سمندر میں چل کر تبلیغی کام
جرمنی کی ایک ریاست کے مغربی ساحل کے قریب کچھ چھوٹے چھوٹے جزیرے ہیں جنہیں ہالی گین کہا جاتا ہے۔ یہ جزیرے بحیرۂ شمالی میں واقع ہیں اور اِن پر تقریباً 300 لوگ رہتے ہیں۔ مگر یہوواہ کے گواہ اِن لوگوں تک پاک کلام کا پیغام کیسے پہنچاتے ہیں؟—متی 24:14۔
وہ کچھ جزیروں پر کشتیوں کے ذریعے جاتے ہیں لیکن کچھ جزیروں پر جانے کے لیے اُنہیں ایک فرق طریقہ اپنانا پڑتا ہے۔ وہ تقریباً 5 کلومیٹر (3 میل) تک سمندر میں چلتے ہیں۔ لیکن یہ کیسے ممکن ہوتا ہے؟
پانی کے اُتارچڑھاؤ سے فائدہ
دراصل پانی کے اُتارچڑھاؤ کی وجہ سے سمندر میں چلنا ممکن ہوتا ہے۔ ہالی گین کے علاقے میں بحیرۂ شمالی کے پانی کی سطح چھ چھ گھنٹے کے وقفے سے تقریباً 3 میٹر (10 فٹ) کم زیادہ ہوتی ہے۔ جب پانی اُترتا ہے تو سمندر کا کافی حصہ نظر آنے لگتا ہے جس پر چل کر یہوواہ کے گواہوں کا ایک گروپ تین جزیروں پر جاتا ہے۔
یہ سفر کیسا ہوتا ہے؟ اولرِک جو گروپ کی پیشوائی کرتے ہیں، کہتے ہیں: ”ہمیں ہالی گین کے ایک جزیرے پر پہنچنے میں تقریباً دو گھنٹے لگتے ہیں۔ عام طور پر ہم ننگے پاؤں سفر کرتے ہیں کیونکہ اِس طرح سمندر کی تہہ پر چلنا آسان ہوتا ہے۔ لیکن سردیوں میں ہم بوٹ پہنتے ہیں۔“
اِس دوران راستے میں جو منظر دِکھائی دیتے ہیں، وہ بڑے دلچسپ ہوتے ہیں۔ اولرِک کہتے ہیں: ”ایسا لگتا ہے کہ جیسے آپ کسی دوسرے سیارے پر چل رہے ہیں۔ کہیں کیچڑ ہوتا ہے، کہیں چھوٹی چھوٹی چٹانیں ہوتی ہیں اور کہیں سمندری گھاس اُگی ہوتی ہے۔ راستے میں ہمیں پرندوں کے جھنڈ، کیکڑے اور دوسرے جانور بھی دِکھائی دیتے ہیں۔“ اکثر اِس گروپ کو ایسے چھوٹے چھوٹے نالوں اور کھاڑیوں کو بھی پار کرنا پڑتا ہے جو پانی کے اُتارچڑھاؤ کی وجہ سے بن جاتی ہیں۔
جو لوگ یہ سفر کرتے ہیں، اُنہیں کچھ مشکلات کا بھی سامنا ہوتا ہے۔ اولرِِک کہتے ہیں: ”اِس سفر میں کوئی شخص آسانی سے راستہ بھول سکتا ہے، خاص طور پر اُس وقت جب دُھند چھانے لگتی ہے۔ اِس لیے ہم سمت اور راستہ معلوم کرنے والے آلے اِستعمال کرتے ہیں۔ ہم اِس بات کا بھی دھیان رکھتے ہیں کہ پانی چڑھنے سے پہلے پہلے ہم واپس آ جائیں۔“
کیا اِس سفر کا کوئی فائدہ ہوتا ہے؟ اولرِک نے ایک 90 سالہ شخص کے بارے میں بتایا جو باقاعدگی سے ہمارے رسالے مینارِنگہبانی اور جاگو! پڑھتا ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”ایک دن ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں تھا اِس لیے ہم اُس شخص سے نہیں مل پائے۔ ہم جزیرے سے نکلنے ہی والے تھے کہ وہ آدمی سائیکل پر ہمارے پاس آیا اور ہم سے کہا: ”کیا آج آپ مجھے مینارِنگہبانی نہیں دیں گے؟“ ہمیں اُسے رسالہ دے کر بڑی خوشی ہوئی۔“