کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
کتّے کی سُونگھنے کی حس
تحقیقدانوں کا کہنا ہے کہ کتّے اپنی سُونگھنے کی حس کو اِستعمال کرتے ہوئے دوسرے کُتوں کی عمر، جنس اور اُن کے مزاج کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ کُتوں کو یہ تربیت بھی دی جاتی ہے کہ وہ دھماکاخیز مواد اور منشیات کا کھوج لگا سکیں۔ اِنسان اپنے اِردگِرد کے ماحول کا جائزہ لینے کے لیے بنیادی طور پر اپنی دیکھنے کی حس کو اِستعمال کرتے ہیں جبکہ کتّے اپنی سُونگھنے کی حس کے ذریعے ایسا کرتے ہیں۔ لہٰذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ کتّے اپنی ناک کے ذریعے معلومات حاصل کرتے ہیں۔
غور کریں: ایک کتّے کی سُونگھنے کی حس اِنسانوں کی سُونگھنے کی حس سے ہزاروں گُنا تیز ہوتی ہے۔ امریکہ کے ایک سائنسی اِدارے کے مطابق اگر دو مادوں کو ملایا جائے اور ایک مادہ دوسرے مادے کا صرف کھربواں حصہ ہو تو بھی ایک کُتا اُس کھربویں حصے کو سُونگھ کر”اُس مادے کی تشخیص کر سکتا ہے۔“ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کسی بڑے سوئمنگ پول میں ایک چوتھائی چائے کا چمچ چینی ڈالی جائے اور کوئی شخص اُس چینی کو بھی چکھ لے۔
ایک کتّے کی سُونگھنے کی حس اِتنی تیز کیوں ہوتی ہے؟
ایک کتّے کی ناک گیلی ہوتی ہے ۔ اِس وجہ سے ہوا میں موجود ایسے چھوٹے چھوٹے ذرّے اُس کی ناک سے چپک جاتے ہیں جن کے ذریعے کسی چیز کی خوشبو یا بد بُو پھیلتی ہے۔
ایک کتّے کی ناک میں دو نتھنے ہوتے ہیں۔ ایک کے ذریعے وہ سانس لیتا ہے اور دوسرے کے ذریعے وہ سُونگھتا ہے۔جب کُتا کسی چیز کو سُونگھتا ہے تو ہوا ناک کے اُس نتھنے میں جاتی ہے جہاں سُونگھنے کی صلاحیت رکھنے والے خلیے ہوتے ہیں۔
کتّے کی ناک کا وہ حصہ جس کی مدد سے وہ چیزوں کو سُونگھتا ہے، اُس کا سائز 20 مربع اِنچ (130 مربع سینٹیمیٹر) ہوتا ہے جبکہ ایک اِنسان کی ناک کے اُس حصے کا سائز محض 8.0 مربع اِنچ (5 مربع سینٹیمیٹر) ہوتا ہے۔
ایک کتّے میں سُونگھنے کی صلاحیت رکھنے والے خلیوں کی تعداد اِنسانوں کے مقابلے میں 50 گُنا زیادہ ہوتی ہے۔
اِن خصوصیات کی وجہ سے ایک کُتا یہ اندازہ لگا سکتا ہے کہ ایک پیچیدہ مُرکب میں کون کون سے اجزا شامل کیے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم سُونگھ کر بتا سکتے ہیں کہ ایک کٹورے میں سُوپ ہے لیکن کچھ ماہرین کے مطابق ایک کُتا اُسے سُونگھ کر یہ اندازہ بھی لگا سکتا ہے کہ سُوپ میں کون کون سی چیزیں ڈالی گئی ہیں۔
کینسر پر تحقیق کرنے والے ایک امریکی اِدارے کے ماہرین نے کہا کہ کتّے کے دماغ اور ناک کے مل کر کام کرنے سے سُونگھنے کی جو صلاحیت پیدا ہوتی ہے، اُس کی دُنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ سائنسدان ایسی الیکٹرانک مشینیں تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو دھماکا خیز مواد، سمگل کی ہوئی چیزوں اور کینسر جیسی بیماریوں کا پتہ چلا سکیں۔
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا کتّے کی سُونگھنے کی حس خودبخود وجود میں آئی ہے؟ یا کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟