کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
ایک سیپنما جاندار کی گوند
جانوروں پر تحقیق کرنے والے سائنسدان کافی عرصے سے ایک سیپنما بحری جاندار پر غور کر رہے ہیں جو چٹانوں، سمندر میں بنے پلوُں اور جہازوں کے پیندوں سے مضبوطی سے چپکا ہوتا ہے۔ یہ جاندار ایک ایسی گوند خارج کرتا ہے جو اِنسانوں کی بنائی ہوئی کسی بھی گوند سے زیادہ مضبوط ہوتی ہے۔ سائنسدانوں نے حال ہی میں دریافت کِیا ہے کہ اِس جاندار کے گیلی سطحوں پر چپکے رہنے کا کیا راز ہے۔
غور کریں: تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جب اِس سیپنما جاندار کا لاروا تیرنے کے قابل ہو جاتا ہے تو یہ مختلف سطحوں کا جائزہ لیتا ہے اور پھر کسی ایسی سطح کا اِنتخاب کرتا ہے جو چپکنے کے لیے مناسب ہو۔ جب اُسے اپنی پسند کی سطح مل جاتی ہے تو وہ اُس پر دو طرح کے مادے خارج کرتا ہے۔ پہلا مادہ تیل کی طرح چکنا ہوتا ہے جو کہ پانی کو اُس سطح سے ہٹا دیتا ہے۔ اِس کے علاوہ یہ مادہ اُس سطح کو تیار کرتا ہے تاکہ دوسرا مادہ اِس پر چپک سکے۔ دوسرا مادہ ایسی پروٹین سے بنا ہوتا ہے جو فاسفورس سے بھری ہوتی ہے۔
یہ دونوں مادے مل کر ایسی گوند بناتے ہیں جسے بیکٹیریا بھی تباہ نہیں کر سکتے۔ یہ بہت اہم ہے کہ یہ گوند مضبوط ہو اور لمبے عرصے تک چپکی رہے کیونکہ یہ جاندار اپنی باقی زندگی اِسی سطح سے چپکا رہتا ہے۔
اِس جاندار کے گوند بنانے کے عمل کو سائنسدان جتنا پیچیدہ سمجھتے تھے، یہ اُس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔ اِس عمل کو دریافت کرنے والی ٹیم کے ایک رُکن نے کہا: ”یہ پانی کو کسی سطح سے ہٹانے کا شاندار قدرتی حل ہے۔“ تحقیق کی مدد سے شاید سائنسدان ایسی گوند تیار کر پائیں جسے پانی میں بھی اِستعمال کِیا جا سکے اور الیکٹرانک چیزوں اور ایسی مصنوعی چیزوں کے لیے بھی جو ڈاکٹر آپریشن کے ذریعے اِنسانی جسم میں ڈالتے ہیں۔
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا اِس سیپنما جاندار کی گوند بنانے کی صلاحیت خودبخود وجود میں آئی ہے؟ یا کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟