔ لیکن آپ کو خدا کے ساتھ خود دوستی قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ نے ابھی تک ایسا نہیں کِیا تو یہ مضمون اِس دوستی کی شروعات کرنے میں آپ کے بہت کام آ سکتا ہے۔ یہوواہ آپ کی کوششوں کو ضرور برکت دے گا۔ پاک کلام میں لکھا: ”مانگتے رہیں تو آپ کو دیا جائے گا؛ ڈھونڈتے رہیں تو آپ کو مل جائے گا؛ دروازہ کھٹکھٹاتے رہیں تو آپ کے لیے کھولا جائے گا۔“—متی 7:7۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 24 بائبل کے ایک ترجمے میں اِس اِصطلاح کا ترجمہ یوں کِیا گیا ہے: ”رب کی بھلائی کا تجربہ کرو۔“—”اُردو جیو ورشن۔“
مرکزی آیت
”وہ لوگ خوش رہتے ہیں جن کو احساس ہے کہ اُنہیں خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔“—متی 5:3۔
مشورہ
ہر دن بائبل کے چار صفحے پڑھنے سے آپ ایک سال میں پوری بائبل پڑھ سکتے ہیں۔
کیا آپ کو معلوم ہے ...
آپ کا اِس مضمون کو پڑھنا اور اِس میں دی گئی ہدایتوں پر عمل کرنا اِس بات کا ثبوت ہے کہ یہوواہ آپ میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔—یوحنا 6:44۔
مَیں یہ کروں گا
مَیں پا ک کلام کے مطالعے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے یہ کروں گا:
مَیں اَور باقاعدگی سے دُعا کرنے کے لیے یہ کروں گا:
مَیں اِس موضوع کے حوالے سے اپنے امی ابو سے یہ باتیں پوچھوں گا:․
آپ کا کیا خیال ہے؟
● آپ بائبل کے مطالعے کو اَور دلچسپ کیسے بنا سکتے ہیں؟
● یہوواہ خدا عیبدار اِنسانوں کی دُعائیں کیوں سننا چاہتا ہے؟
● آپ اپنی دُعاؤں کو بہتر کیسے بنا سکتے ہیں؟
[صفحہ نمبر 291 پر عبارت]
جب مَیں چھوٹی تھی تو مَیں ہر بار دُعا کرتے وقت ایک ہی جیسی باتوں کا ذکر کِیا کرتی تھی۔ لیکن اب مَیں کوشش کرتی ہوں کہ مَیں دُعا میں اُن اچھی اور بُری دونوں باتوں کا ذکر کروں جو دن کے دوران میرے ساتھ ہوتی ہیں۔ چونکہ ایک دن دوسرے دن سے فرق ہوتا ہے اِس لیے مَیں ہر دن دُعا میں ایک جیسی باتیں نہیں کرتی۔“—اِیو
[صفحہ نمبر 292 پر بکس/تصویر]
بائبل کا مطالعہ کیسے کریں؟
1. بائبل میں اپنی پسند کا کوئی حصہ پڑھنے کے لیے چُنیں۔ خدا سے دُعا کریں کہ وہ آپ کو دانشمندی دے تاکہ آپ اِس میں لکھی ہوئی باتوں کو اچھی طرح سمجھ سکیں۔
2. چُنے ہوئے حصے کو دھیان سے پڑھیں۔ جلدی جلدی نہ پڑھیں۔ واقعات کو پڑھتے وقت اِنہیں تصور کی آنکھ سے دیکھنے کی کوشش کریں۔ خود کو اُن لوگوں کی جگہ پر رکھ کر دیکھیں جن کے بارے میں آپ پڑھ رہے ہیں۔ آوازوں کو سننے، خوشبوؤں اور کھانوں کے ذائقوں کو محسوس کرنے کی کوشش کریں۔
3. پڑھی ہوئی باتوں پر سوچ بچار کریں۔ خود سے اِس طرح کے سوال پوچھیں:
● یہوواہ نے اپنے کلام میں اِس واقعے کو کیوں شامل کِیا ہے؟
● مَیں کن لوگوں کی مثال پر عمل کر سکتا ہوں اور کن کی مثال سے عبرت حاصل کر سکتا ہوں؟
● مَیں بائبل کی اِن آیتوں سے کون سے اہم سبق سیکھ سکتا ہوں؟
● مَیں اِن آیتوں سے یہوواہ کے بارے میں کیا سیکھتا ہوں؟
4. چھوٹی سی دُعا کریں۔ یہوواہ کو بتائیں کہ آپ نے مطالعے سے کیا کچھ سیکھا ہے اور کن باتوں پر عمل کرنے کا اِرادہ کِیا ہے۔ کبھی بھی یہوواہ کے دیے ہوئے تحفے یعنی اُس کے کلام کے لیے اُس کا شکر ادا کرنا نہ بھولیں۔
[تصویر]
”تیرا کلام میرے قدموں کے لئے چراغ اور میری راہ کے لئے روشنی ہے۔“—زبور 119:105۔
[صفحہ نمبر 294 پر بکس/تصویر]
طے کریں کہ کون سی باتیں زیادہ اہم ہیں
کیا آپ کے پاس دُعا اور بائبل کا مطالعہ کرنے کے لیے وقت نہیں ہے؟ ایسا اِس لیے ہے کیونکہ آپ نے پہلے سے یہ طے نہیں کِیا ہوا کہ آپ کن کاموں کو اہمیت دیں گے۔
یہ تجربہ کریں: ایک بالٹی لیں اور اُس میں کئی بڑے بڑے پتھر ڈالیں۔ اِس کے بعد اُسے ریت سے لبالب بھر دیں۔ اب آپ کے پاس پتھر اور ریت سے بھری بالٹی ہے۔
پھر بالٹی کو خالی کریں اور پتھر اور ریت کو ایک سائیڈ پر رکھ دیں۔ اِس بار بالٹی میں پہلے ریت ڈالیں اور اِس کے بعد پتھر۔ کیا بالٹی میں اِن سارے پتھروں کے لیے جگہ بچی؟ نہیں کیونکہ اِس میں پہلے سے ریت ڈلی تھی۔
اِس سے آپ کیا سیکھتے ہیں؟ پاک کلام میں لکھا ہے: ”معلوم کرتے رہیں کہ کون سی باتیں زیادہ اہم ہیں۔“ (فِلپّیوں 1:10) اگر آپ معمولی کاموں کو جیسے کہ تفریح کو زیادہ اہمیت دیں گے تو آپ کی زندگی میں زیادہ اہم کاموں جیسے کہ خدا کی عبادت کے لیے جگہ نہیں رہے گی۔ لیکن اگر آپ فِلپّیوں 1:10 میں پائی جانے والی نصیحت پر عمل کریں گے تو آپ کے پاس خدا کی خدمت کرنے کے ساتھ ساتھ تفریح کے لیے بھی وقت بچ جائے گا۔ اب یہ آپ کا فیصلہ ہے کہ آپ کس چیز کو زیادہ اہمیت دیں گے۔
[صفحہ نمبر 290 پر تصویر]
جس طرح ایک پودے کو بڑھانے کے لیے اِسے پانی دینے کی ضرورت ہوتی ہے اِسی طرح خدا کے ساتھ دوستی کو بڑھانے کے لیے ہمیں کچھ قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔