کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
آکٹوپس کے حیرتانگیز بازو
روبوٹ بنانے والے سائنسدان ایسے آلات ایجاد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جنہیں جسم کے اُن حصوں میں آپریشن کرنے کے لیے اِستعمال کِیا جا سکتا ہے جن میں بڑے سوراخ کرنا مشکل ہے۔ اِس مقصد کے لیے اِستعمال ہونے والا ایک آلہ آکٹوپس کے لچکدار بازو کی بناوٹ کا مشاہدہ کر کے بنایا گیا ہے۔
غور کریں: آکٹوپس کے آٹھ بازو ہوتے ہیں جنہیں یہ اپنی مرضی سے چھوٹا بڑا کر سکتا ہے اور جن میں کمال کی لچک ہوتی ہے۔ اِن بازؤں کی مدد سے یہ بہت تنگ جگہوں میں بھی چیزوں کو پکڑ، جکڑ اور دبوچ سکتا ہے۔ آکٹوپس اپنے بازؤں کو نہ صرف کسی بھی سمت میں موڑ سکتا ہے بلکہ ضرورت پڑنے پر اپنے بازو کے کسی حصے کو اکڑا بھی سکتا ہے۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ آکٹوپس کے بازو کی طرز پر بنائے گئے نرم اور لچکدار آلے کی مدد سے بعض آپریشن زیادہ محفوظ اور آسان طریقے سے کیے جا سکتے ہیں۔ اگر ایسے آلے کو اِستعمال کِیا جاتا ہے تو جسم میں بڑے سوراخ کر کے پیچیدہ آپریشن کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ چھوٹے سوراخوں میں اِس آلے کو داخل کر کے آپریشن کِیا جا سکے گا۔
ذرا دیکھیں کہ آکٹوپس اپنے لچکدار بازؤں کو کیسے حرکت دیتا ہے۔
آکٹوپس کے بازو کی نقل پر ایک آلہ ایجاد کِیا گیا ہے جسے تجرباتی آپریشنوں میں اِستعمال کِیا جا رہا ہے۔ 135 ملیمیٹر (5 اِنچ) لمبے اِس آلے کو جسم میں داخل کِیا جاتا ہے جہاں اِس کا ایک حصہ جسم کے نازک اعضا کو نقصان پہنچائے بغیر اِنہیں پکڑ کر رکھتا ہے جبکہ دوسرا حصہ آپریشن کرتا ہے۔ اِس آلے کو ایجاد کرنے والی ٹیم کے ایک رُکن ڈاکٹر ٹوماسو رانزانی نے کہا: ”ہمیں اُمید ہے کہ آگے چل کر اِس آلے میں بہتری لائی جائے گی اور اِس میں اَور خصوصیات شامل کی جائیں گی۔“
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آکٹوپس کا بازو خودبخود وجود میں آیا ہے؟ یا کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟