یہوواہ کے گواہ جنگ میں حصہ کیوں نہیں لیتے؟
یہوواہ کے گواہ اِن وجوہات کی بِنا پر جنگ میں حصہ نہیں لیتے:
ہم خدا کا کہنا مانتے ہیں۔ کتابِ مُقدس میں لکھا ہے کہ خدا کے بندے ”اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں“ بنائیں گے اور ”وہ پھر کبھی جنگ کرنا نہ سیکھیں گے۔“—یسعیاہ 2:4۔
ہم یسوع مسیح کا کہنا مانتے ہیں۔ یسوع مسیح نے اپنے شاگرد پطرس سے کہا: ”اپنی تلوار کو میان میں کر لے کیونکہ جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کئے جائیں گے۔“ (متی 26:52) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح کے پیروکاروں کو ہتھیار نہیں اُٹھانے چاہئیں۔
یسوع مسیح نے کہا کہ اُن کے پیروکار ”دُنیا کے نہیں۔“ اِس لیے ہم سیاسی معاملوں میں حصہ نہیں لیتے۔ (یوحنا 17:16) ہم فوجی کارروائیوں کے خلاف نہ تو احتجاج کرتے ہیں اور نہ ہی اِن میں دخل اندازی کرتے ہیں۔
ہم دوسروں سے پیار کرتے ہیں۔ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو حکم دیا کہ ”ایک دوسرے سے محبت“ رکھیں۔ (یوحنا 13:34، 35) اِس محبت کی بِنا پر ہم ایک ایسی عالم گیر برادری کو تشکیل دیتے ہیں جس کے ارکان ایک دوسرے کے خلاف جنگ نہیں لڑتے۔—1-یوحنا 3:10-12۔
ہم یسوع مسیح کے اِبتدائی پیروکاروں کی مثال پر عمل کرتے ہیں۔ ایک اِنسائیکلوپیڈیا میں لکھا ہے کہ ”یسوع مسیح کے اِبتدائی پیروکاروں نے جنگ میں حصہ لینے اور فوج میں بھرتی ہونے سے اِنکار کر دیا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو وہ یسوع مسیح کے اِس حکم کی خلاف ورزی کریں گے کہ تمام اِنسانوں سے محبت رکھیں، یہاں تک کہ اپنے دُشمنوں سے بھی۔“ (دی اِنسائیکلوپیڈیا آف ریلیجن اینڈ وار) اِس کے علاوہ ایک جرمن عالمِ دین نے یسوع مسیح کے اِبتدائی پیروکاروں کے بارے میں کہا: ”مسیحی مذہب میں فوج میں بھرتی ہونے کی گنجائش نہیں تھی۔“
ہم معاشرے کی بھلائی کے لیے کام کرتے ہیں
ہم کوشش کرتے ہیں کہ ہم اچھے شہری ثابت ہوں۔ ہم کوئی ایسا کام نہیں کرتے جس سے ملک کے تحفظ کو خطرہ ہو۔ ہم کتابِ مُقدس کے اِن اصولوں کے مطابق حکومتوں کا احترام کرتے ہیں:
”ہر شخص اعلےٰ حکومتوں کا تابع دار رہے۔“—رومیوں 13:1۔
”جو قیصرؔ کا ہے قیصرؔ کو اور جو خدا کا ہے خدا کو ادا کرو۔“—متی 22:21۔