کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
سمندری ککڑی کی جِلد کی بدلتی حالتیں
سمندری ککڑی سمندر کی تہہ میں اور مونگے کی چٹانوں پر رہتی ہے۔ اِس کی جِلد پر اُبھار ہوتے ہیں۔ بعض سمندی ککڑیوں کو تو دیکھ کر لگتا ہے کہ جیسے اِن کی جِلد پر کانٹے ہوں۔ اِس کا جسم منٹوں سیکنڈوں میں موم کی طرح نرم یا لکڑی کی طرح سخت ہو جاتا ہے۔ اِس صلاحیت کی وجہ سے یہ چٹانوں کے کونوں کھدروں کے اندر آسانی سے گھس جاتی ہے اور پھر اپنا جسم سخت کر لیتی ہے تاکہ کوئی دوسرا جانور اِسے وہاں سے کھینچ کر نکال نہ سکے۔ سمندری ککڑی کی اِس صلاحیت کا راز کیا ہے؟
غور کریں: سمندری ککڑی کی جِلد کی تین حالتیں ہوتی ہیں: سخت، نارمل اور نرم۔ ایک حالت سے دوسری حالت میں جانے کے لیے یہ اپنی جِلد میں موجود ریشوں کو یا تو ایک دوسرے سے جوڑ لیتی ہے یا پھر الگ کر لیتی ہے۔ ایسا کرنے کے لیے یہ اپنے جسم میں موجود پروٹینز کو اِستعمال کرتی ہے جو اِس کی جِلد کو نرم یا پھر سخت کر دیتی ہیں۔
سخت کرنے والی پروٹینز کی وجہ سے سمندری ککڑی کی جِلد میں موجود ریشوں کے درمیان پُل بن جاتے ہیں جو اِن ریشوں کو ایک دوسرے سے جوڑ دیتے ہیں۔ یوں اِس کی جِلد سخت ہو جاتی ہے۔ نرم کرنے والی پروٹینز اِن ریشوں کے درمیان بننے والے پلوُں کو توڑ دیتی ہیں جس کی وجہ سے اِس کی جِلد نرم ہو جاتی ہے۔ سمندری ککڑی کی جِلد اِتنی نرم ہو سکتی ہے کہ ایسا لگتا ہے جیسے یہ پگھل رہی ہو۔
سائنسدان ایسی چیزیں بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو سمندری ککڑی کی جِلد کی طرح نرم بھی ہو سکیں اور سخت بھی۔ مثال کے طور پر وہ ایسی چیزیں بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو اِتنی سخت ہوں کہ اُنہیں دماغ کے آپریشن کے دوران آسانی سے صحیح جگہ پر لگایا جا سکے لیکن بعد میں وہ نرم ہو جائیں۔ نرم ہونے کی صلاحیت کی وجہ سے یہ اِمکان بڑھ جائے گا کہ مریض کا جسم اُس چیز کو قبول کرے۔
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا سمندری ککڑی کی جِلد خود بخود وجود میں آئی ہے؟ یا کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟